1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کانگو: انسانی آفت پر قابو کیسے پایا جائے

2 نومبر 2008

فرانس اور برطانیہ نے عالمی برادری سے اپیل کی ہے کہ کہ وہ عوامی جمہوریہ کانگوکو زیادہ سے زیادہ امداد فراہم کرے تا کہ وہاں پر انسانی آفت کی صورتحال پر قابو پایا جا سکے۔

https://p.dw.com/p/FmCx
بحرانی صورتحال میں اب تک دو لاکھ سے زائد افراد گوما اور اس کے گرد و نواح کے علاقوں سے نقل مکانی کر چکے ہیںتصویر: AP

فرانسیسی وزیر خارجہ برنارڈ کوشنئر اور برطانوی سیکریٹری خارجہ ڈیوڈ ملی بینڈ نے کہا کہ اقوام متحدہ کے امن دستوں میں اضافہ کیا جائے اور روانڈا اور کانگو کے مابین ہونے والے حالیہ امن معاہدے پر فوراًعمل کیا جائے۔ دونوں یورپی رہنماؤں نے یہ بات کانگو کے صدرجوزف کابیلا اور روانڈہ کے صدر پال کا گامی سے ملاقات کے بعد کہی۔ انہوں نے تنزانیہ کے صدر جکایا کِک ویتے سے بھی ملاقات کی۔ جمہوریہ کانگومیں حکومتی افواج اور تتسی قبیلے کے مابین لڑائی میں دو لاکھ سے زائد افراد متاثر ہوئے ہیں۔عالمی ریڈ کراس ادارہ پہلے ہی حکومت اور باغیوں کے مابین کشیدگی کو انسانی آفت قرار دے چکا ہے۔


Kongo Goma Kämpfe Frau flieht
جمہوریہ کانگو میں حکومتی افواج اور تتسی قبیلے کے رہنما جنرل نکنڈا کی فوج کے مابین بدھ کو ہونے والی جنگ بندی کے اعلان اور سفارتی کوششوں کے باوجود خدشہ ہےکہ یہ جنگ روانڈہ میں پھیل سکتی ہے۔تصویر: AP

یورپی سفارت کار کانگو میں حکومت اور باغیوں کے مابین تنازعہ کے حل کے لئے کوشاں ہیں ۔ بدھ کے روز جنگ بندی کا معاہدہ انہی کوششوں کا نتیجہ سمجھا جا رہا ہے۔ یورپی یونین کے ترقیاتی اور امدادی امورکے کمشنر لوئی مشیل نے بھی اس مسئلے کے ممکنہ حل کے لیے روانڈا اور کانگو کے صدور سے ملاقاتیں کیں تھیں۔ جس کے بعد کانگو کے صدر جوزف کابیلا اور روانڈا کے صدر پال کا گامے نے اقوام متحدہ کے تجویز کردہ ہنگامی اجلاس میں شرکت کرنے کے لیے آمادگی کا اظہار کر دیا ہے۔


جمہوریہ کانگو میں حکومتی افواج اور تتسی قبیلے کے رہنما جنرل نکنڈا کی فوج کے مابین بدھ کو ہونے والی جنگ بندی کے اعلان اور سفارتی کوششوں کے باوجود خدشہ ہےکہ یہ جنگ روانڈہ میں پھیل سکتی ہے۔ حکومت اور باغیوں کے مابین لڑائی کے نتیجےمیں پیدا ہونے والی بحرانی صورتحال میں اب تک دو لاکھ سے زائد افراد گوما اور اس کے گرد و نواح کے علاقوں سے نقل مکانی کر چکے ہیں۔ اقوام متحدہ کے حکام کا کہنا ہے کہ حکومتی اور باغی فوجی دونوں ہی عام شہریوں کے قتل اور خواتین کی آبروریزی کے مرتکب ہو رہے ہیں۔عالمی ریڈ کراس ادارہ پہلے ہی حکومت اور باغیوں کے مابین کشیدگی کو انسانی آفت قرار دے چکا ہے۔