1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ڈیوس کی فائرنگ ذاتی دفاع نہیں تھا!

30 جنوری 2011

صوبہ پنجاب کے ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل رانا بختیار کے مطابق امریکی شہری ریمونڈ ڈیوس نے پاکستانی شہریوں کی پشت پر فائرنگ کی تھی جس سے ثابت ہوتا ہے کہ اس کا عمل ذاتی دفاع نہیں تھا۔

https://p.dw.com/p/107M7
تصویر: Abdul Sabooh

پاکستانی حکام نے دہرے قتل کے امریکی ملزم کی رہائی کے لیے امریکی سفارتخانے کی درخواست مسترد کردی ہے۔ وزارت خارجہ نے واضح کردیا ہے کہ ریمونڈ ڈیوس کا معاملہ عدالت میں چل رہا ہے اور عدالتی کارروائی کا احترام کیا جائے۔

پاکستانی ذرائع ابلاغ کے مطابق بختیار نے کہا ہے کہ ڈیوس کو کوئی رعایت حاصل نہیں کیونکہ وہ ’بزنس‘ ویزے پر پاکستان آیا تھا، سفارتی ویزے پر نہیں۔ ادھر امریکی میڈیا میں ڈیوس کو فلوریڈا کی ایک سکیورٹی فرم کا کارکن ظاہر کیا جارہا ہے۔

ریمونڈ ڈیوس پر لاہور میں فائرنگ کرکے دو پاکستانی شہریوں کو قتل کرنے کا الزام ہے۔ اس واقعے میں ایک تیسرا پاکستانی شہری بھی امریکی قونصل خانے کی گاڑی کی ٹکر سے اپنی جان گنوا بیٹھا تھا۔

گزشتہ روز اسلام آباد کے امریکی سفارتخانے نے ایک بیان جاری کیا تھا جس میں پاکستان حکومت سے ریمونڈ ڈیوس کو جلد از جلد رہا کرنے کی درخواست کی گئی تھی۔ اس بیان میں ڈیوس کو ایک سفارتکار ظاہر کرتے ہوئے اس کے ساتھ ویانا کنونشن کے تحت رعایت برتنے کا کہا گیا تھا۔

Raymond Davis
ریمونڈ ڈیوس عدالت میں پیشی کے موقع پرتصویر: picture alliance/dpa

جمعہ کو لاہور کی عدالت میں اپنا بیان قلمبند کرواتے ہوئے ڈیوس نے کہا تھا کہ انہوں نے ذاتی دفاع میں ان دو افراد پر فائرنگ کی تھی۔ ڈیوس کے بقول جب وہ ایک اے ٹی ایم مشین سے رقم نکال کر جارہے تھے تو مارے جانے والے دونوں لڑکوں نے ان کا تعاقب کیا اور جب وہ ٹریفک کے اشارے پر رُکے تو دونوں نے ان پر اسلحہ تان لیا تھا۔

ڈیوس کا بیان قلمبند کرنے کے بعد عدالتی حکم کے تحت انہیں چھ روزہ پولیس تحویل میں دیا گیا ہے۔

پاکستانی دفتر خارجہ کے ترجمان عبد الباسط کا کہنا ہے کہ پنجاب پولیس کی رپورٹ کا انتظار کیا جارہا ہے۔ پنجاب میں برسراقتدار مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف سے بھی رابطہ کرکے امریکی شہری کی رہائی کی درخواست کی گئی ہے۔

نواز شریف کے ترجمان پرویز رشید کا کہنا ہے کہ امریکی سفیر کیمرون مونٹر نے نواز شریف سے مدد کی درخواست کی ہے۔ پرویز رشید کے مطابق نواز شریف نے بھی وہی جواب دیا ہے جو دفتر خارجہ کا ہے۔

Pakistan USA Hillary Rodham Clinton bei Nawaz Sharif in Lahore
نواز شریف کی امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن سے ایک سابقہ ملاقات کا منظرتصویر: AP

پولیس ذرائع کے مطابق ڈیوس کی فائرنگ سے ہلاک ہونے والوں کے قریب سے دو پستول برآمد کی گئی تھیں تاہم فی الحال ان دونوں لڑکوں کا کوئی مجرمانہ ریکارڈ سامنے نہیں آیا۔ ہلاک ہونے والے ایک شہری فیضان حیدر کے بھائی عمران حیدر نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ ان کا بھائی اپنی سلامتی کے لیے محض لائسنس یافتہ پستول ساتھ رکھتا تھا۔

اس واقعے کے بعد سے پاکستان میں امریکہ مخالف جذبات ایک مرتبہ پھر ابھر رہے ہیں۔ قانونی امور کے پاکستانی ماہرین کے مطابق عدالتی کارروائی کے بعد ممکن ہے کہ ریمونڈ ڈیوس کو بطور ایک سفارتکار صدارتی معافی دے دی جائے۔

رپورٹ : شادی خان سیف

ادارت : افسر اعوان