1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کانگو کی صورتحال

12 نومبر 2008

اقوامِ متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون نے کانگو میں جاری بحران کے تناظر میں وہاں اقوامِ متحدہ کے کم از کم مزید تین ہزار امن فوجی روانہ کیے جانے کا اعلان کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/Frhc
اقوامِ متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون نے کانگو میں جاری بحران کے تناظر میں وہاں اقوامِ متحدہ کے کم از کم مزید تین ہزار امن فوجی روانہ کیے جانے کا اعلان کیا ہے۔تصویر: Ruth Reichstein

اقوامِ متحدہ کی سلامتی کاؤنسل، کانگو میں کشیدگی کو روکنے کے لیے وہاں سترہ ہزار امن فوجیوں کی تعیناتی پر غور کر رہی ہے تاہم اقوامِ متحدہ کے امن دستوں کے سربراہ کا کہنا ہے کہ اس نوعیت کا فیصلہ شاید اگلے ماہ تک نہ لیا جا سکے۔ دریں اثناء اقوامِ متحدہ نے جمہوریہ کانگو کی حکومت پر لوٹ مار اور عورتوں کی آبروریزی جیسے الزامات عائد کیے ہیں۔

Kongo Goma Kämpfe Frau flieht
کانگو میں حکومت اور باغیوں کی لڑائی کے باعث لاکھوں افراد کو نقل مکانی کرنا پڑی۔تصویر: AP

مشرقی کانگومیں نکونڈا کے قریبا چھ ہزار مسلح باغی سپاہی حکومتی فورسزز کے خلاف محاز آرا ہیں۔ کانگو کے صدر جوزف کابیلا ابھی تک باغی رہنما کے ساتھ مذاکرات کرنے سے انکار کرتے ہوئے اپنے موقف پر برقرار ہیں ان کا یہ بھی ماننا ہےکہ باغیوں سے براہ راست مذاکرات غیر آئینی ہیں۔ واضح رہے کہ کانگو میں قیام امن کے لئے بلوائی جانے والی اقوام متحدہ اور افریقی یونین کی ہنگامی سمٹ میں باغی رہنما ننکونڈا کو مدعو نہیں کیا گیا تھا۔

Kongo Flüchtlinge
اس جنگ سے متاثرہ لوگوں کی تعداد لاکھوں میں ہے۔تصویر: AP

نکونڈا نے کہا ہے کہ وہ فائر بندی کے معاہدے پر عمل کر رہے ہیں تاہم انہوں نے گوما شہر کا محاصرہ کر رکھا ہے جہاں اقوام متحدہ کے امن فوجی انتطام سنھبالے ہوئے ہیں۔

کانگو میں باغیوں کے سربراہ Laurent Nkunda نے پیر کو ایک بیان میں کہا اگر افریقی امن فوجیوں نے حملے کی کوشش کی تو وہ جوابی کاروائی کریں گے۔

Kongo UN Panzer in Goma
گوما شہر کے قریب امن فوج کی گاڑیاں معمول کی گشت پرتصویر: AP

افریقہ کے بعض ممالک کے رہنماؤں نے مشرقی کانگو میں حکموتی فوج اور باغیوں کے درمیان جاری جنگ سے متاثرہ علاقوں کے لئے امن فوج بھیجنے کی پیشکش کی تھی۔ اس جنگ سے اب تک ہزاروں افراد متاثر ہوئے ہیں۔ امدادی ایجینسیاں، گوما شہر میں دو لاکھ مہاجرین کے لئے غذا اور ادوایات کی ترسیل کے لئے سرگرداں ہیں۔ جنوب افریقی ممالک کی تنظیم SADC نے علاقائی کانفرنس کے بعد کانگو کے صدر کو پیشکش کی تھی کی یہ ممالک، کانگو کی حکومت کی مدد کے لئے دفاعی مشیر بھیج سکتے ہیں۔ SADCکے ایگزیکٹیو سیکریٹریTomaz Salamao نے کہا کہ اگر ضرورت محسوس کی گئی تو کانگو میں افواج بھیجی جا سکتی ہیں۔

UN Soldaten im Kongo
اقوام متحدہ کی امن فوج کانگو میں قیام امن کے لئے کوشاں ہے۔تصویر: AP

ٹوٹسی قبیلےکے فوجی سرابراہ Nkunda نے کہا: ’’اگر افریقی امن فوج غیر جانبداررہے اور North Kivu میں امن کی بحالی کی کوشش کرے تو انہیں خوش آمدید کہا جائے گا۔‘‘ انہوں نے مزید کہا:’’ اگر SADC نے جانبداری کا مظاہرہ کرتے ہوئے ہم سے جنگ کی تو انہیں بھی حکومتی فوج کی طرح ہزیمت کا سامنا ہو گا۔ اگر SADC کوئی ایسا قدم اٹھاتی ہیں تو یہ ان کی غلطی ہو گی، ہم لڑائی کے لئے تیار ہیں۔‘‘