1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کالے کا جنگل‘ منہدم ’

رپورٹ: گوہرنذیر، ادارت: عدنان اسحاق22 ستمبر 2009

شمالی فرانس میں قائم یہ مہاجر کیمپ ’’جنگل‘‘ کے نام سے مشہور تھا۔ اس کیمپ میں پناہ لینے والے زیادہ تر افراد کا تعلق افغانستان سے تھا۔

https://p.dw.com/p/Jmd5
کالے کا کیمپ انہدام کے بعدتصویر: AP

برطانیہ نے فرانس میں تارکین وطن کے استعمال میں ایک کیمپ پر پولیس کی طرف سے کریک ڈاوٴن کو سراہتے ہوئے کہا کہ برطانیہ ان مہاجرین کو اپنے ہاں رکھنے پر کسی دباو میں نہیں آئے گا۔ فرانسیسی پولیس نے منگل کو ملک کے شمالی ساحلی شہرCalais میں تارکین وطن کے خلاف ایک کارروائی کی جس کے نتیجے میں وہاں قائم ایک کیمپ کو منہدم کرکے مہاجرین کو وہاں سے نکالا گیا۔

شمالی فرانس میں قائم یہ مہاجر کیمپ’جنگل‘ کے نام سے مشہور تھا۔ اس کیمپ میں پناہ لینے والے زیادہ تر افراد کا تعلق افغانستان سے تھا۔ بہت پہلے اس مہاجر کیمپ میں تقریباً چودہ سو افغان باشندے رہ رہے تھے لیکن فرانسیسی حکام کی مختلف کارروائیوں کے نتیجے میں اس وقت یہ تعداد کم ہوکر صرف ڈھائی سو تک پہنچ گئی تھی۔ فرانسیسی پولیس نے جب ’جنگل‘ کیمپ میں موجود عارضی گھروں کو منہدم کرنا شروع کردیا تو مہاجرین کی اکثریت خاموش تماشائی بن کر پولیس کی کارروائی کو دیکھ رہی تھی۔

Flüchtlinge in Calais
کالے کے تارکین وطنتصویر: AP

بعض مہاجرین نے اپنے ہاتھوں میں بینر لئے ہوئے تھے۔ ان بینرز پر امن کے پیغام درج تھے، جیسے کئی ایک پر لکھا تھا ’وی وانٹ پیس‘ یعنی ہم امن چاہتے ہیں اور بعض دیگر پر لکھا تھا ’وی نیڈ شلٹراینڈ پروٹیکشن‘ یعنی ہمیں پناہ اور حفاظت چاہیے!

اس موقع پرایک درجن کے قریب تارکین وطن کے حامی کارکنوں نے پولیس کی کارروائی میں خلل ڈالنے کی کوشش کی تاہم انہیں جلد ہی منتشر کیا گیا۔ امدادی تنظیم C´Sur کے ایک کارکن Francis Geste بھی وہاں موجود تھے۔ انہوں نے کہا:’یہ سب دیکھ کرمجھے بے حد افسوس ہورہا ہے۔ پناہ کے متلاشی ان افراد کو یہاں سے دور لے جا کر ان کی زندگیاں اور مشکل بنا دی جائیں گی۔ انہیں ان کی من پسند جگہ پر رہنے کی اجازت ہونی چاہیے۔‘

Flüchtlinge in Calais
فرانسیسی پولیس تارکین وطن کو کیمپ سے باہر نکال رہی ہے۔تصویر: AP

تاہم فرانس نے کالے کیمپ کے خلاف کارروائی کا بھرپور دفاع کیا۔ فرانسیسی وزیر برائے تارکین وطن ایرک بےسوکے مطابق پناہ گزینوں کو ان کے آبائی وطن واپس بھیج دیا جائے گا۔ ’ تمام پناہ گزینوں کے لئے ہمارا مشورہ یہی ہوگا کہ وہ اپنی مرضی سے وطن واپس چلے جائیں۔ وطن واپس جانے والوں کی کچھ مالی مدد بھی کی جائے گی تا کہ وہ واپسی پر کچھ کام کر شروع کرسکیں۔

ذرائع ابلاغ کی رپورٹوں کے مطابق وطن واپسی پر راضی ہرغیر شادی شدہ مہاجر کو دو ہزار یورو دئے جائیں گے۔ ادھرایک برطانوی وزیر نے فرانسیسی حکومت اور پولیس کی اس کارروائی کی ستائش کرتے ہوئے کہا کہ کالے کیمپ میں موجود پناہ گزین غیر قانونی طور پر برطانیہ میں داخل ہونا چاہتے تھے۔ برطانوی ہوم سیکرٹری ایلن جانسن نے کہا کہ کالے کیمپ کا بند ہونا ہر لحاظ سے خوش آئیند ہے۔ جانسن نے اپنے ایک بیان میں یہ بھی کہا کہ فرانس نے اس کارروائی سے اس معاہدے کی پاسداری ہوتی ہے جس کا مقصد فرانس برطانیہ سرحد پر کنٹرول کو مزید سخت کرنا ہے۔