1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ڈنمارک میں سوشل ڈیموکریٹک پارٹی کی تاریخی کامیابی

16 ستمبر 2011

ڈنمارک کے انتخابات میں سوشل ڈیموکریٹک پارٹی کی تاریخی کامیابی کے بعد اس کی خاتون سربراہ ہیلے تھورننگ اشمٹ کے وزیر اعظم بننے کے امکانات روشن ہو گئے ہیں۔

https://p.dw.com/p/12a3z
تصویر: dapd

جمعرات کو ہونے والے انتخابات کے غیر سرکاری نتائج کے مطابق بائیں بازو کی حزب اختلاف کو حزب اقتدار پر پانچ نشستوں کی برتری حاصل تھی۔ ابھی چند ایک نشستوں کے نتائج کا اعلان ہونا باقی ہے لیکن نتائج میں زیادہ تبدیلی کی توقع نہیں۔ سوشل ڈیموکریٹک پارٹی کی کامیابی سے دائیں بازو کی اعتدال پسند حکومت کا دس سالہ دور ختم ہو گیا ہے۔ موجودہ وزیر اعظم لارس لوک راسموسن نے انتخابی نتائج کو تسلیم کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ جمعے کو ملکہ مارگریٹ کو اپنا استعفٰی پیش کر دیں گے۔ چوالیس سالہ ہیلے تھورننگ اشمٹ ڈنمارک کی پہلی خاتون وزیر اعظم ہوں گی۔ انہوں نے اپنی انتخابی مہم کے دوران کہا تھا کہ ان کی ترجیحات میں ڈینش معیشت میں جان ڈالنا اور بنیادی ڈھانچے اور تعلیم کے شعبے میں سرمایہ کاری شامل ہیں۔

Dänemark Wahlen Wahl Regierung Kopenhagen Helle Thorning-Schmidt
سوشل ڈیموکریٹک پارٹی کی تاریخی کامیابی کے بعد اس کی خاتون سربراہ ہیلے تھورننگ اشمٹ کے وزیر اعظم بننے کے امکانات روشن ہو گئے ہیںتصویر: picture alliance/dpa

انتخابات میں ان کی ہم خیال جماعتوں پر مشتمل حزب اختلاف کے ریڈ بلاک نے ملکی معیشت پر ڈینش رائے دہندگان کے عدم اطمینان سے فائدہ اٹھاتے ہوئے کامیابی تو حاصل کر لی ہے، مگر دو حلیف جماعتوں اور اشمٹ کی اپنی جماعت کے درمیان تمام امور پر اتفاق نہیں پایا جاتا جس کی وجہ سے حکومت کی تشکیل میں مسائل پیش آ سکتے ہیں۔ یونیورسٹی آف آرہوس کے ماہر سیاسیات جورگن الکلیت نے کہا، ’’یہ ایک سیاسی چیلنج ہے اور حکومت کی تشکیل میں کئی دن، یا غالباﹰ کئی ماہ لگ سکتے ہیں۔‘‘

نئی حکومت کا پہلا کام معیشت پر توجہ دینا ہے۔ تھورننگ اشمٹ کے منشور میں سرکاری اخراجات میں اضافہ، دولت مند طبقے پر ٹیکس کی شرح بڑھانا اور ہر روز 12 اضافی منٹ کام کرنے کا عجیب و غریب منصوبہ شامل ہیں۔

تھورننگ اشمٹ کی کامیابی سے ڈنمارک یورپی ملکوں کی اس فہرست میں کھڑا ہو گیا ہے جہاں معیشت کے مسائل کی وجہ سے حکمرانوں کو انتخابات میں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ آئر لینڈ، برطانیہ، پرتگال، فن لینڈ اور ہالینڈ کی حکومتیں تبدیل ہو چکی ہیں۔ اسپین میں 20 نومبر کے عام انتخابات میں سوشلسٹ حکومت کو ممکنہ شکست کا سامنا ہے جبکہ جرمن چانسلر انگیلا میرکل کو مئی 2010ء کے بعد مختلف ریاستی انتخابات میں شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

Flash-Galerie Symbolbild Euro Rettungsschirm EU Flagge Griechenland Münzen
ڈنمارک یورو زون کا حصہ نہیں ہےتصویر: dapd

تاہم ڈنمارک کو مغربی یورپ کے دیگر ملکوں کی طرح اتنے زیادہ مسائل کا سامنا نہیں ہے کیونکہ وہ مغربی یورپ سے باہر ہے اور اسے جرمنی کی طرح قرضوں کے بحران کا شکار یونان کو مالی مدد فراہم کرنے کی ذمہ داری نہیں اٹھانا پڑی۔ تاہم اقتصادی بحران کے باعث ڈنمارک کا بہتر بجٹ بھی خسارے میں جانا شروع ہو گیا ہے۔ جون میں ڈنمارک کا Fjordbank Mors ملک کا نواں بینک تھا جسے 2008ء کے بحران کے بعد حکومت نے اپنی تحویل میں لیا۔

متوقع وزیر اعظم ہیلے تھورننگ اشمٹ کا تعلق ایک یورپی سیاسی خاندان سے ہے۔ ان کے سسر نائل کنوک یورپی کمشنر اور برطانیہ کی لیبر پارٹی کے رہنما رہ چکے ہیں جبکہ ساس یورپی پارلیمانی رکن اور سابق لیبر حکومت میں یورپی امور کی وزیر رہی تھیں۔

رپورٹ: حماد کیانی

ادارت: ندیم گِل

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں