1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’ڈگری ڈگری ہوتی ہے‘

6 اگست 2011

محققین کا کہنا ہے کہ اب بہتر روزگار کے لیے دنیا بھر میں اعلیٰ تعلیم ایک کڑی شرط بنتی جارہی ہے جبکہ امریکہ میں آنے والے برسوں میں دو تہائی نوکریوں کے لیے کالج کی ڈگری لازم ہوجائے گی۔

https://p.dw.com/p/12C6F
تصویر: AP

جارج ٹاؤن یونیورسٹی میں تعلیم اور افرادی قوت کے مرکز میں کی گئی تحقیق کے مطابق گریجویٹس افراد کی مجوعی کمائی ڈگری سے محروم افراد کے مقابلے میں بہت زیادہ ہوتی ہے۔ سائنس، ٹیکنالوجی اور انجینیئرنگ کے شعبوں کے گریجویٹس کی آمدن سب سے زیادہ ظاہر کی گئی ہے۔ اسی مناسبت سے تعلیم و فنون کے دیگر شعبوں کے گریجویٹس کی تنخواہیں قدرے کم بتائی گئیں۔

تحقیق کے شریک مصنف اینتھونی کارنیوالا کے بقول، ’ سب سے زیادہ کمائی پیٹرولیم میں ماسٹرز ڈگری رکھنے والوں نے کی ہے مگر عمومی طور پر کوئی بھی ماسٹرز ڈگری، جس کی بنیادیں ریاضی پر قائم ہوں بہت زیادہ کمائی کا وسیلہ بنتی ہے‘۔

تحقیق کے مطابق 70ء کی دہائی میں محض 28 فیصد نوکریوں کے لیے کسی ڈگری کی ضرورت پڑتی تھی مگر آئندہ سات برسوں میں محض امریکہ کے اندر 63 فیصد نوکریوں کے لیے کالج کی ڈگری ناگزیر ہوں گی۔ کارنیوالا اور ان کے ساتھیوں سٹیفن روز، بین چیاح اور دیگر نے اس تحقیق کے لیے ڈگری رکھنے والے اور ڈگری سے محروم افراد کی عمر بھر کی کمائی، تعلیم کے معیار، عمر، جنس اور پیشے سے متعلق اعداد و شمار کی بنیاد پر یہ رپورٹ تیار کی ہے۔

Öl Arbeiter Ölarbeiter Wasser Bahrain Persischer Golf
پیٹرولیم کے شعبے میں اب بہت وسعت کی گنجائش موجود ہےتصویر: AP

رپورٹ سے یہ بھی پتہ چلا کے بیروزگار افراد میں نصف سے زائد کے پاس کوئی ڈگری نہیں جبکہ بقیہ ایسے ہیں جن کے پاس کوئی نہ کوئی ڈگری ہے۔ تحقیق کا ایک دلچسپ پہلو یہ ہے کہ اوسط بنیادوں پر ڈاکٹریٹ کی ڈگری رکھنے والی خواتین کی اجرت بیچلر ڈگری کے حامل مردوں کے برابر ہوتی ہے۔ اسی طرح سفید فارم امریکیوں کے مقابلے میں سیاہ فارم اور لاطینی نژاد امریکیوں کی تنخواہیں بھی کم ہیں۔

اس تحقیق کی مالی معاونت کرنے والے خو دمختار ادارے لومینا فاونڈیشن کے مطابق امریکہ میں 25 تا 34 برس کے گریجویٹس کی تعداد اب کئی ممالک کے مقابلے میں کم ہوگئی ہے۔

رپورٹ: شادی خان سیف

ادارت: عاطف بلوچ

.

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید