1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کانگو میں مہلک ایبولا وائرس کی نئی وبا، سترہ انسان ہلاک

8 مئی 2018

افریقی ملک ڈیموکریٹک ریپبلک کانگو میں ایک بار پھر انتہائی مہلک ایبولا وائرس کی وبا پھوٹ پڑنے کے نتیجے میں حکام نے کم ازکم سترہ انسانی ہلاکتوں کی تصدیق کر دی ہے۔ زیادہ تر ہلاکتیں شمال مغربی شہر بیکورو میں ہوئیں۔

https://p.dw.com/p/2xNnX
تصویر: picture alliance/dpa/EPA/Frederick A. Murphy

کانگو کے دارالحکومت کنشاسا سے منگل آٹھ مئی کو ملنے والی نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ ملکی حکام نے تصدیق کر دی ہے کہ یہ وائرس، جو ماضی میں بھی بہت زیادہ شہری ہلاکتوں کی وجہ بنا تھا، اب تک ایک بار پھر قریب ڈیڑھ درجن انسانوں کی جان لے چکا ہے۔

ایبولا وائرس کے بعد دنیا کو دو مزید مہلک بیماریوں کا سامنا

ایبولا کو پھیلے ایک برس مکمل، ’عالمی ادارہ صحت کی ناکامی‘

منگل کی سہ پہر تک ملنے والی رپورٹوں میں ملکی محکمہ صحت کے دو اعلیٰ حکام کے حوالے سے بتایا گیا تھا کہ شروع میں شمال مغربی کانگو کے شہر بیکورو میں یہ ہلاکتیں صرف دو تھیں اور مشتبہ طور پر اس وائرس کی وجہ سے بیمار ہونے والے شہریوں کی تعداد دس تھی۔ لیکن پھر چند گھنٹے بعد ہی منگل کی شام حکام کے حوالے سے یہ تصدیق بھی کر دی گئی کہ ایبولا وائرس کے ہاتھوں مرنے والوں کی تعداد اب سترہ ہو گئی ہے۔

Kenia Netz gegen Malaria-Mücke
تصویر: picture-alliance/dpa7S. Morrison

شروع میں اس وائرس کی نئی وبا کی وجہ سے دو افراد کے ہلاک ہو جانے کی تصدیق ڈیموکریٹک ریپبلک کانگو کے نیشنل بائیولوجیکل ریسرچ انسٹیٹیوٹ نے بھی کر دی تھی۔ بعد میں سترہ ہلاکتوں کی اطلاع ملکی وزارت صحت کے اعلیٰ حکام کے حوالے سے دی گئی۔

منٹوں میں مکمل ہونے والا ایبولا وائرس کا نیا ٹیسٹ منظور

ایبولا متاثرین کی تعداد 20 ہزار سے تجاوز کر گئی

اے ایف پی نے لکھا ہے کہ ڈیموکریٹک ریپبلک کانگو میں مجموعی طور پر یہ نواں موقع ہے کہ وہاں ایبولا وائرس کی وجہ سے شہری ہلاکتیں ریکارڈ کی گئی ہیں۔ پہلی بار اس وائرس کا پتہ 1970 کی دہائی میں چلا تھا اور تب اس انتہائی ہلاکت خیز جرثومے کو مشرقی کانگو میں دریائے ایبولا کی نسبت سے اس کا نام دے دیا گیا تھا۔ تب اس وائرس کے پھیلاؤ نے زیادہ تر اسی دریا کے ساتھ ساتھ واقع علاقوں کو متاثر کیا تھا۔

افریقہ میں پچھلی مرتبہ ایبولا وائرس کی وبا کانگو ہی میں ایک سال سے بھی کم عرصہ قبل دیکھی گئی تھی، جب اس وسطی افریقی ملک میں آٹھ شہری اس سے متاثر ہوئے تھے ، جن میں سے چار انتقال کر گئے تھے۔

ایبولا کا پھیلاؤ: ایک سال کا جائزہ

ایبولا وائرس کے پھیلاؤ میں چمگادڑیں بھی اہم کردار ادا کرتی ہیں، جو خود بیمار ہوئے بغیر دور دراز کے علاقوں تک اس وائرس کو دوسرے پرندوں، حیوانات اور انسانوں تک پہنچا دیتی ہیں۔

اس وائرس کی پچھلی بہت ہلاکت خیز وبا دو برس قبل وسطی افریقہ میں دیکھنے میں آئی تھی، جب یہ جان لیوا جرثومہ قریب ساڑھے گیارہ ہزار افراد کی ہلاکت اور قریب انتیس ہزار کے بیمار ہو جانے کی وجہ بنا تھا۔ تب اس وائرس کی وبا کا سب سے زیادہ سامنا گنی، سیرا لیئون اور لائبیریا جیسے ممالک کو کرنا پڑا تھا۔

م م / ع ا / اے ایف پی