1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

چین نے نوبل امن انعام یافتہ رہنما لیُو شیاؤبو کو رہا کر دیا

مقبول ملک اے ایف پی
26 جون 2017

چینی حکومت نے نوبل امن انعام یافتہ جمہوریت نواز رہنما لیُو شیاؤبو کو جیل سے قبل از وقت رہا کر دیا ہے۔ لیُو سرطان کے مریض ہیں اور ان کی بیماری اپنے آخری مرحلے میں ہے۔ ڈاکٹروں کے مطابق وہ اب زیادہ عرصہ زندہ نہیں رہیں گے۔

https://p.dw.com/p/2fOJs
نوبل امن انعام یافتہ چینی رہنما لیُو شیاؤبوتصویر: Picture-Alliance/AP Photo

چینی دارالحکومت بیجنگ سے پیر چھبیس جون کو ملنے والی نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق لیُو کو جیل سے رہا کرنے کا فیصلہ طبی بنیادوں پر ان کے ساتھ ہمدردی کی وجہ سے کیا گیا۔ لیُو شیاؤبو کے وکیل نے بتایا کہ لیُو کے بارے میں ڈاکٹروں نے گزشتہ ماہ تشخیص کی تھی کہ وہ جگر کے کینسر میں مبتلا ہیں جو اب ناقابل علاج ہو چکا ہے۔

اے ایف پی کے مطابق لیُو کے وکیل مو شاؤپنگ نے بتایا کہ اس نوبل انعام یافتہ شخصیت کو چنی حکام نے گیارہ برس قید کی سزا سنائی تھی، جس میں سے وہ قریب آٹھ برس کی سزا کاٹ چکے تھے اور انہیں مزید تقریباﹰ تین سال ابھی جیل میں رہنا تھا۔

ملالہ نے کینیڈا کی اعزازی شہریت وصول کر لی

ملالہ، دنیا کی سب سے کم عمر امن کی پیامبر

کولمبیا کے صدر نے نوبل انعام برائے امن وصول کر لیا

شاؤپنگ نے بتایا کہ لیُو جگر کے سرطان کے مریض ہیں، ڈاکٹروں نے یہ تشخیص 23 مئی کو کی تھی اور اس کے چند ہی روز بعد انہیں جیل سے رہا کر دیا گیا تھا۔ عشروں تک چین میں جمہوریت کے لیے جدوجہد کرنے والے اکسٹھ سالہ لیُو اس وقت شمال مشرقی چین کے شہر شین یانگ کے ایک ہسپتال میں زیر علاج ہیں۔

Friedensnobelpreis 2010 für Liu Xiaobo
2010ء میں اوسلو میں نوبل امن انعام دیے جانے کی تقریب، جس میں لیُو شیاؤبو کی کرسی خالی رکھی گئی تھیتصویر: picture-alliance/NTB scanpix

اس چینی رہنما کے بارے میں ان کے وکیل نے یہ بھی کہا کہ لیُو کے اس وقت کوئی خاص ارادے نہیں ہیں، اور فی الحال وہ صرف ہسپتال میں سرطان کے خلاف اپنا علاج کروا رہے ہیں۔

لیُو شیاؤبو ایک جمہوریت نواز کارکن ہونے کے علاوہ ایک مصنف بھی ہیں اور 2009ء میں ایک چینی عدالت نے انہیں ملک میں تخریبی سرگرمیوں کے الزام میں سزائے قید سنائی تھی۔ تب ان کا قصور یہ تھا کہ وہ ایک پبلک پٹیشن کی صورت میں چین میں ایک ایسی غیر معمولی عوامی مہم کے شریک محرک تھے، جس میں جمہوری اصلاحات کا ماطلبہ کیا گیا تھا۔

نوبل امن انعام یافتہ سوچی روہنگیا مسلمانوں کی ’نسل کشی‘ رکوائیں، نجیب رزاق

نوبل انعام یافتہ ادیب گُنٹر گراس کی غیرمطبوعہ تخلیقات کا انکشاف

نوبل انعام برائے ادب چینی ادیب مو یان کے نام

لیُو کو امن کا نوبل انعام دینے کا فیصلہ اس پیش رفت کے ایک سال بعد کیا گیا تھا۔ نوبل امن انعام کی تاریخ میں لیُو دنیا بھر میں آج تک کی ان محض تین شخصیات میں سے ایک ہیں، جنہیں یہ اعزاز اس وقت دیا گیا، جب انہیں انہی کے وطن میں حکومت نے جیل میں قید کر رکھا تھا۔

Hongkong Aktivisten feiern Geburtstag von Liu Xiaobo
عالمی برادری عرصے سے لیُو شیاؤبو کی رہائی کا مطالبہ کرتی رہی ہےتصویر: picture-alliance/dpa/J. Favre

لیُو کو نوبل انعام دینے کے اعلان پر چینی حکومت نے سخت ناپسندیدگی کا اظہار کیا تھا اور کہا تھا کہ لیُو کو یہ انعام دینا چین کے اندرونی معاملات میں ’قابل مذمت غیر ملکی مداخلت‘ کے مترادف تھا۔ بیجنگ حکومت نے اپنے اسی اعتراض کی بنیاد پر لیُو کو نوبل انعام حاصل کرنے کے لیے اوسلو منعقدہ تقریب میں شرکت کی اجازت بھی نہیں دی تھی۔

تب نوبل امن انعام دیے جانے کی تقریب میں لیُو کے لیے مختص کرسی خالی رکھی گئی تھی۔ بین الاقوامی برادری برسوں سے لیُو کی رہائی کا مطالبہ کرتی رہی ہے۔

لیُو نے 2008ء میں اپنی گرفتاری سے قبل ایک شریک مصنف کے طور پر چین میں جامع جمہوری اصلاحات کا مطالبہ کرتے ہوئے جو دستاویز لکھی تھی، اور جو بعد ازاں انٹرنیٹ پر بھی جاری کر دی گئی تھی، اسے Charter 08 کا نام دیا گیا تھا۔