1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ڈان داؤد ابراہیم کی جائیداد کی نیلامی، کار چار ہزار میں

امتیاز احمد9 دسمبر 2015

بھارتی حکومت کی طرف سے آج انڈر ورلڈ ڈان اور ملک کے مطلوب ترین شخص داؤد ابراہیم کی جائیداد کی نیلامی کی جا رہی ہے۔ فارم لینڈ کے علاوہ ایک ریستوران اور ایک کار کی بھی نیلامی کی جا رہی ہے۔

https://p.dw.com/p/1HKm7
Indien Dawood Ibrahim
تصویر: Imago/Hindustan Times/S. Verma

بھارتی حکومت، اس کی خفیہ ایجنسیاں اور سکیورٹی ادارے گزشتہ کئی عشروں سے مفرور داؤد ابراہیم کی تلاش میں ہیں لیکن وہ ابھی تک انہیں قابو کرنے میں ناکام رہے ہیں لیکن اب صرف چار ہزار بھارتی روپے کی عوض ان کی کار کو خریدا جا سکتا ہے۔ پندرہ سال سے یہ کار ممبئی کے مضافات میں کھڑی ہے۔

دس برس پہلے داؤد ابراہیم کی ضبط کی گئی جائیداد داؤد ابراہیم کے اثاثوں کا ایک چھوٹا سا حصہ ہے۔ بھارتی حکومت کی طرف سے ان کا ضبط شدہ مال کا کچھ حصہ پہلے بھی نیلامی کے لیے پیش کیا جا چکا ہے لیکن اس وقت کسی نے بھی اس میں دلچسپی ظاہر نہیں کی تھی اور خریدار اس سے دور ہی رہے تھے۔

آج ممبئی کے جنوب میں پاک موڈیا اسٹریٹ میں واقع ہوٹل ڈپلومیٹ میں نیلامی کی جانا تھی اور وہاں بہت سے افراد جمع بھی تھے۔ اس ہوٹل کے باہر سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے۔ یاد رہے کہ خریدار اس وجہ سے بھی داؤد ابراہیم کی ضبط شدہ اشیاء نہیں خریدتے کیونکہ انہیں خود انتقامی کارروائی کا نشانہ بنائے جانے کا خوف ہوتا ہے۔

بھارتی حکام الزام عائد کرتے ہیں کہ داؤد ابراہیم نے پاکستان میں پناہ لے رکھی ہے لیکن آزاد ذرائع سے اس کی تصدیق ممکن نہیں ہے۔ بھارتی الزام کے مطابق داؤد ابراہیم ابھی تک ان کے ملک میں انڈر ورلڈ ’ڈی کمپنی‘ چلاتا ہے، جو قتل، بھتہ خوری اور ہتھیاروں کی اسمگلنگ میں ملوث ہے۔

داؤد ابراہیم اسّی کی دہائی میں بھارت چھوڑ کر فرار ہو گیا تھا۔ حال ہی میں انڈونیشیا کی حکومت نے داؤد ابراہیم کے قریبی ساتھی ’چھوٹا راجن‘ کو بیس سال کے مفروری کے بعد نئی دہلی حکومت کے حوالے کر دیا تھا۔ اس حوالگی کا مقصد داؤد ابراہیم تک پہنچنا بتایا گیا تھا۔

بھارتی حکومت کو داؤد ابراہیم کی جائیداد مکمل طور پر ضبط کرنے میں کئی برس لگے ہیں کیونکہ داؤد ابراہیم کے بھارت میں موجود رشتہ دار اس کے خلاف عدالت میں اپیل دائر کر دیتے تھے۔

ممبئی میں 1993ء میں کیے گئے ہلاکت خیز بم حملوں کا الزام بھی داؤد ابراہیم پر ہی لگایا جاتا ہے، جن میں 257 افراد مارے گئے تھے۔

داؤد ابراہیم پر یہ الزام بھی ہے کہ اس کا منظم نیٹ ورک افغانستان سے ہیروئن اور حشیش اسمگل کر کے تھائی لینڈ، مشرق وسطیٰ، یورپ، امریکا اور لاطینی امریکہ میں پہنچاتا ہے۔