1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ڈنمارک: شامی مہاجر خاتون، دو بچیوں کی لاشیں فریزر سے برآمد

صائمہ حیدر
1 نومبر 2016

ڈنمارک کی پولیس نے ایک شامی مہاجر کی گرفتاری کے لیے بین الاقوامی وارنٹ جاری کر دیے ہیں۔ اس شامی پناہ گزین پر اپنی بیوی اور دو بیٹیوں کو جنوبی ڈنمارک میں اپنی رہائش گاہ پر قتل کرنے کا الزام ہے۔

https://p.dw.com/p/2Rz6t
Dänemark Frau auf autobahn durch Steinewerfer getötet
ڈینش پولیس کے مطابق ڈنمارک کی ایک عدالت نے اس شامی تارک وطن کی گرفتاری کے لیے بین الاقوامی وارنٹ بھی جاری کر دیے ہیںتصویر: picture-alliance/dpa/K. Rune/Scanpix 2016
Dänemark Frau auf autobahn durch Steinewerfer getötet
ڈینش پولیس کے مطابق ڈنمارک کی ایک عدالت نے اس شامی تارک وطن کی گرفتاری کے لیے بین الاقوامی وارنٹ بھی جاری کر دیے ہیںتصویر: picture-alliance/dpa/K. Rune/Scanpix 2016

ڈینش پولیس نے آج یکم نومبر بروز منگل اپنے ایک بیان میں اس شبے کا اظہار کیا کہ  اس تہرے قتل کے پیچھے اسی خاندان کے سربراہ حامد فرید محمد کا ہاتھ ہو سکتا ہے۔ گزشتہ اتوار کے روز پولیس حکام کو جرمنی کے ساتھ سرحد کے قریب ڈنمارک کے علاقے ’آبَین را‘ میں واقع ایک اپارٹمنٹ سے ایک ستائیس سالہ شامی مہاجر خاتون اور اس کی دو بچیوں کی لاشیں ملی تھیں۔

مقتول بچیوں کی عمریں سات اور نو سال بتائی گئی ہیں۔ یہ لاشیں اس فلیٹ میں ایک فریزر سے برآمد ہوئی تھیں۔ مقتولہ خاتون کے شوہر حامد فرید محمد کے بارے میں ابھی تک کوئی پتہ نہیں کہ وہ کہاں ہے تاہم اس کی تلاش جاری ہے۔

ڈینش پولیس کے مطابق ڈنمارک کی ایک عدالت نے اس شامی تارک وطن کو حراست میں لینے کا حکم جاری کرتے ہوئے اس کی گرفتاری کے لیے بین الاقوامی وارنٹ بھی جاری کر دیے ہیں۔

ڈینش پولیس نے مہاجرین کی رقوم ضبط کر لیں

شام سے تعلق رکھنے والا یہ مہاجر خاندان سن دو ہزار پندرہ میں ڈنمارک پہنچا تھا، جہاں اسے کے ارکان کو پناہ گزینوں کی حیثیت سے رجسٹر کیا گیا تھا۔ ملکی اور غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق ڈینش پولیس کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ مقتولہ خاتون کے شوہر اور مشتبہ ملزم کو گرفتار کرنے کی ہر ممکن کوشش کی جا رہی ہے۔

سن 2015 میں مجموعی طور پر اکیس ہزار سے زائد تارکین وطن کو ڈنمارک میں پناہ کے لیے داخلے کی اجازت دی گئی تھی۔