1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کراچی: خواجہ سرا فائرنگ  سے ہلاک

صائمہ حیدر
30 اگست 2017

کراچی میں نا معلوم مسلح افراد نے فائرنگ کر کے ایک خواجہ سرا کو ہلاک کر دیا ہے۔ پاکستان کے قدامت پرست معاشرے میں ایسے افراد کو بالعموم اہمیت نہیں دی جاتی۔

https://p.dw.com/p/2j667
Pakistan Transgender Männer Demonstration
تصویر: Getty Images/AFP/A. Hassan

اطلاعات کے مطابق حملہ آوروں نے کار میں بیٹھے بیٹھے ایک خواجہ سرا اور اُس کی دوست پر انڈے پھینکے اور پھر اُس کے کچھ دیر بعد واپس آ کر اُن پر فائرنگ کر دی۔ کراچی پولیس کے سینیئر اہلکار ثاقب اسماعیل نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا،’’ گولی ہلاک ہونے والے خواجہ سرا کے جبڑے پر لگی اور وہ جانبر نہ ہو سکا۔‘‘

سن دو ہزار نو میں پاکستان دنیا کے اُن پہلے ممالک کی صف میں شامل ہو گیا تھا جنہوں نے اپنے معاشروں کے مخنث افراد کو ایک تیسری جنس تسلیم کرتے ہوئے اُن کے شناختی کارڈ بنانے کی اجازت دی تھی۔ علاوہ ازیں پاکستان میں متعدد خواجہ سرا انتخابات میں بھی حصہ لے چکے ہیں۔

اس تبدیلی کے باوجود پاکستان میں خواجہ سراؤں کو آئے دن امتیازی سلوک اور حقارت کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ یہ خواجہ سرا یا تو گدا گری پر اور یا پھر جسم فروشی پر مجبور ہو جاتے ہیں اور یوں استحصال اور تشدد کا شکار ہوتے ہیں۔

ماہرین سماجیات کے مطابق پاکستان کی سپریم کورٹ نے خواجہ سراؤں کو شناختی کارڈ، ملازمت کرنے اور جائیداد میں حصہ دینے کا حقدار تو بنا دیا ہے لیکن حقیقت میں معاشرے میں انہیں آج بھی وہ عزت اور مقام حاصل نہیں ہے جو ایک عام شہری کو ملتا ہے۔ ان کے ساتھ غیر منصفانہ رویہ اور انہیں اپنے خاندانوں سے دور کر دینے کا رواج ان کی زندگی کو مشکل بنا دیتا ہے۔