1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’ڈيڑھ ملين افراد غير قانونی طور پر يورپ ميں داخل ہوئے‘

عاصم سليم15 دسمبر 2015

يورپی يونين کی بارڈر سکيورٹی ايجنسی فرنٹيکس کے مطابق سال رواں کے دوران جنوری سے لے کر نومبر تک غير قانونی انداز ميں يورپی يونين ميں داخل ہونے والوں کی تعداد تقريباً ڈيڑھ ملين رہی۔

https://p.dw.com/p/1HNgz
تصویر: Reuters/D. Michalakis

يورپی رياست پولينڈ کے دارالحکومت وارسا ميں فرنٹيکس کے دفتر سے منگل پندرہ دسمبر کے روز جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق سال رواں کے پہلے گيارہ ماہ ميں مجموعی طور پر 1.55 ملين پناہ گزين غير قانونی طريقہ کار اختيار کرتے ہوئے يورپی يونين کی حدود ميں داخل ہوئے۔ صرف نومبر ميں اس طرح غير قانونی داخلہ کرنے والوں کی تعداد 269,000 رہی جو ايک ماہ قبل اکتوبر ميں 283,000 تھی۔

موسم سرما کی آمد اور سختياں متعارف کرائی جانے کے نتيجے ميں ترکی کے راستے يونان پہنچنے والے تارکين وطن کی تعداد ميں کمی واقع ہوئی ہے اور نومبر ميں صرف 108,000 مہاجرين يونانی ساحلوں تک پہنچے۔ بلقان خطے کے ممالک کے راستے نومبر ميں 164,000 مہاجرين يورپ پہنچے۔ سن 2015 ميں جنوری سے لے کر نومبر تک مجموعی طور پر 667,000 مہاجرين يورپ پہنچے جو گزشتہ برس اسی عرصے کے مقابلے ميں بيس سے بائيس گنا زيادہ ہے۔

2015ء کے دوران شورش زدہ ممالک سے پناہ کے ليے يورپ کا رخ کرنے والوں نے اکثريتی طور پر مشرقی بحيرہ روم اور بلقان ممالک والا راستہ اختيار کيا جبکہ گزشتہ برس وسطی بحيرہ روم کے ذريعے ليبيا سے اٹلی والا راستہ زير استعمال آيا۔ سياسی پناہ کے ليے يورپی بر اعظم پہنچنے والے اکثريتی مہاجرين کا تعلق شام، عراق اور افغانستان سے ہے۔

دريں اثناء جرمن حکومت نے مطلع کيا ہے کہ جعلی شامی پاسپورٹس پر جرمنی پہنچنے والے پناہ گزينوں کی تعداد پہلے سے لگائے جانے والے اندازوں کے مقابلے ميں کافی کم ہے۔ قبل ازيں جرمن وزير داخلہ تھوماس ڈے ميزيئر نے اسی سال ستمبر ميں کہا تھا کہ جرمنی پہنچنے والے تقريباً تيس فيصد افراد جعلی شامی دستاويزات پر يہاں پہنچے ہيں اور در حقيقت ان کا تعلق کسی اور ملک سے ہے۔

اس حوالے سے بائيں بازو کی جرمن سياسی جماعت دی لنکے کے ايک سوال کے جواب ميں برلن حکومت نے آج بروز منگل بتايا کہ اس سال جنوری سے اکتوبر تک 6,822 شامی پاسپورٹس کا جائزہ ليا جا چکا ہے، جن ميں سے صرف آٹھ فيصد جعلی ثابت ہوئے۔

دی لنکے کی قانون ساز اولا يلکے نے اس سلسلے ميں وزير داخلہ ڈے ميزيئر کو شديد تنقيد کا نشانہ بنايا۔ يہ امر اہم ہے کہ پناہ کے ليے يورپ پہنچنے والے مہاجرين کی پسنديدہ منزل جرمنی ہے۔ سال رواں ميں اب تک ايک ملين سے زائد پناہ گزين جرمنی پہنچ چکے ہيں۔