1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ڈیجیٹل دور نے لکھاریوں کی آمدنی محدود کر دی، رپورٹ

عاطف توقیر16 ستمبر 2015

ایک تازہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ڈیجیٹل دور میں آن لائن کتابوں تک رسائی اور کاپی رائٹس کی خلاف ورزیوں کی وجہ سے مصنفین کی آمدن کو شدید نقصان پہنچا ہے۔

https://p.dw.com/p/1GXTr
تصویر: picture-alliance/dpa

یہ تازہ رپورٹ لکھاریوں کی تنظیم آتھرز گِلڈ کی جانب سے کرائے گئے سروے کی روشنی میں مرتب کی گئی ہے۔ سروے کے مطابق سن 2009ء تا 2015ء لکھاریوں کی آمدن میں 30 فیصد کی کمی ہوئی ہے اور وہ 17 ہزار پانچ سو ڈالر پر آ گئی ہے، جب کہ جزوقتی لکھاریوں کی آمدن میں اس عرصے میں 38  فیصد کمی ہوئی ہے اور وہ ساڑھے چار ہزار ڈالر رہ گئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق، ’’لکھاریوں کی آمدن کم ہو رہی ہے، جس کی وجہ کئی مختلف عوامل ہیں۔‘‘

اس رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے، ’’ای بکس کی بیک وقت ہر جانب موجودگی سے جملہ حقوق کے تحفظ کو لاحق خطرات سن 2009ء کے مقابلے میں اب کہیں زیادہ بڑھ چکے ہیں۔ ہم نے چھاپے خانوں کی روایتی صنعت کو بھی اس تناظر میں مسائل کا شکار دیکھا ہے۔ اب پبلشزر میں تنوع کم ہو چکا ہے اور یہ صنعت کئی تبدیلیوں کا شکار ہے۔‘‘

اس رپورٹ میں ایمازون نامی ٹریڈنگ ویب سائٹ پر بھی تنقید کی گئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق ایمازون کی وجہ سے سینکڑوں کتاب گھر بند ہو گئے ہیں اور اس ویب سائٹ نے چھ برس قبل کے مقابلے میں مصنفین کے لیے تصنیفات کو کم منافع بخش بنا دیا ہے۔‘‘ واضح رہے کہ مصنفین کے حقوق کے لیے کام کرنے والے تنظیمیں بھی ایمازون پر اکثر تنقید کرتی ہیں۔

اس رپورٹ کے مطابق امریکا میں مصنفین کی بڑی تعداد اگر کوئی اور کام نہ کرے اور صرف تصنیفات سے ہونے والی آمدن پر گزر بسر کرنے کی کوشش کرے، تو وہ خط غربت سے نیچے زندگی گزارنے پر مجبور ہو جائے گی۔

اس رپورٹ میں تاہم اس بات پر خوشی کا اظہار بھی کیا گیا ہے کہ ہائبرِڈ آتھرشپ کی بڑی پیش رفت سے مصنفین کتاب چھاپنے کے نئے طریقوں اور ان کتابوں کو مشتہر کرنے کی نئی راہوں سے مستفید ہو سکیں گے۔