1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ڈاکٹر عافیہ پر اقدام قتل کا مقدمہ، سماعت منگل سے

19 جنوری 2010

ڈاکٹرعافیہ صدیقی کے خلاف اقدام قتل کے الزام میں مقدمے کی سماعت منگل سے امریکہ میں شروع ہو رہی ہے۔ صدیقی پر الزام ہے کہ انہوں نے افغانستان میں ایک امریکی تحقیقاتی ٹیم کے ایک رکن کو ہلاک کرنے کی کوشش کی تھی۔

https://p.dw.com/p/LaoJ
تصویر: AP

37 سالہ ڈاکٹرعافیہ صدیقی پرالزام ہےکہ انہوں نے اٹھارہ جولائی سن دو ہزار آٹھ کو دوران حراست افغانستان میں ایک امریکی تفتیشی اہلکار کو قتل کرنے کی کوشش کی تھی۔ اس ناکام حملے کے بعد امریکی سیکیورٹی اہلکاروں نے ڈاکٹر صدیقی کو موقع پر ہی گرفتار کر لیا تھا۔ عافیہ صدیقی اپنے خلاف عائد ایسے تمام الزامات کو مسترد کر چکی ہیں۔

پانچ سال تک گمنامی کی زندگی بسر کرنے والی ڈاکٹر عافیہ کو افغان صوبے غزنی سے سترہ مارچ سن دو ہزار تین کو اُس وقت گرفتار کیا تھا جب انہیں ایک مبینہ دہشت گردانہ حملے میں ملوث پایا گیا تھا۔ افغانستان میں حراست کے دوران ڈاکٹر عافیہ نے مبینہ طور پر وہاں گئے ایک امریکی تفتیشی اہلکار کی بندوق چھین کر اس پر فائر کیا تاہم نشانہ خطا ہو گیا تھا۔ اس واقعے میں جوابی فائرنگ سے عافیہ صدیقی خود بھی زخمی ہو گئی تھیں۔

ڈاکٹرعافیہ صدیقی کےوکیل نے کہا ہےکہ ان کی موکلہ نے کسی امریکی فوجی پر حملے کے لئے کبھی بندوق نہیں اٹھائی اور کوئی بھی ثبوت کسی بندوق پر ان کی انگلیوں کے نشانات کی تصدیق نہیں کرتا۔ استغاثہ نے بتایا ہے کہ امریکی حکومت ڈاکٹر عافیہ کا القاعدہ سمیت کسی دہشت گرد گروپ سے تعلق ڈھونڈنے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتی اور ان پر صرف قتل کی کوشش کے الزام میں مقدمے کی سماعت ہوگی۔

اطلاعات کے مطابق ڈاکٹر عافیہ اپنی گرفتاری کے بعد سے ابھی تک امریکی حکام سے تعاون کرنے سے انکار کرتی آ رہی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ انہیں امریکی عدالتی نظام پر اعتماد نہیں ہے۔ ڈاکٹر عافیہ کے خلاف مقدمے میں جیوری کی تشکیل کا عمل تیرہ جنوری کو شروع ہوا تھا۔

نیویارک کی ایک عدالت نے جب یہ فیصلہ سنایا کہ عافیہ صدیقی کیس کی سماعت انیس جنوری سے شروع ہو گی تو خود ڈاکٹر عافیہ بھی کمرہ عدالت میں موجود تھیں۔ اس موقع پر ایک مرتبہ پھر عافیہ صدیقی نے عدالت میں کہا کہ امریکہ پر گیارہ ستمبر سن دو ہزار ایک کے حملوں سے ان کا کوئی تعلق نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس حملے کا ذمہ دار اسرائیل تھا۔

Aafia Siddiqui Mai 2004
عافیہ صدیقی نے درخواست کی کہ ان کے خلاف مقدمے کی سماعت کے لئے جیوری میں کسی یہودی کو شامل نہ کیا جائے۔تصویر: AP

جولائی سن دو ہزار نو کو ایک امریکی عدالت نے یہ فیصلہ دیا تھا کہ ڈاکٹر صدیقی کا ذہنی توازن درست ہے اور ان کے خلاف عدالتی کارروائی کی جا سکتی ہے۔ اس سے قبل پاکستان سے تعلق رکھنے والی اس ملزمہ کے وکیل نےکہا تھا کہ ان کی موکلہ دوران حراست کافی پریشان تھیں اور دماغی طور پر وہ التباس کا شکار ہیں، اس لئے ان پر مقدمہ نہ چلایا جائے۔

ڈاکٹرعافیہ صدیقی نے امریکہ کی صفحہ اول کی یونیورسٹی MIT سے انیس سو پچانوے میں Biology کی ڈگری حاصل کی۔ اس کے بعد انہوں نے امریکی ریاست Massachusetts کے ایک اور اعلی تعلیمی اور تحقیقی ادارے Brandies سےعلم الاعصاب یا دماغی علوم میں پی ایچ ڈی مکمل کی۔

رپورٹ: عاطف بلوچ

ادارت: مقبول ملک

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں