1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

چین سے یورپ تک ایکسپریس ریل رابطے، بیجنگ کی تیاریوں میں تیزی

مقبول ملک
12 اکتوبر 2016

چین کے ریاستی منصوبہ بندی کمیشن نے ایک ایسا پانچ سالہ منصوبہ تیار کیا ہے، جس کے تحت ملک کے تیز رفتار ریلوے رابطوں کو توسیع دے کر یورپ تک پھیلا دیا جائے گا۔ یہ منفرد منصوبہ چین کی ’ون بیلٹ، ون روڈ‘ پالیسی کا حصہ ہے۔

https://p.dw.com/p/2R9tN
China Fuzhou CRH Schnellzug Zugnetz Ausbau
چینی حکومت فضائی اور سمندری راستوں سے مال برداری کے نطام کی جگہ ریل رابطوں کے ذریعے مال برداری کو فروغ دینا چاہتی ہےتصویر: Imago/Xinhua

چین میں شنگھائی سے بدھ بارہ اکتوبر کو ملنے والی نیوز ایجنسی روئٹرز کی رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ بیجنگ میں سرکاری منصوبہ سازوں کے مطابق اس پلاننگ کے تحت چائنہ ایکسپریس ریلوے کو  کسٹمز کلیئرنس اور بنیادی ڈھانچوں کے شعبوں میں مزید ترقی دیتے ہوئے اس کا دائرہ کار یورپ تک پھیلا دیا جائے گا۔

بیجنگ حکومت کے 2016ء سے لے کر 2020ء تک کے منصوبہ بندی پروگرام کے مطابق یہ منصوبہ چین کی ’ون بیلٹ، ون روڈ‘ نامی اس پالیسی کا انتہائی اہم جزو ہے، جس کے تحت صدر شی جن پنگ اپنے ملک کے باقی ماندہ ’یوریشیا‘ کے ساتھ رابطوں اور مختلف شعبوں میں تعاون میں اضافے کی مہم پر عمل درآمد جاری رکھے ہوئے ہیں۔

چین کے قومی ترقیاتی اور اصلاحاتی کمیشن (NDRC) نے آج اپنی ویب سائٹ پر بتایا کہ یہ پلان بیجنگ کے مجوزہ کوریڈورکو عمل شکل دینے سے متعلق پہلی اعلیٰ سطحی اسکیم ہی نہیں بلکہ اس منصوبے میں چینی پیداواری اور کاروباری اداروں کی دلچسپی بھی مسلسل زیادہ ہوتی جا رہی ہے کیونکہ اس طرح چین سے یورپ تک برآمدی مصنوعات کی مال برداری کے لیے درکار وقت بہت کم ہو جائے گا۔

روئٹرز نے لکھا ہے کہ چین کے مختلف علاقوں کی مقامی حکومتیں ایسی 39 سے زائد ریل سروسز کا اجراء کر چکی ہیں، جن کے ذریعے مثال کے طور پر چونگ چِنگ جیسے چینی شہروں کو جرمنی، پولینڈ اور ہالینڈ میں مختلف شہروں سے جوڑا جا سکے گا۔

China Afghanistan Einweihung der neuen Bahnstrecke Nantong - Hairatan
چین نے افغانستان سے ہو کر گزرنے والی وسطی ایشیا کے لیے اپنی پہلی کارگو ترین سروس اس سال اگست میں شروع کی تھیتصویر: Imago/Xinhua

اس سلسلے میں ایک اہم پیش رفت یہ بھی ہوئی کہ بیجنگ حکومت نے اسی سال ایسے علاقائی نیٹ ورکس کو اپنے کنٹرول میں لے لیا اور انہیں ملا کر مسافر بردار اور مال بردار ریل گاڑیوں کے ایک نئے برانڈ ’چائنہ ایکسپریس ریلوے‘ کا نام دے دیا۔

چین کے نیشنل ڈویلپمنٹ اینڈ ریفارمز کمیشن کے مطابق اس نئے نیٹ ورک کو ہوائی اور سمندری راستوں سے اس مال برداری کے متبادل نظام کے طور پر دیکھا جا رہا ہے، جس کا ایک بڑا منفی پہلو اس پر اٹھنے والی بے تحاشا لاگت ہے۔

کمیشن کے مطابق فضائی اور سمندری راستوں سے مال برداری کے اس نظام کو طلب اور رسد میں عدم توازن کا سامنا بھی ہے اور اس حوالے سے مروجہ ریاستی ضابطوں میں بہتری کی بھی ضرورت تھی۔

این ڈی آر سی کی ویب سائٹ کے مطابق چین کے اسٹیٹ پلانرز اس منصوبے کے تحت اپنی توجہ زیادہ تر تین راستوں پر مرکوز رکھیں گے، جن پر 43 ٹرانزٹ مراکز بھی قائم کیے جائیں گے اور جن راستوں پر سروسز اور انفراسٹرکچر کو بھی خاص طور پر بہتر بنایا جائے گا۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید