1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کافکا کی لاپتہ دستاویزات کا آخری حصہ اسرائیل میں منظر عام پر

مقبول ملک کرسٹینا بُوراک
7 اگست 2019

جرمن زبان کے معروف ادیب فرانز کافکا کی لاپتہ دستاویزات کا آخری حصہ بھی منظر عام پر آ گیا ہے۔ کافکا کے قریبی دوست اور معتمد خاص ماکس براڈ کی وساطت سے ملنے والی یہ دستاویزات اب اسرائیل کی نیشنل لائبریری کا حصہ ہیں۔

https://p.dw.com/p/3NWTn
فرانز کافکا: تین جولائی 1883ء تک تین جون 1924ءتصویر: picture alliance/CPA Media

فرانز کافکا نے اپنی بہت سے تحریریں اور مسودے اپنی موت سے کچھ ہی عرصہ قبل اس درخواست کے ساتھ ماکس براڈ کے لیے چھوڑے تھے کہ وہ انہیں چھپوائے بغیر جلا کر تلف کر دیں۔ لیکن براڈ نے ایسا نہیں کیا تھا اور یوں انہوں نے کافکا کو ایک تاریخ ساز ادیب بنانے اور دنیا کو اس مصنف کی بہت سی غیر مطبوعہ تحریروں سے متعارف کرانے میں کلیدی کردار ادا کیا تھا۔

Bildergalerie Franz Kafka
ماکس براڈ جو خود بھی ایک ادیب تھے لیکن جن کی شہرت کی بڑی وجہ ان کی طرف سے کافکا کی تصانیف کی اشاعت بنیتصویر: Getty Images

کافکا کی جو دستاویزات اور ادبی تحریریں اب اسرائیل میں منظر عام پر آئی ہیں، وہ پہلے تو اسرائیل ہی میں ایک ریفریجریٹر میں چھپائی گئی تھیں، پھر انہیں چوری کر لیا گیا تھا، پھر جرمنی میں ان کا پتہ ایک ایسے ویئر ہاؤس سے چلایا گیا تھا جہاں فنون لطیفہ کے فن پاروں کی نقلیں تیار کی جاتی تھیں اور آخر میں یہ مسودات ایک ایسی قانونی تفتیش کی وجہ بھی بنے تھے، جو بالآخر ایک کثیرالفریقی مقدمے کی صورت میں عدالت میں پہنچ گئی تھی۔

اب یہ دستاویزات، جو فرانز کافکا کے انتہائی قریبی دوست اور معتمد خاص ماکس براڈ کی ملکیت ذاتی دستاویزات کا آخری حصہ تھیں، یروشلم میں اسرائیل کے قومی کتب خانے کو مل گئی ہیں۔

یوں اس اسرائیلی لائبریری کا کافکا اور ماکس براڈ سے متعلق تاریخی دستاویزات کا ذخیرہ بھی برسوں کی قانونی جنگ کے بعد مکمل ہو گیا ہے۔

ایک ہی کہانی کے تین ابتدائی مسودے

یہ ادبی مسودے اور دیگر کاغذات برسوں تک سوئٹزرلینڈ میں ایک بینک کے لاکر میں بھی رکھے رہے تھے۔ ان میں کافکا کی ایک مشہور کہانی 'دیہی علاقے میں شادی کی تیاریاں‘ کے تین مختلف ابتدائی مسودے بھی شامل ہیں۔ اس کے علاوہ ان ادبی باقیات میں کافکا کی ایک ڈائری بھی شامل ہے، جس میں کچھ نہ کچھ لکھ کر وہ عبرانی زبان کی مشق کیا کرتے تھے۔

علاوہ ازیں ان دستاویزات میں فرانز کافکا کے ماکس براڈ اور کئی دیگر دوستوں کو لکھے گئے بیسیوں ذاتی خطوط بھی شامل ہیں۔ یہی نہیں بلکہ ان بیش قیمت دستاویزات میں کافکا کے بنائے ہوئے بہت سے خاکے، ڈرائنگز، سفری یادداشتیں اور ایسے خیالات بھی شامل ہیں، جو وہ وقتاﹰ فوقتاﹰ کہیں نہ کہیں لکھ لیتے تھے۔

کافکا اور ماکس براڈ سے متعلق ان دستاویزات کی اسرائیل کی نیشنل لائبریری کی طرف سے بدھ سات اگست کو یروشلم میں ایک پریس کانفرنس کے دوران کچھ دیر کے لیے نمائش بھی کی گئی، جس دوران وہاں موجود صحافی کافکا کی بہت سے ڈرائنگز اور خطوط ذاتی طور پر دیکھ سکتے تھے۔

اس موقع پر اسرائیل کی قومی لائبریری کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے سربراہ ڈیوڈ بلومبرگ نے کہا، ''ان دستاویزات کو دیکھتے ہوئے، جن میں کافکا کی عبرانی ڈائری بھی شامل ہے اور یہودیت اور صیہونیت کے بارے میں لکھے گئے ان کے خطوط بھی، یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ اسرائیلی نیشنل لائبریری ہی وہ واحد مناسب جگہ ہے جہاں ان دستاویزات کو ہونا چاہیے۔‘‘

ماسک براڈ کی املاک

فرانز کافکا کے دوست اور قریبی معتمد ماکس براڈ 1884ء میں پراگ میں پیدا ہوئے تھے۔ 1939ء میں وہ نازی دور اقتدار میں جرمنی سے فرار ہو کر تل ابیب چلے گئے تھے۔ ان کا انتقال تل ابیب ہی میں 1968ء میں ہوا تھا اور انہوں نے اپنی ساری املاک اور ذاتی دستاویزات اپنی سیکرٹری ایستھر ہوفے کے نام چھوڑی تھیں، جن میں کافکا کے کئی مسودے بھی شامل تھے۔

2007ء میں ایستھر ہوفے کے انتقال کے بعد یہ دستاویزات ان کی بیٹی کو منتقل ہو گئی تھیں، جنہوں نے مبینہ طور پر ان کے ایک بڑے حصے کو طویل عرصے تک ایک خراب ریفریجریٹر میں بھی رکھ چھوڑا تھا۔

بعد میں کسی طرح یہ دستاویزات تین مختلف حصوں میں تقسیم کیے جانے کے بعد، جزوی طور پر ناقابل فہم حالات میں، تین مختلف جگہوں پر رکھی گئی تھیں۔ ان میں سے ایک ایستھر ہوفے کی بیٹی کی رہائش گاہ تھی، دوسرا ایک اسرائیلی بینک کا لاکر اور تیسرا سوئٹزرلینڈکے شہر زیورخ میں ایک بینک کا لاکر۔

یروشلم میں اسرائیلی نیشنل لائبریری کے پاس موجود کافکا کی لاپتہ دستاویزات کا یہ آخری حصہ اب اپنے طور پر اس طرح مکمل ہے کہ اس میں ان مسودات کے وہ تینوں حصے شامل ہیں، جو ماضی میں ان کی حفاظت کے لیے اسرائیل اور سوئٹزرلینڈ میں تین مختلف مقامات پر رکھے گئے تھے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں