1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کراچی: مذہبی رہنماؤں کی گرفتاریاں، احتجاجی مظاہرے

صائمہ حیدر
7 نومبر 2016

پاکستانی صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی میں ہوئے حالیہ فرقہ وارانہ حملوں کی تحقیقات کے لیے سنی اور شیعہ مکاتبِ فکر سے تعلق رکھنے والے متعدد مذہبی رہنماؤں کوحراست میں لے لیا گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/2SH5v
Pakistan Gewalt bei Protesten Polizei und Streik von Pakistan International Airlines
پولیس اور پاکستانی فوج کے نیم فوجی دستے گزشتہ دو روز سے سنی اور شیعہ دینی مدارس پر چھاپے مار رہے ہیںتصویر: Reuters/A. Soomro

انسدادِ دہشت گردی کے پولیس افسر جنید شیخ نے خبر رساں ادارے اے پی کو بتایا کہ پاکستان کی لبرل سیاسی جماعت پیپلز پارٹی کے سابقہ شیعہ رکنِ پارلیمنٹ فیصل رضا عابدی کو بھی  چھان بین کے لیے حراست میں لیا گیا ہے۔ فیصل رضا عابدی طالبان مخالف نظریات کے حامل رہے ہیں ۔

شیخ کا کہنا تھا کہ پولیس اور پاکستانی فوج کے نیم فوجی دستے گزشتہ دو روز سے سنی اور شیعہ دینی مدارس پر چھاپے مار رہے ہیں اور اِس ضمن میں لوگوں کی ایک بڑی تعداد میں گرفتاریاں ہوئی ہیں۔ دوسری جانب شیعہ اور سنی مسالک سے تعلق رکھنے والے افراد ان چھاپوں اور گرفتاریوں کے خلاف کراچی میں احتجاجی ریلیاں نکال رہے ہیں۔

یاد رہے کہ پاکستان میں سنی عسکریت پسند جن میں سے بیشتر کا تعلق طالبان اور القاعدہ سے ہے، طویل عرصے سے ملک میں شیعہ اقلیت کو ’کافر‘ گردانتے ہوئے نشانہ بنائے ہوئے ہیں۔ کراچی میں پولیس کا کہنا ہے کہ شہر میں سنی افراد کےحالیہ فرقہ وارانہ قتل کے واقعات میں شیعہ عسکریت پسند ملوث ہو سکتے ہیں۔

اُدھر پاکستان کے مقامی میڈیا کے مطابق کراچی میں مذہبی جماعت مجلسِ وحدتِ مسلمین نے اپنے کارکنوں کی گرفتاریوں کے خلاف دھرنا دے رکھا ہے۔ احتجاجی مظاہرے کی وجہ سے شہر میں ٹریفک اور ریل کا نظام بھی متاثر ہوا ہے جبکہ پولیس کی جانب سے مظاہرین پر شیلنگ کی جا رہی ہے۔ مقامی میڈیا کے مطابق مظاہرین کی جانب سے پولیس پر پتھراؤ کیا گیا ہے۔ خیال رہے کہ گزشتہ روز پولیس نے کراچی میں اہم شیعہ رہنما علامہ مرزا یوسف حسن اور اہلِ سنت والجماعت کے عہدیدار تاج حنفی کو حراست میں لے لیا تھا۔