1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ڈيوڈ کيمرون کے ممکنہ جانشين کی اولين ترجيح ’اميگريشن پاليسی‘

عاصم سليم29 جون 2016

برطانوی وزير اعظم ڈيوڈ کيمرون کی جگہ لينے کے ليے خود کو پيش کرنے والے ايک اميدوار اور کابينہ کے رکن اسٹيفن کريب نے کہا ہے کہ ان کے ليے اولين ترجيح يہی ہو گی کہ ’اميگريشن پاليسی‘ پر دوبارہ کنٹرول حاصل کيا جائے۔

https://p.dw.com/p/1JFTJ
تصویر: Getty Images/J.J. Mitchell

برطانوی کابينہ ميں ’ورکس اينڈ پينشن سيکرٹری‘ کی حيثيت سے کام کرنے والے اسٹيفن کريب نے لکھا ہے، ’’ميں ايک ايسی حکومت کی قيادت کرنا چاہتا ہوں جو ان سترہ ملين لوگوں کی توقعات پر پورا اترے جنہوں نے برطانيہ کے يورپی يونين سے اخراج کے حق ميں فيصلہ کيا ہے۔‘‘ کريب نے يہ بات اخبار ’ڈيلی ٹيلی گراف‘ ميں آج چھپنے والے اپنے ايک کالم ميں لکھی۔ ان کے مطابق تيئس جون کو منعقدہ ريفرنڈم کے نتائج ميں يہ بات سامنے آئی ہے کہ ملک ميں اميگريشن پاليسی پر کنٹرول قائم کيا جائے۔ کريب نے مزيد لکھا، ’’ميرے ليے، آزاد نقل و حرکت ايک ايسی سرخ لکير ہے، جسے پار نہيں کيا جا سکتا۔‘‘

يہ امر اہم ہے کہ اسٹيفن کريب نے پچھلے ہفتے ہونے والے ريفرنڈم کی مہم ميں يورپی يونين ميں شامل رہنے کا ساتھ ديا تھا۔ اس مہم کی قيادت کيمرون کر رہے تھے جنہوں نے شکست کے بعد اپنے عہدے سے استعفیٰ دينے کا اعلان کر ديا تھا۔ کنزرويٹو پارٹی يا قدامت پسند پارٹی کی آئندہ قيادت کے ليے اب کوششيں جاری ہيں اور ستمبر تک پارٹی کے اگلے ليڈر کو چنا جانا ہے۔ وزارت عظمیٰ کے عہدے کے ليے اب تک جو نام سامنے آئے ہيں ان ميں لندن کے سابق ميئر بورس جانسن، ہوم سيکرٹری تھيريسا مے اور اب اسٹيفن کريب نماياں ہيں۔ اميدواروں کو جمعرات تک نام جمع کرانے ہيں۔

اسٹيفن کريب نے پچھلے ہفتے ہونے والے ريفرنڈم کی مہم ميں يورپی يونين ميں شامل رہنے کا ساتھ ديا تھا
اسٹيفن کريب نے پچھلے ہفتے ہونے والے ريفرنڈم کی مہم ميں يورپی يونين ميں شامل رہنے کا ساتھ ديا تھاتصویر: Reuters/P. Rossignol

موجودہ سياسی صورتحال پر کريب نے اپنے کالم ميں لکھا ہے کہ قيادت کے اليکشن کو ’بريگزٹ‘ کے حق ميں يا پھر اس کے خلاف ووٹ ڈالنے والوں ميں تقيسم نہيں کيا جا سکتا اور نہ ہی اسے اس طرح ديکھا جانا چاہيے۔ انہوں نے اپنی جماعت پر اتحاد کے ليے زور ديا۔

اسٹيفن کريب کا ماضی ڈيوڈ کيمرون يا بورس جانسن سے کافی مختلف ہے، جنہوں نے ايک اعلیٰ نجی اسکول سے اور پھر عالمی شہرت يافتہ آکسفورڈ يورنيورسٹی سے تعليم حاصل کی۔ کريب نے ايک سرکاری اسکول سے تعليم حاصل کی اور ان کی پرورش تنہا ان کی والدہ نے ايک سرکاری مکان ميں کی۔ وہ کسی زمانے میں ايک کنسٹرکشن سائٹ پر مزدور کی حيثيت سے بھی کام کر چکے ہيں۔ وزارت عظمیٰ کے عہدے کے ليے کريب کو پاکستانی نژاد بزنس سيکرٹری ساجد جاويد کی حمايت حاصل ہے۔