1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ڈیل طے پا گئی، جاٹ برادری مظاہرے ختم کرنے پر تیار

عاطف بلوچ22 فروری 2016

بھارتی ریاست ہریانہ کی جاٹ برادری اور حکومت کے مابین ڈیل پا گئی ہے۔ جاٹ کمیونٹی کے ایک رہنما کے مطابق ریاستی اور وفاقی حکومت کے ساتھ سمجھوتے کے نتیجے میں وہ اپنا احتجاج ختم کر رہے ہیں۔

https://p.dw.com/p/1Hzv2
Indien Neu-Delhi Mädchen an Handpumpe Wasserversorgung
اس تنازعے کی وجہ سے نئی دہلی کو پانی کی سپلائی متاثر ہو گئی تھیتصویر: picture-alliance/dpaEPA/STR

بھارتی ریاست ہریانہ میں جاٹ برادری کے احتجاج کی وجہ سے بحرانی کیفیت برقرار پیدا ہو گئی تھی جبکہ فوج نے کارروائی کرتے ہوئے دہلی کو پانی کی سپلائی کو بحال کر دیا تھا۔ جاٹ برادری نے اپنے احتجاج کے دوران نئی دہلی کو پانی کی سپلائی روک دی تھی۔

خبر رساں ادارے روئٹرز نے بتایا ہے کہ جاٹ برادری کے ساتھ مذاکرات کے نتیجے میں حکومت نے ملازمتوں کے زیادہ مواقع فراہم کرنے پر رضا مندی ظاہر کر دی ہے لیکن پیر کی شام تک ہریانہ کے کچھ اضلاع میں مظاہروں کا سلسلہ بدستور جاری رہا۔

جمعے سے شروع ہونے والے ان پرتشدد مظاہروں کے نتیجے میں کم از کم سولہ افراد ہلاک ہوئےجبکہ سینکڑوں افراد کے زخمی ہونے کے علاوہ املاک کو بھی شدید نقصان پہنچا۔

مقامی میڈیا کے مطابق ملکی فوج نے پانی کی اہم سپلائی لائنز کا کنٹرول سنبھال لیا ہے لیکن ابھی تک پانی کی بحالی کو مکمل طور مؤثر نہیں بنایا جا سکا ہے۔ ایسی اطلاعات بھی ہیں کہ بھارتی دارالحکومت میں دس ملین نفوس ابھی تک پانی سے محروم ہیں جبکہ اس بحران کو مکمل طور پر ختم کرنے کی خاطر مزید دن لگ سکتے ہیں۔

ہریانہ میں جاٹ کمیونٹی کے اس احتجاج کی وجہ سے وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت کے لیے ایک چیلنج قرار دیا جا رہا ہے۔ سن 2014 میں وزرات عظمیٰ کا منصب سنبھالنے والے ہندو قوم پرست رہنما نے ملک کو ترقی کی راہوں پر گامزن کرنے کا نعرہ لگایا تھا۔ تاہم ناقدین کے بقول وہ اس سلسلے میں ناکام ہوتے نظر آ رہے ہیں۔

پیر کے دن مشتعل مظاہرین نے سونیپت میں ایک کارگو ٹرین کو نذر آتش کر دیا جبکہ ہمسایہ ریاست راجھستان میں بھی جاٹ مظاہرین نے متعدد بسوں کو آگ لگا دی۔

اتوار کے دن مودی حکومت کے اہلکاروں اور مظاہرین کے نمائندوں کے مابین مذاکرات ہوئے تھے لیکن اس میں اس تنازعے کے حل کے لیے کوئی پیشرفت نہیں ہو سکی تھی۔ تاہم پیر کی شام مذاکرات میں ایک ڈیل طے پا گئی۔

ان مظاہروں کے نتیجے میں گزشتہ تین دنوں کے دوران 850 ٹرین منسوخ ہوئیں ہیں جبکہ پانچ سو فیکٹریاں بھی بند کرنا پڑیں۔ ایک اندازے کے مطابق اس دوران مجموعی طور پر 2.9 بلین ڈالر کا نقصان ہو چکا ہے۔

جاٹ برادری کی تحریک کے نمائندے رامیش دلل نے روئٹرز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا، ’’حکومت نے ہمارے مطالبات تسلیم کر لیے ہیں اور ہم نے مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے۔‘‘

Indien Faridabad Polizisten verfolgen Demonstranten
جمعے سے شروع ہونے والے ان پرتشدد مظاہروں کے نتیجے میں کم از کم سولہ افراد ہلاک ہوئےتصویر: picture-alliance/Photoshot

دوسری طرف وفاقی حکومت نے جاٹ برادری کے تحفظات سننے کے لیے ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی تشکیل دینے کا اعلان بھی کیا ہے۔ بھارتی آئین اجازت دیتا ہے کہ ’نچلی ذات‘ کے ساتھ امتیازی سلوک کے خاتمے کے لیے خصوصی اقدامات کیے جائیں۔

حکومت نے کئی بھارتی صوبوں میں کئی نچلی ذاتوں کو ان خصوصی مراعات کو حق دار قرار دے رکھا ہے، جن میں جاٹ برادری بھی شامل ہے۔ لیکن ہریانہ میں جاٹ برادری کو ابھی تک خصوصی مراعات نہیں دی گئی ہیں۔