1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کابل میں اقوام متحدہ کے گیسٹ ہاؤس پرحملہ، بارہ افراد ہلاک

28 اکتوبر 2009

افغان دارالحکومت کابل میں آج ایک بم حملے میں اقوام متحدہ کے اہلکاروں سمیت بارہ افراد ہلاک ہو گئے۔ طالبان نے اس کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے مزید حملوں کی دھمکی دی ہے۔

https://p.dw.com/p/KHkb
تصویر: AP

افغان دارالحکومت کابل میں طالبان عسکریت پسندوں کی طرف سے اقوام متحدہ کے اہلکاروں کے زیر استعمال اس گیسٹ ہاؤس پر بم حملے میں چھ غیر ملکیوں سمیت بارہ افراد مارے گئے۔ اس واقعے میں متعدد افراد زخمی بھی ہوئے۔

افغانستان کے مقامی وقت کے مطابق صبح سات بجے کے قریب یہ شاہراہ نو پر واقع گیسٹ ہاؤس دھماکوں اور شدید فائرنگ کی آوازوں سے گونج اٹھا ۔ یہ ایک خود کُش حملہ تھا۔ پہلے ایک عسکریت پسند نے خود کو دھماکے سے اڑا دیا، جس کے بعد اس کے ساتھی اس عمارت میں داخل ہو گئے۔ جرائم کی تحقیقات کے شعبے کے پولیس سربراہ عبدالغفار سیّد زادہ کے بقول اس حملے میں ایک سیکیورٹی افسر اور تینوں حملہ آور بھی مارے گئے۔

UN-Gästehaus von taliban gestürmt
اس حملے میں ایک سیکیورٹی افسر اور تینوں حملہ آور بھی مارے گئےتصویر: AP

حملے کے بعد طالبان کے ایک ترجمان ذبیع اللہ مجاہد نے اپنے ایک پیغام میں اس واقعے کی ذمہ داری قبول کی اور کہا کہ یہ کارروائی سات نومبر کو ہونے والے صدارتی انتحابات کو رکوانے کی کوششوں کی پہلی کڑی ہے۔ ترجمان نے کہا کہ طالبان نے تین روز پہلے ہی خبردار کر دیا تھا کہ اب کابل میں اس طرح کے واقعات دیکھنے میں آئیں گے۔

عالمی ادارے کے اہلکاروں کی رہائش گاہ پر حملے کے بعد کابل کے سیرینا ہوٹل پر بھی ایک راکٹ حملہ کیا گیا، تاہم اس واقعے میں کسی کے ہلاک یا زخمی ہونے کی کوئی اطلاع نہیں ملی ہے۔ سیرینا ہوٹل میں اکثر بڑی تعداد میں غیر ملکی، خصوصا سفارت کار قیام کرتے ہیں۔ بدھ کے روز اس ہوٹل پر راکٹ حملے کے بعد وہاں پر مقیم ڈیرھ سو سے زائد افراد کو دوسری جگہ منتقل کر دیا گیا۔

آج کا حملہ گزشتہ ڈیڑھ ماہ کے دوران کابل میں کیا جانے والا تیسرا بڑا حملہ ہے۔ اس سے قبل سترہ ستمبر کو کئے گئے ایک خود کش حملے میں اٹلی کے چھ فوجیوں سمیت سولہ افراد ہلاک ہو گئے تھے جبکہ آٹھ اکتوبر کو بھارتی سفارتخانے پر خودکش حملے میں بھی سترہ افراد مارے گئے تھے۔

کابل میں یہ حملہ ایک ایسے وقت پر کیا گیا ہے، جب صدارتی انتخاب کے دوسرے مرحلے سے پہلے ملک میں سخت کشیدگی کا ماحول ہے اور امریکی صدر اوباما ایک ایسے بل پر دستخط بھی کرنے والے ہیں، جس کے تحت افغان حکومت کے خلاف تشدد ترک کر دینے والے طالبان عسکریت پسندوں کو مالی ادائیگیاں کی جا سکیں گی۔ اس مد میں امریکہ نے ایک اعشاریہ تین ارب ڈالر مختص کرنے کا پروگرام بنا رکھا ہے۔

مغربی دفاعی اتحاد نیٹو اور یورپی یونین نے کابل میں آج کے خونریز حملے کی شدید مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ اقوام متحدہ کے اہلکار افغانستان میں اپنے فرائض کی انجام دہی کے ذریعے افغان عوام کی مدد کر رہے تھے اور طالبان نے اس حملے سے ثابت کر دیا ہے کہ افغان عوام کے اصل دشمن وہی ہیں۔

رپورٹ : عصمت جبین

ادارت : عدنان اسحاق