1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’کالے کوے‘، انتہا پسند گروہ داعش پر عرب ڈرامہ سیریز

عاطف بلوچ ڈی پی اے
22 مئی 2017

’بلیک کروز‘ نامی ایک عرب ٹیلی وژن سیریز میں انتہا پسند گروپ داعش کے انقلابی اور پرتشدد نظریات کا پردہ چاک کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ اس سیریز میں کئی حقیقی واقعات کو بھی عکس بند کیا گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/2dOD3
Syrien Krieg - Rebellen mit IS-Flagge in Aleppo
تصویر: Reuters/K. Ashawi

خبر رساں ادارے ڈی پی اے نے بتایا ہے کہ انتہا پسند تنظیم داعش کے تشدد کو مزید نمایاں کرنے کی خاطر ایک ایسا ڈرامہ تیار کیا جا رہا ہے، جس میں ان جنگجوؤں کی طرف سے عام لوگوں پر کیے جانے والے ظلم و ستم کو نمایاں کیا جائے گا۔

غلامی، جہادی سیکس، بچوں اور عورتوں کی ذہن سازی اور خود کش حملے۔ یہ ہیں موضوعات تیس قسطوں پر مشتمل اس ڈرامہ سیریز کے۔ اس ڈرامے کا نام ’کالے کوے‘ رکھا گیا ہے۔ یہ پرندہ مقامی سطح پر بدشگونی کی علامت تصور کیا جاتا ہے۔

وطن کی خاطر لڑنے والے شامی نوجوان کی داعش میں شمولیت کی کہانی

سندھ اور بلوچستان میں داعش کا اثر بڑھتا ہوا، لیکن کیسے؟

پاکستان میں داعش کی موجودگی کا پہلی بار اعتراف

یہ ٹی وی ڈرامہ عرب خطے میں انتہائی مقبول سعودی نشریاتی کمپنی MBC نے بنایا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ حقیقی کہانیوں پر مبنی اس ڈرامہ سیریز کی پہلی قسط رواں ہفتے ہی نشر کی جائے گی۔ انتہا پسند گروپ داعش شام اور عراق کے وسیع تر علاقوں پر قابض رہ چکا ہے۔

اس جہادی گروہ کے خلاف عالمی عسکری کارروائی کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ اس گروہ کے قبضے سے کئی لوگوں فرار ہونے میں کامیاب ہو چکے ہیں۔ ان میں سے ہی کچھ لوگوں کی کہانیاں ’کالے کوے‘ میں بھی شامل کی گئی ہیں۔

سعودی نشریاتی کمپنی MBC کے ڈائریکٹر علی جابر نے ڈی پی اے سے گفتگو میں کہا کہ وہ ایک نظریے کو ایک دوسرے نظریے سے تبدیل کرنے کی کوشش میں ہیں، ’’ہمارا مقصد ہے کہ ہم ایسے موضوعات کو عکس بند کریں، جو اس خطے کے لوگوں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرنا شروع ہو گئے ہیں۔‘‘ انہوں نے بتایا کہ اس ڈرامہ سیریز میں دکھایا گیا ہے کہ داعش کے جہادی کس طرح دنیا کے مختلف خطوں کے مردوں اور عورتوں سے رابطے میں ہیں۔

اس ڈرامے میں جلوہ گر ہونے والے اداکاروں میں مصر، سعودی عرب، کویت، عراق اور شام کے فن کار بھی شامل ہیں۔ شام سے تعلق رکھنے والے اداکار محمد الحمد نے بتایا کہ وہ اس سیریز کا حصہ بننے پر انتہائی خوش ہیں۔ انہوں نے کہا، ’’ہم چاہتے ہیں کہ یہ ڈارمہ سیریز ہر گھر میں دیکھی جائے۔ ہم چاہتے ہیں کہ لوگوں کو معلوم ہو کہ دراصل داعش حقیقت میں ہے کیا؟‘‘

سعودی اداکارہ اسیل عمران نے ڈی پی اے کو بتایا کہ یہ اپنی نوعیت کا پہلا ڈرامہ ہے، جو داعش کے ممبران کے اندرونی تعلقات کے کھوکھلے پن کو ظاہر کرتا ہے، ’’اس ڈرامہ سیریز کو دیکھنے والے داعش کے بہیمانہ اور بھیانک نظریات سے دہل کر رہ جائیں گے۔‘‘

اسیل عمران اس ڈارمے میں ایک ایسی لڑکی کا کردار ادا کر رہی ہیں، جو داعش کے انتہا پسندانہ نظریات سے متاثر ہو کر اس تحریک میں شامل ہو جاتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ داعش کے پراپیگنڈے نے کئی لوگوں کی زندگیاں تباہ کر دی ہیں۔

سعودی نشریاتی کمپنی MBC  نے بتایا ہے کہ یہ ڈرامہ ماہ رمضان میں نشر کیا جائے گا۔ اس کمپنی کا کہنا ہے کہ روزانہ قریب ایک سو پچاس ملین افراد اس کی ٹیلی وژن نشریات دیکھتے ہیں، اس لیے توقع کی جا رہی ہے کہ یہ ڈرامہ بہت زیادہ لوگ دیکھ سکیں گے۔

یہ امر اہم ہے کہ عرب ممالک میں بالخصوص ماہ رمضان میں ٹیلی وژن دیکھنے کا رجحان بڑھ جاتا ہے۔ یہ نہیں بتایا گیا کہ اس ڈرامے کی تیاری پر کتنی لاگت آئی۔