1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ڈھاکہ فورم، مشترکہ اعلامیہ جاری

15 نومبر 2011

ماحولیاتی تبدیلیوں سے سب سے زیادہ متاثرہ ممالک کے نمائندوں نے 100 بلین ڈالر کے ایک فنڈ کے قیام کا مطالبہ کیا ہے۔ یہ مجوزہ فنڈ ماحولیاتی تبدیلیوں سے متاثرہ غریب ممالک کو مختلف منصوبوں کے لیے مالی مدد فرام کرے گا۔

https://p.dw.com/p/13Alb
تصویر: CC/natedregerphoto

بنگلہ دیشی دارالحکومت ڈھاکہ میں منعقد ہوئے Climate Vulnerable Forum کے اختتام پر تیس ممالک کے نمائندوں نے مشترکہ طور پرایک اعلامیہ جاری کیا۔ 13 نکات پر مشتمل اس اعلامیے میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ مجوزہ گرین کلائمیٹ فنڈ GCF کی 50 فیصد رقوم ماحولیاتی تبدیلیوں سے مطابقت پیدا کرنے کے مختلف منصوبوں پر خرچ کی جائیں۔ اس اعلامیے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ سبز مکانی گیسوں کے اخراج کی موجودہ شرح 2050ء تک 85 فیصد تک کم کی جائے اور اس دوران صنعتی ممالک گلوبل وارمنگ کی حد کو 1.5 سینٹی گریڈ تک لائیں۔

UNO General Sekretär Ban Ki-moon
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مونتصویر: picture alliance ZUMA Press

منگل کواختتام پذیر ہونے والے اس دو روزہ فورم کے پہلے دن کی کارروائی میں اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون نے بھی شرکت کی۔ اپنے افتتاحی خطاب میں عالمی ادارے کے سربراہ نے بین الاقوامی برداری بالخصوص امیر ترین صنعتی ممالک پر زور دیا کہ وہ ماحولیاتی تبدیلیوں کے نتیجے میں متاثر ہونے والے غریب ممالک کی مدد کے لیے وعدوں کے بجائے عملی اور ٹھوس اقدامات کریں۔ انہوں نے گرین کلائمیٹ فنڈ کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ موسمیاتی تبدیلیوں سے متاثرہ غریب ممالک کی مالی اور تکنیکی مدد کے لیے عالمی برداری کو پہل کرنا ہو گی۔

بان کی مون نے مزید کہا کہ ماحولیاتی تبدیلیوں سے سب سے زیادہ ایسے ممالک متاثر ہو رہے ہیں، جو ان کے ذمہ دار نہیں ہیں اور اس صورت میں ان ممالک کو یہ کہنا کہ وہ بدلتے ہوئے موسموں کے نتیجے میں پیدا ہونے والے حالات سے نمٹنے کے لیے خود ہی کوئی حکمت عملی اپنائیں اور خود ہی اس کے لیے وسائل اکٹھے کریں، مناسب نہ ہو گا۔ بان کی مون کے مطابق متاثرہ غریب ممالک کی طرف سے ان مسائل کے حل کے لیے اٹھائے جانے والے اقدامات ترقی یافتہ ممالک کے لیے تقویت کا باعث ہونے چاہییں اور انہیں بھی اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔

اس دو روزہ فورم میں عالمی درجہ حرارت بڑھنے سے ہونے والے نقصانات کی روک تھام کے منصوبوں کی مالی امداد کے لیے ایک متفقہ مؤقف اپنانے کی غرض سے تیس ملکوں کے نمائندے جمع ہوئے، جن میں سے سولہ ممالک ایسے بھی تھے، جو ماحولیاتی تبدیلیوں سے سب سے زیادہ متاثر ہو رہے ہیں۔ اس فورم کا مقصد رواں ماہ کے اختتام پر اقوام متحدہ کی ماحولیات کے موضوع پر ہونے والی بین الاقوامی کانفرنس کے لیے تجاویز تیار کرنا تھا۔

Baumpflanzen in Kenia
ماحولیاتی تبدیلیوں سے افریقہ کے کئی ممالک شدید متاثر ہو رہے ہیںتصویر: CC/Victor Ochieng

جنوبی افریقہ کے شہر ڈربن میں منعقد کی جا رہی اس کانفرنس میں 190 سے زائد ملکوں کی شرکت متوقع ہے۔ ڈربن کانفرنس میں اب تک اپنی مدت پوری کر چکنے والے ماحولیاتی معاہدے کیوٹو پروٹوکول کے بعد ماحولیاتی تحفظ سے متعلق ایک نئے بین الاقوامی معاہدے تک پہنچنے کی کوشش بھی کی جائے گی۔

Climate Vulnerable Forum اقوام متحدہ کے تعاون سے شروع ہونے والی ایک ایسی پارٹنر شپ ہے، جس میں ماحولیاتی تبدیلیوں کے نتیجے میں متاثر ہونے والے غریب ترین اور متاثرہ ممالک شامل ہیں۔ اس فورم کا قیام 2009ء میں عمل میں آیا تھا۔ اس فورم میں ایشیائی اور افریقی ممالک کے علاوہ کئی لاطینی امریکی ممالک بھی شامل ہیں۔

رپورٹ: عاطف بلوچ

ادارت: مقبول ملک

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں