1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کراچی: خون ریزی جاری ، مزید 17 افراد ہلاک

22 اگست 2011

ہفتہ اور اتوار کے روز کراچی میں مزید 17 افراد کو ہلاک کر دیا گیا ہے۔ پاکستان کے تجارتی مرکز میں گزشتہ سولہ برسوں کے دوران تشدد کی بد ترین لہر جاری ہے۔

https://p.dw.com/p/12L1b
تصویر: dapd

پولیس کے ایک سینئر اہلکار کا خبر رساں ادارے اے ایف پی سے ٹیلی فون پر بات چیت کرتے ہوئے کہنا تھا، ’’ہفتے کی صبح نو بجے سے لے کر اب تک 11 افراد کو ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنایا جا چکا ہے۔‘‘ نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اس سینئر اہلکار کا کہنا تھا، ’’خوف کی وجہ سے حکمران جماعت پاکستان پیپلز پارٹی کے گڑھ لیاری میں مارکیٹیں اور کاروبار کے مراکز بند ہو چکے ہیں۔‘‘

 اسی طرح ایک اور پولیس اہلکار نے ان ہلاکتوں کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ اغوا ہونے والے چھ افراد کی لاشیں کراچی کے مضافات سے ملی ہیں۔ پولیس اہلکار کے مطابق کریمنل گینگ شہر میں خوف و ہراس کی فضا پیدا کرنے کے لیے بوری بند لاشوں کو شہر کے مختلف حصوں میں پھینک رہے ہیں۔ ہفتے کے روز سرکاری حکام نے بدھ کے بعد سے 65  افراد کے مارے  جانے کی تصدیق کی تھی۔ حکومت اس مسئلے کو پولیس کی اضافی نفری کی تعیناتی سے حل کرنے کی ناکام کوشش کر رہی ہے۔

Pakistan Karatschi Gewalt
ٹارگٹ کلنگ میں ملوث پکڑے جانے والے مبینہ ملزمانتصویر: AP

اٹھارہ ملین نفوس پر مشتمل کراچی کئی مرتبہ پر تشدد کارروائیوں کا نشانہ بنا ہے جبکہ یہاں اکثریت اردو بولنے والوں اور اقلیت پختونوں کے درمیان بھی نسلی فسادات دیکھنے میں آتے رہتے ہیں۔ پشتو بولنے والوں کا تعلق پاکستان کے شمال مغربی صوبے خیبر پختونخوا سے ہے اور وہ بہتر روزگار کی تلاش میں اہم مالیاتی شہر کراچی میں آباد ہیں۔ کراچی میں مختلف نسلی گروہوں کے درمیان سیاسی اثرو رسوخ بڑھانے کے لیے کشمکش عشروں سے جاری ہے، جس کے نتیجے میں سینکڑوں افراد موت کے منہ میں جا چکے ہیں۔ مبصرین کراچی کی موجودہ صورتحال کا ذمہ دار ملکی تین بڑی سیاسی جماعتوں پاکستان پیپلز پارٹی، متحدہ قومی موومنٹ اور عوامی نیشنل پارٹی کو ٹھہرا رہے ہیں۔

سن 1947 میں قیام پاکستان کے وقت مہاجرین کی ایک بڑی تعداد کراچی میں آ کر آباد ہوئی تھی۔

نوے کے عشرے میں مہاجر قومی موومنٹ نے قومی سیاست کے مرکزی دھارے میں شمولیت کے لیے نام تبدیل کر کے متحدہ قومی موومنٹ رکھا تو الگ ہونے والے گروپ نے پرانے نام کو اپنا لیا۔ تب سے یہ دونوں حریف جماعیتں بھی مبینہ طور پر ایک دوسرے کے درجنوں کارکنوں کو ہلاک کر چکی ہیں۔

رپورٹ: امتیاز احمد

ادارت: عابد حسین

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں