1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

چین کی افغانستان کے ساتھ گہرے عسکری روابط کی خواہش

عابد حسین21 اپریل 2016

چین کی خواہش ہے کہ وہ مستقل بنیادوں پر افغانستان کے ساتھ گہرے فوجی تعلقات استوار کرے۔ دوسری جانب چین ان کوششوں میں بھی شامل ہے، جو افغانستان میں امن قائم کرنے کے لیے کی جا رہی ہیں۔

https://p.dw.com/p/1IZUp
تصویر: picture-alliance/dpa

چین کے طاقتور عسکری ادارے سینٹرل ملٹری کمیشن کے رکن فانگ فینگ ہوئی نے افغان صدر اشرف غنی کے قومی سلامتی کے مشیر محمد حنیف اتمار کے ساتھ ملاقات میں واضح کیا کہ اُن کا ملک چاہتا ہے کہ چینی اور افغان افواج کے درمیان پائے جانے والے بہتر تعلقات کو مستقبل میں مزید پائیدار بنایا جا سکتا ہے۔ چین کی ساری افواج کا نگران ادارہ بھی سینٹرل ملٹری کمیشن ہے۔ چین کی وزارت دفاع کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا کہ چین کی خواہش ہے کہ انسدادِ دہشت گردی کے معاملے پر بھی بیجنگ اور کابل کی حکومتیں عسکری آپریشنز میں تعاون کریں۔

اِس بیان کے مطابق فینگ نے ملاقات کے دوران بیجنگ حکومت کی خواہش کا اظہار کیا کہ اُن کی افواج بھی افغان فوجی دستوں کے ساتھ مشترکہ فوجی مشقوں میں شریک ہونے کی گنجائش رکھتی ہیں۔ اس کے علاوہ چین نے افعان فوج کی تربیت کو افغان حالات کے تناظر میں اہم قرار دیا۔ چینی وزارت دفاع کے بیان میں واضح کیا گیا کہ یہی وہ عسکری پہلو ہیں جن میں افغان حکومت کے ساتھ رابطوں کو عملی شکل دینے میں بیجنگ حکومت پیش رفت چاہتی ہے۔

Hanif Atmar Innenminister Afghanistan
افغان صدر کے نیشنل سکیورٹی ایڈوائزر محمد حنیف اتمارتصویر: DW

فینگ نے افغان اہلکارکو بتایا کہ خاص طور پر انسداد دہشت گردی میں دونوں ملکوں کے درمیان تعاون خاص طور پر کابل حکومت کے لیے زیادہ فائدہ مند ہو سکتا ہے کیونکہ اِس تعاون سے افغانستان میں امن کوششوں کو فروغ حاصل ہو سکے گا۔ یہ امر اہم ہے کہ افغانستان میں قیام امن کی کوششوں کے لیے چار ملکوں کی مشترکہ کمیٹی میں چین بھی شامل ہے۔ اِس کمیٹی کی دوسری رکن ریاستیں امریکا، پاکستان اور افغانستان ہیں۔ اِس گروپ کی کوشش ہے کہ طالبان کو کابل حکومت کے ساتھ مذاکرات کی میز پر لا کر بٹھایا جائے تا کہ وہ آپس میں امن معاملات کو آگے بڑھا سکیں۔ فینگ ہوئی نے افغان اہلکار کو بتایا کہ اُن کا ملک علاقے میں امن و سلامتی چاہتا ہے اور اسی تناظر میں افغانستان میں بھی استحکام اور ترقی ضروری ہے۔

محمد حنیف اتمار نے بھی اِس میٹنگ میں چینی حکومت کو بتایا کہ اشرف غنی کی حکومت چین کے ساتھ عسکری معاملات میں تعلقات کو فروغ دینا چاہتی ہے اور انسدادِ دہشت گردی میں بھی چین کے ساتھ دو طرفہ روابط اور معاونت کے لیے تیار ہے۔ اتمار نے فانگ فینگ ہوئی کو تفصیلاً بتایا کہ مشرقی ترکمانستان موومنٹ کو کنٹرول کرنے میں افغان حکومت نے کس طرح کا مؤثر کردار ادا کیا ہے اور مستقبل میں کرتی رہے گی۔ چینی صوبے سنکیانگ میں مشرقی ترکمانستان اسلامک موومنٹ ہی کو بیجنگ حکومت تشدد اور دوسرے دہشت گردانہ واقعات میں ملوث قرار دیتی ہے۔