1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

چین میں دو بچوں کی پالیسی، کاروباری سرگرمیوں میں اضافہ

عابد حسین
29 دسمبر 2016

چین میں موجودہ حکومت نے ایک بچے کی پالیسی ختم کر دی تھی۔ اب جوڑے دو بچے پیدا کر سکتے ہیں۔ اس پالیسی نے اقتصادی طور پر مستحکم چین کی ہیلتھ انڈسٹری کو ایک نئی معاشی سرگرمی سے متعارف کرایا ہے۔

https://p.dw.com/p/2V0fC
China Familie mit Baby in Nanjing
تصویر: picture-alliance/dpa/Yu Ping

چین اس وقت نوزائیدہ بچوں کے خوشگوار موسم کی جانب بڑھ رہا ہے۔ رواں برس کے دوران ’ون چائلڈ‘ پالیسی کے خاتمے کے بعد 17.5 ملین نئے بچوں کی ولادت کی توقع کا اظہار کیا گیا ہے۔ نئے بچے کی ولادت سے قبل والدین کو اِس نئے بچے کے کمرے اور دوسری ضروریات پوری کرنے کی فکر بھی کھائے جا رہی ہے۔ ایسے ہی مائیں بھی بچے کی پیدائش کے فوری بعد کے مہینے کے بارے میں متفکر ہیں۔

چین میں ولادت کے بعد کے پہلے مہینے کو چینی زبان میں ’’زُوئی زی‘‘ کہتے ہیں۔ کئی چینی صوبوں کی معاشرت میں اِس مہینے کو ماؤں کے لیے خوش بختی کا مہینہ بھی قرار دیا جاتا ہے۔ وہ ایک ماہ کے لیے ایک کمرے میں خود کو حدت فراہم کرتے ہوئے صحت مند خوراک پر گزارا کرتی ہیں۔ زُوئی زی کی روایت ہزاروں سال پرانی تصور کی جاتی ہے۔

China Mutter mit Neugeborenem
رواں برس کے دوران ’ون چائلڈ‘ پالیسی کے خاتمے کے بعد 17.5 ملین نئے بچوں کی ولادت کی توقع ہےتصویر: Getty Images/AFP/E. Jones

جدید دور کی مائیں اِس زُوئی زی پر کوئی زیادہ عمل نہیں کرتی ہیں۔ اس مناسبت سے اُن کا کہنا ہے کہ روایتی طور پر ایسا بھی نہیں کہ اِس ایک ماہ میں خصوصی جڑی بوٹیوں کے ساتھ غسل کرنے سے خواتین بیماریوں سے محفوظ رہتی ہیں۔ قدیم چینی معاشرے کے مطابق زُوئی زی کے عرصے میں خصوصی غسل کرنے سے ایک عورت خاص طور پر ہڈیوں اور جوڑوں کے مرض سے محفوظ رہتی ہیں۔

اس روایت نے جدید چین میں کاروبار کو ایک نئی شکل دے دی ہے۔ بڑے بڑے شہروں میں ماؤں کے لیے خصوصی آرام گھر قائم ہونا شروع ہو گئے ہیں۔ ان میں تجربہ کار اور جدید تربیت کی حامل نرسیں ماؤں کو ہر قسم کی راحت مہیا کرنے کے لیے مقرر ہیں۔ ان اداروں نے تشہیر کے لیے جدید طریقے بھی استعمال کرنے شروع کر دیے ہیں۔

China Neugeborenes Baby
کئی والدین ایک ہی بچہ کافی خیال کرتے ہیںتصویر: Ed Jones/AFP/Getty Images

چین کے بڑے  اور کارباری طور پر مستحکم شہروں میں آٹھ سو کے قریب ایسے مراکز قائم  ہیں۔ اس انڈسٹری کا حجم چار بلین یوان سے زائد ہے یا سات سو ملین ڈالر سے کہیں زیادہ تجاوز کر چکا ہے۔ چینی ہیلتھ انڈسٹری کے مطابق سن 2019 تک یہ شعبہ گیارہ بلین یوان سے تجاوز کر جائے گا۔ ان مراکز میں ماؤں کو خصوصی خوراک اور سُوپ، خودکار طریقے سے گرم ہونے والے آرام دہ بستر، جڑی بوٹیوں سے غسل و سپا کی سہولیات، وزن کنٹرول کرنے کے طریقے اور بچے کو ماں کا دودھ پلانے میں مدد کرنے والی نرسیں بھی دستیاب ہیں۔

چینی حکام کا خیال ہے کہ سن 2013 میں ایک بچے کی پالیسی کے خاتمے کے بعد ابھی تک دو بچوں کے حوالے سے والدین میں اتنی شدت سے دلچسپی کا اظہار سامنے نہیں آیا ہے۔ چین ویمن فیڈریشن نے دس ہزار خواتین سے انٹرویو کرنے کے بعد بتایا ہے کہ تریپن فیصد والدین کا کہنا ہے کہ ایک بچہ ہی کافی ہے اور اُن کے اندر دوسرے بچے کی طلب اور تمنا کی گنجائش نہیں ہے۔ اس حوالے سے والدین کو مالی مشکلات کا بھی سامنا ہے اور اس باعث بھی وہ دوسرا بچہ پیدا کرنے میں ہچکچا رہے ہیں۔