1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

چین : پیرالمپکس کا اختتام

Shadi Khan17 ستمبر 2008

چین میں بارہ روز تک جاری رہنے والے پیرالمپکس چین ہی کی برتری کے ساتھ ختم ہوگئے۔ بین االاقوامی پیرا لمپکس کمیٹی کے سربراہ فلف کریوان نے معزور کھلاڑیوں کیلئےشاندار انتظامات کرنے پر بیجنگ حکومت کی کوششوں کی تعریف کی ۔

https://p.dw.com/p/FKCN
تصویر: AP

بیجنگ اولمپکس کی طرح پیرا لمپکس میں بھی برتری میزبان ملک چین کے کھلاڑیوں کے حصے میں آئی۔یوں جیسے چین پہلے اولمپکس اور پھر پیرا لمپکس کے کامیاب انعقاد پر دہری مبارکباد کا مستحق ٹہرا۔بدھ کے روز دنیا بھر کی نظریں ایکبار پھر بیجنگ میں پرندے کے گھونسلے کی طرز پر بنائے گئے برڈز نیسٹ نیشنل اسٹیڈئم پر لگی تھیں جہاں معزور افراد کے اولمپک مقابلوں کی بہت خوبصورت اختتامی تقریب منعقد کی گئی ۔

ان مقابلوں میں چین نے نواسی طلائی اور مجموعی طور پر دو سو گیارہ تمغے جیت کر پہلی، برطانیہ بیالیس طلائی اور مجموعی طور پر ایک سو دو تمغے جیت کر دوسری جبکہ امریکہ چھتیس طلائی اور مجموعی طور پر نناوے تمغے جیت کر تیسری پوزیشن پر رہا۔

پاکستان کے تین رکنی دستے میں سے حیدر علی ،لانگ جمپ کے مقابلے میں اپنے ملک کیلئے چاندی کا تمغہ جیتنے میں کامیاب ہوئے البتہ پاور لفٹنگ کے مقابلوں میں حصہ لینے والے پاکستانی کھلاڑی نوید احمد بٹ پر ڈوپ ٹیسٹ میں ان کی ناکامی کے بعد دو سال کیلئے پابندی لگادی گئی۔ انٹرنیشنل پیرا لمپکس کے چیف فلیپ کریوان نے چینی کھیلوں کے ان مقابلوں کیلئے بہترین انتظامات کرنے پر تعریف کی اور ان اولمپک مقابلوں کو بہت شاندار قراردیا ۔

China Paralympische Spiele Eröffnungsfeier
تصویر: AP

ان کے بقول پیرا لمپکس کےمقابلے بڑی حد تک ڈوپنگ سے پاک رہے جیسا کہ ان مقابلوں سے قبل لئے گئے کھلاڑیوں کے ایک ہزار ڈوپنگ نمونوں کے نتائج سے ثابت بھی ہوا ۔کریوان نے اس بات کا عندیہ دیا ہے کہ ذہنی طور پرمعذور افراد کو دو ہزار بارہ کے لندن میں ہونے والے پیرالمپکس میں پھر سے شامل کیا جاسکتا ہے جنہیں سن دو ہزار کے سڈنی اولمپکس کے بعد سے ان مقابلو‍ں میں شامل نہیں کیا جارہا۔

چین کے صدر ہوجن تاؤ نے اپنے پیغام میں کہا کہ ان مقابلوں میں چین کی برتری سے چین میں موجود تراسی ملین سے زائد معزور افراد کی اچھے انداز میں نمائندگی ہوئی ہے۔ پیرا لمپکس کے دوران، خاص کر تیراکی کے مقابلوں میں شائقین کی دلچسپی بالکل ایسی ہی برقرار رہی جیسے کہ بیجنگ اولمپکس کے دوران رہی تھی۔چین کی حکومت نے ان مقابلوں کے دوران میدان کے اندر بہترین انتظامات کرنے کے ساتھ ساتھ میدان کے باہر کے علاقوں میں بھی بہترین ماحول یقینی بنانے کیلئےاقدامات کئے تھے۔