1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کابل: ’فرانسیسی ریستوراں پر خود کُش حملہ ہم نے کیا‘، طالبان

امجد علی1 جنوری 2016

افغان طالبان نے کابل میں ایک ریستوران پر کیے گئے اُس خود کُش حملے کی ذمے داری قبول کر لی ہے، جس میں کم از کم پانچ شہری زخمی ہو گئے۔ اس کار بم حملے کا ہدف غیر ملکیوں میں مقبول ’لا شارداں‘ نامی ایک فرانسیسی ریستوران تھا۔

https://p.dw.com/p/1HWwk
Afghanistan Kabul Restaurant Le Jardin de Taimani
’لا شارداں‘ نامی فرانسیسی ریستوراں غیر ملکیوں کے ساتھ ساتھ افغان حکام میں بھی بے حد مقبول تھاتصویر: Getty Images/AFP/M. Hossaini

افغان وزارت داخلہ کے ترجمان صدیق صدیقی نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ دھماکا کابل کے علاقے قلعہ فتح اللہ میں ہوا ہے، جہاں ’لا شارداں‘ نامی فرانسیسی ریستوراں غیر ملکیوں کے ساتھ ساتھ افغان حکام میں بھی بے حد مقبول تھا۔ یہ افغان دارالحکومت کے اُن معدودے چند ریستورانوں میں سے ایک تھا، جہاں اب بھی غیر ملکی شہری کثرت سے چلے جایا کرتے تھے۔

یہ واقعہ اسی شہر میں ایک لبنانی ریستوراں پر کیے جانے والے اُس حملے کے تقریباً ایک سال بعد پیش آیا ہے، جس میں تیرہ غیر ملکیوں سمیت اکیس افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

جمعے کے دھماکے کے فوراً بعد پولیس اور سکیورٹی فورسز کے اہلکاروں کی ایک بڑی تعداد نے اس فرانسیسی ریستوراں کو جانے والے راستے بند کر دیے۔ اس دوران اس ریستوراں کی عمارت جزوی طور پر دھماکے کی وجہ سے لگنے والی آگ کے باعث نمایاں ہو رہی تھی۔

رواں ہفتے کے آغاز پر طالبان نے کابل ایئر پورٹ کے نزدیک ہونے والے اُس خود کُش حملے کی ذمے داری قبول کر لی تھی، جس میں ایک شخص ہلاک اور تینتیس زخمی ہو گئے تھے۔ اس سے ایک ہفتہ قبل ایک حملے میں کابل سے تھوڑی دور بگرام ایئر بیس کے قریب گشت کرنے والے چھ امریکی فوجی ہلاک ہو گئے تھے۔

ایک جانب یہ حملے ہو رہے ہیں اور دوسری جانب طالبان کے ساتھ اُس امن عمل کو بحال کرنے کی کوششیں ہو رہی ہیں، جو جولائی 2015ء میں طالبان کے قائد ملا محمد عمر کے دو سال سے بھی زائد عرصہ قبل انتقال کر جانے کی خبریں منظرِ عام پر آنے کے بعد منقطع ہو گیا تھا۔

Afghanistan Kabul Taimani Bezirk Anschlag Restaurant
دھماکے کے فوراً بعد پولیس اور سکیورٹی فورسز کے اہلکاروں کی ایک بڑی تعداد نے اس فرانسیسی ریستوراں کو جانے والے راستے بند کر دیےتصویر: Reuters/O. Sobhani

طالبان باغیوں کے ساتھ مذاکرات کے سلسلے میں بنیادی نکات پر بات کرنے کے لیے پاکستان کی میزبانی میں گیارہ جنوری کو مذاکرات ہونے والے ہیں، جن میں پاکستان کے ساتھ ساتھ افغانستان، امریکا اور چین کے بھی نمائندے شرکت کریں گے۔ دوسری جانب طالبان اُس وقت تک ان مذاکرات میں شرکت سے انکار کر رہے ہیں، جب تک تمام غیر ملکی فوجی افغان سرزمین سے چلے نہیں جاتے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید