1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کارل مارکس کی 125ویں برسی

13 مارچ 2008

جرمنی کے عظیم فلسفی اور سیاسی اقتصادیات کے داعی کارل مارکس کی وفات کو ایک سو پچیس سال ہو گئے ہیں۔ لیکن ان کے انقلابی نظریات کی بازگشت ابھی تک سنائی دیتی ہے۔

https://p.dw.com/p/DYOU
تصویر: AP

سرمایہ دارانہ نظام کے منفی اثرات نے ترقی یافتہ اور ترقی پذیر ملکوں کی سماجیات کی داخلی اور خارجی حیات پر جو نقوش مرتب کئے ہیں وہ لامحدود ہیں۔ سرد جنگ کے دوران مارکسی نظریات پر بات کرنا کئی ملکوں میں جرم سمجھا جاتا تھا۔ مارکسی سیاسی اقتصادیات کے تصور پر حکومت سازی نے کئی ملکوں میں ایک پارٹی نظام اور مطلق آمریت کے دروازے بھی واہ کئے تھے۔
تاریخ کا ایک عجیب سا جبر ہے کہ کارل مارکس کے انقلابی نظریات کو سوویت یونین کے خاتمے کے ساتھ ہی نتھی کر دیا گیا ہے۔ مارکسی نظریات کے حامل مورخین اور مفکرین کے نزدیک یہ تصورات اپنی موت مر چکے ہیں۔ جبکہ بیشتر کا کہنا ہے کہ ابھی ان نظریات کو آگے بڑھنا ہے اور یہ کتابوں تک محدود نہیں رہیں گے۔

کمیونزم کے بانی کہلانے والے کارل ہانرش مارکس 5 مئی 1818کو آج کے جرمنی کے شہر Trier میں ایک یہودی گھرانے میں پیدا ہوئے۔ تیرہ سال تک انہوں نے اپنے گھر میں ہی تعلیم حاصل کی۔ اعلی تعلیم کے لئے انہوں نے بون یونیورسٹی میں داخلہ لیا ۔ مارکس اپنے والد کے اصرار پر قانون کی تعلیم حاصل کر رہے تھے ۔ لیکن ان کی خواہش تھی کہ وہ فلسفے اور ادب جیسے موضوعات کو اپنا ہمسفر بنائیں۔ والد کے اصرار پر مارکس نے بون کو الوداع کہ کر برلن منتقل ہو گئے جہاں انہوں نے اپنی تعلیمی سلسلے کو جاری رکھا۔ اس دوران انہوں نے کئی نظمیں اور مضامین لکھے۔

1841 میں مارکس نے ڈاکٹر کی ڈگری حاصل کی۔ کارل مارکس کو ان کے انقلابی نظریات کی بناءپر کئی مرتبہ ملک بد ہونا پڑا ۔ انہیں کبھی بیلجئم سے نکالا گیا تو کبھی فرانس سے کی سرزمین انکے لئے تنگ کر دی گئی۔ 1849 میں وہ لندن چلے گئے اور جہاں انہوں نے اپنی بقیہ زندگی گزاری ۔ مشہور زمانہ کتاب Capital کے خالق کارل مارکس کا انتقال 14 مارچ 1883میں لندن میں ہوا۔