1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ڈھاکا کی فیکٹریوں میں شدید حبس کے بعد خوف و ہراس

عابد حسین
25 مئی 2017

بنگلہ دیشی فیکٹریوں میں شدید گرمی کی وجہ سے خوف پھیل گیا ہے۔ فیکڑی ورکرز اس گرمی میں بے ہوش بھی ہوئے اور اُن کی حالت دیکھ کر بقیہ کام کرنے والے ملازمین گھبراہٹ کا شکار ہو گئے۔

https://p.dw.com/p/2dZRV
Bangladesch Handwerk  Aluminium Fabrik
تصویر: DW/M. Mamun

بنگلہ دیش کے دارالحکومت ڈھاکا کی پولیس کے مطابق نواحی علاقوں میں قائم کم از کم اٹھارہ کارخانوں کو شدید گرمی کی وجہ سے بند کر دیا گیا ہے۔ ان تمام فیکٹریوں میں مغربی فیشن انڈسٹری کے لیے کپڑے تیار کیے جاتے ہیں۔ ان فیکٹریوں میں تیس ہزار کے قریب ورکرز کام کرتے ہیں۔

پولیس نے مزید بتایا کہ فیکٹریوں کے اندر مشینوں سے پیدا ہونے والی حرارت اور قدرتی گرمی سے پانچ سو کے قریب کام کرنے والے پانی و نمکیات کی کمی کی وجہ سے بیمار پڑ گئے اور انہیں ہسپتالوں میں داخل کروا دیا گیا ہے۔ کارخانے میں کام کرنے والے ورکرز کے مطابق اتنی بڑی تعداد میں مزدوروں کے ہسپتالوں میں داخل کرانے سے بقیہ ورکرز میں خوف و ہراس پھیل گیا ہے۔ ہزاروں ورکرز کو دورانِ شفٹ ہی کام چھوڑنا پڑگیا اور وہ گبھراہٹ میں کارخانوں سے اپنے اپنے گھروں کو چلے گئے۔

Hitzewelle in Bangladesch
شدید گرمی اور حبس کی وجہ سے مزدور سائے والی جگہوں پر پناہ لینے پر مجبور ہیںتصویر: picture alliance/dpa/M.Asad

 ڈھاکا کے نواحی علاقے غازی پور کے شریف جنرل ہسپتال کے جنرل مینیجر شعیب احمد کے مطابق 365 ورکرز بدھ چوبیس مئی اور 490 کام کرنے والے جمعرات پچیس مئی کو بیمار ہونے کے بعد ہسپتال تک لایا گیا۔

احمد کے مطابق زیادہ درجہٴ حرارت کی وجہ سے ان پر غشی کے دورے پڑے ہیں۔ احمد کے مطابق ورکرز غشی کی حالت میں ہذیان یا ہیسٹریائی کیفیت میں مبتلا ہو گئے تھے۔ بیشتر مزدوروں کو ایک گھنٹے تک ہسپتال میں رکھنے کے بعد فارغ کر دیا گیا۔ دو سو کی حالت زیادہ خراب بتائی گئی ہے اور وہ ابھی ہسپتال میں داخل ہیں۔

ڈھاکا میں گرمی کی شدت کے دوران حبس انتہائی زیادہ ہو گیا ہے اور اسی باعث فیکٹری ورکرز میں ہسٹریائی کیفیت پیدا ہوئی۔ اس سے متاثرہ لوگوں کو قے، پیٹ میں درد اور متلی محسوس ہوتی ہے۔