1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کتے کی پرتشدد ہلاکت کے جرم میں ایرانی شہری کو کوڑوں کی سزا

مقبول ملک6 اپریل 2016

ایران میں ایک شہری کو ایک کتے پر تشدد کرنے اور پھر اس کی جان لے لینے کے جرم میں چوہتر کوڑے مارے جانے کی سزا سنا دی گئی ہے۔ ایرانی نیوز ایجنسی ’میزان‘ کے مطابق ملزم کے جرم کی ایک آن لائن ویڈیو سے بھی تصدیق ہو گئی تھی۔

https://p.dw.com/p/1IQUA
Symbolbild Hund
تصویر: Colourbox

تہران سے بدھ چھ اپریل کو ملنے والی نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ اس ملزم کو اس سال کے اوائل میں شمال مغربی صوبے اردبیل سے گرفتار کیا گیا تھا اور اس کے خلاف مقدمہ جانوروں پر تشدد کے خلاف فعال کارکنوں کے علاوہ تحفظ ماحول کے لیے سرگرم ایک مقامی تنظیم کے سربراہ نے بھی درج کرایا تھا۔

ایرانی عدلیہ سے قربت رکھنے والے خبر رساں ادارے ’میزان‘ نے بتایا کہ ملزم کے جرم کی تصدیق عدالت میں پیش کیے گئے دیگر دلائل کے علاوہ اس آن لائن ویڈیو سے بھی ہو گئی تھی، جو سوشل میڈیا پر بڑی تیزی سے پھیل گئی تھی۔

اس ویڈیو میں دیکھا جا سکتا تھا کہ کس طرح اس ایرانی باشندے نے پہلے کئی بار ایک کتے کو اپنی کار پر دے مارا اور پھر اسے ایک بیلچے سے پیٹتے ہوئے اس کی موت کی وجہ بنا۔ ’میزان‘ نے لکھا ہے، ’’عدالت نے اپنے فیصلے میں ملزم کو کوڑے مارے جانے کی سزا سنانے کے ساتھ یہ حکم بھی دیا کہ اسے سال بھر کے لیے ہر ہفتے ایک ایسے تربیتی پروگرام میں حصہ بھی لینا ہوگا، جس کے ذریعے وہ یہ سیکھ سکے کہ جانوروں سے محبت سے کیسے پیش آتے ہیں؟‘‘

عدالتی دستاویزات کے مطابق اس کتے کو انتہائی بے دردی سے ہلاک کرنے والا یہ ملزم بظاہر اس جانور کا مالک بھی تھا تاہم ’میزان‘ نے یہ نہیں بتایا کہ اس نے اتنے پرتشدد طریقے سے اس کتے کی جان کیوں لی؟

Symbolbild Liebe Glück Hund und Katze
تصویر: Fotolia/Tijara Images

اے ایف پی کے مطابق اردبیل میں پیش آنے والا یہ واقعہ ملک میں ان متعدد واقعات میں سے ایک تھا، جن میں مختلف جانوروں پر تشدد کیا گیا تھا، اور جن کی ویڈو ریکارڈنگز مختلف صارفین کی طرف سے آن لائن پوسٹ کر دی گئی تھیں۔

ایران میں تحفظ ماحول کی قومی تنظیم کی سربراہ ملک کی خاتون نائب صدر معصومہ ابتکار ہیں، جو کئی بار جانوروں پر تشدد اور ان سے ظالمانہ سلوک کے ایسے واقعات کی بھرپور مذمت کر چکی ہیں۔

گزشتہ برس اپریل میں معصومہ ابتکار کو اس وقت ایک ایسی مختصر ویڈیو فلم کے باعث جامع تحقیقات کا حکم دینا پڑ گیا تھا، جس میں دیکھا جا سکتا تھا کہ کس طرح بہت سے لاوارث کتوں کو انتہائی ظالمانہ انداز میں ہلاک کر دیا گیا تھا۔ یہ ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر ’وائرل‘ ہو گئی تھی، جس کے بعد ایرانی نائب صدر ابتکار کے دفتر کے باہر بہت سے شہریوں نے احتجاجی مظاہرے بھی شروع کر دیے تھے۔