1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

چین کی جانب سے شام کے لیے پہلے خصوصی مندوب کی تقرری

امجد علی29 مارچ 2016

مشرقِ وُسطیٰ میں زیادہ سرگرم کردار ادا کرنے کے خواہاں چین نے شام کے بحران کے سلسلے میں اپنا پہلا خصوصی مندوب مقرر کر دیا ہے۔ یہ مندوب ایک سفارت کار ہیں، جو ایران میں بھی چینی سفیر رہ چکے ہیں۔

https://p.dw.com/p/1ILDs
China Sprecher des Außenministeriums Hong Lei
چینی وزارتِ خارجہ کے ترجمان ہونگ لیتصویر: MARK RALSTON/AFP/Getty Images

نیوز ایجنسی روئٹرز کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بیجنگ حکومت کی جانب سے یہ تقرری منگل اُنتیس مارچ کو عمل میں لائی گئی ہے۔ اس رپورٹ کے مطابق اب تک صورتِ حال یہ رہی ہے کہ چین عرب دنیا سے درآمد کیے جانے والے تیل پر تو انحصار کرتا رہا ہے لیکن اُس نے مشرقِ وُسطیٰ میں سفارت کاری کا معاملہ زیادہ تر عالمی سلامتی کونسل کے دیگر مستقل ارکان یعنی امریکا، برطانیہ، فرانس اور روس پر ہی چھوڑے رکھا ہے۔

اب لیکن چین اپنی اس سابقہ روایت سے ہَٹ کر عرب دنیا کے معاملات میں زیادہ دلچسپی لیتا نظر آتا ہے۔ اس کا اندازہ اس بات سے بھی ہوتا ہے کہ حال ہی میں جہاں شامی وزیر خارجہ نے چین کا دورہ کیا، وہاں شامی اپوزیشن کے ارکان بھی چین گئے، گو یہ دورے دو مختلف اوقات میں عمل میں آئے۔

روئٹرز کے مطابق وزارتِ خارجہ کے ترجمان ہونگ لی نے روزانہ پریس کانفرنس کے دوران بتایا کہ شام کے لیے شی شیاؤ یان کو نیا خصوصی مندوب برائے شام مقرر کیا گیا ہے، جو ایران سے پہلے حال ہی میں ایتھوپیا اور افریقی یونین میں بھی چین کے سفیر رہ چکے ہیں۔

ترجمان ہونگ لی نے کہا:’’اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے مستقل رکن کے طور پر چین ہمیشہ شامی تنازعے کے ایک مناسب حل کے لیے کوشاں رہا ہے۔‘‘ ترجمان نے مزید کہا کہ اس تنازعے پر محض ایک سیاسی حل کے ذریعے ہی قابو پایا جا سکتا ہے۔

وزارتِ خارجہ کے ترجمان ہونگ لی کا یہ بھی کہنا تھا کہ چین اقوام متحدہ کی طرف سے مقرر کردہ خصوصی ایلچی اسٹیفان ڈے مستورا کی ثالثی کوششوں کی حمایت کرتا ہے اور بیجنگ حکومت نے خطّے میں انسانی امداد بھی فراہم کی ہے۔

ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ چین کی جانب سے شام کے لیے ایک خصوصی مندوب کی تقرری کا مقصد ’چینی بصیرت‘ اور چینی تجاویز کے ذریعے خطّے میں امن عمل کو تقویت دینا ہے۔ ہونگ نے بتایا کہ باسٹھ سالہ شی ایک تجربہ کار سفارت کار ہیں اور مشرقِ وُسطیٰ کے معاملات سے گہری واقفیت رکھتے ہیں:’’ہمیں یقین ہے کہ وہ اپنے مشن کو احسن طریقے سے سرانجام دیں گے۔‘‘ واضح رہے کہ چین پہلے بھی بحرانی خطّوں کے لیے خصوصی مندوب مقرر کرتا رہا ہے، جس پر ملا جُلا ردعمل دیکھا گیا ہے۔

Schweiz Syrien-Friedensgespräche in Genf
اقوام متحدہ کی طرف سے مقرر کردہ خصوصی ایلچی اسٹیفان ڈے مستوراتصویر: Reuters/R. Sprich

چین کی طرف سے افریقہ کے لیے مقرر کیے جانے والے مندوبین جنوبی سوڈان کے معاملے میں گہری دلچسپی لیتے رہے ہیں لیکن جہاں تک مشرقِ وُسطیٰ کے لیے متعین کیے گئے خصوصی مندوبین کا معاملہ ہے، یہ زیادہ ٹھوس نتائج سامنے نہیں لا سکے ہیں۔

واضح رہے کہ آج کل شام میں فائر بندی پر عملدرآمد جاری ہے۔ اس فائر بندی کو شامی صدر بشار الاسد کے ساتھ ساتھ اُن کے بہت سے مخالفین بھی قبول کر چکے ہیں۔ پانچ سال پہلے شروع ہونے والی خانہ جنگی میں یہ اپنی نوعیت کی پہلی فائر بندی ہے۔ اس فائر بندی کے ساتھ ساتھ پہلی مرتبہ امن مذاکرات بھی منعقد ہو رہے ہیں، جن میں دہشت گرد گروہ ’اسلامک اسٹیٹ‘ اور النصرۃ فرنٹ کو چھوڑ کر تمام متحارب فریق شریک ہیں۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید