1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کابل اور لاہور، پاک افغان کرکٹ ڈپلومیسی کے لیے سرگرم

شادی خان سیف، کابل
30 مئی 2017

افغانستان کرکٹ بورڈ نے مخالفتوں کے باوجود پاکستان کرکٹ بورڈ کے ساتھ طے پانے والی مفاہمت کا دفاع کیا ہے۔ اس سمجھوتے کو ملک میں تیزی سے مقبول ہوتے ہوئے اس کهيل کے فروغ کے لیے اہم قرار دیا جا رہا ہے۔

https://p.dw.com/p/2dq8M
Afghanistan Cricket Sri Lanka
تصویر: Dibyangshu Sarkar/AFP/Getty Images

گزشتہ ہفتے کے روز لاہور کے قذافی اسٹیڈیم میں دونوں ممالک کے کرکٹ بورڈز کے سربراہان نے دوستانہ ماحول میں مفاہمت کی ایک یادداشت پر اتفاق کیا۔ اس مطابق پہلے کابل اور پهر لاہور میں پاک و افغان ٹیموں کے مابین ایک ایک ٹی ٹوئنٹی میچ کهيلا جائے گا۔ بعد میں متحدہ عرب امارات کے دبئی اسٹیڈیم میں ایک روزہ میچز کی سیریز کهيلی جائے گی۔ اسی طرح دونوں ممالک کی  اے ٹیموں اور انیس برس سے کم عمر کے کھلاڑیوں پر مشتمل ٹیموں کے مابین بهی میچز منعق کرانے پر اصولی اتفاق ہوا۔ پاکستانی بورڈ نے ملکی کرکٹرز کی افغانستان کی مشہور "شپگیزہ" ٹی ٹوئنٹی لیگ میں شامل ہونے پر بهی اتفاق کیا۔

افغان کرکٹ بورڈ کے چئیرمین عاطف مشعل آج تیس مئی کو ایک پریس کانفرنس میں واضح کیا کہ کرکٹ اور سیاست کو ایک دوسرے سے دور رکهنا ہوگا۔ ان کے مطابق کچھ احباب تک مکمل معلومات نهیں پہنچیں یا پهرغلط معلومات پر کرکٹ اور سیاست کو ملا رہے  ہیں۔ مشعل نے کہا کہ افغانستان کی کرکٹ ٹیم کی ترقی کے لیے ضروری ہےکہ تمام ممالک کے ساتہ روابط رکهے  جائیں اور سیریز کهيلی جائے۔

Cricket World Cup Fans in Afghanistan
کرکٹ افغان عوام میں بہت تیزی سے مقبول ہو رہا ہےتصویر: Reuters/Omar Sobhani

افغانستان اس وقت انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کا ایسوسی ایٹ رکن ہے۔ اس لحاظ سے مصروف بین الاقوامی شیڈیول میں کسی ایک مکمل رکن ملک کے ساتہ میچ کھیلنا غنیمت ہے۔ اس تناظر میں اس مفاہمت کو افغانستان کرکٹ بورڈ کی ایک بڑی کامیابی قرار دیا گیا ہے۔ یہ امر بھی اہم ہے کہ کابل اور اسلام آ‌باد کے مابین سیاسی کشیدگی واضح طور پر کرکٹ پر بهی اثر انداز ہورہی ہے۔

 بهارت نے آئی سی سی کے پلیٹ فارم پر افغانستان کا خاصا ساتھ دیا ہے  اور نئی دہلی کے گریٹر نوئیڈا اسٹیڈیئم کو افغان کرکٹ ٹیم کے لیے ہوم گراونڈ قرار دے رکھا ہے۔ کرکٹ کے افغان مبصر محمد ابراہیم مومند کے بقول کرکٹ بورڈ کی کمزور میڈیا پالیسی کے باعث افغان عوام تک اس پیشرفت کے مثبت پہلووں کے بجائے منفی اثرات زیادہ پہنچے ہیں۔ مومند کہتے ہیں کہ پاکستان، بهارت اور افغانستان کو سیاست اور کهيل کو ایک دوسرے سے دور رکهنا چاہيے۔

رواں برس جولائی میں افغانستان کی اپنی ٹی ٹوئنٹی لیگ "شپگیزہ" کا آغاز ہورہا ہے ، جس میں پاکستان کرکٹرز سمیت متعدد غیر ملکی کرکٹرز بھی حصہ لے رہے  ہیں۔ پاکستان سے عمر اکمل، کامران اکمل، سہیل تنویر اور انور علی سمیت دیگر کهلاڑی بهی ایک ہفتے تک کابل میں جاری رہنے والی اس لیگ کی چھ ٹیموں کا حصہ بنیں گے۔

 افغان کرکٹ بورڈ کے اس سمجھوتے کے بعد سماجی رابطون کی ویب سائٹس پر افغان عوام کی جانب سے خاصی تنقید کا سلسلہ شروع ہے۔

شادی خان سیف،کابل