1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کراچی میں خونریزی روکنے کے لیے مزید بیس ہزار پولیس اہلکار

مقبول ملک27 جون 2016

پاکستان کے مالیاتی مرکز اور سب سے بڑے شہر کراچی میں خونریزی کے تازہ واقعات کے بعد ایسے جرائم کی روک تھام کے لیے مزید بیس ہزار پولیس اہلکار بھرتی کیے جائیں گے۔ صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی کی آبادی دو کروڑ سے زائد ہے۔

https://p.dw.com/p/1JEWt
Pakistan Amjad Sabri erschossen
امجد صابری کو کراچی کی ایک مصروف شاہراہ پر ٹارگٹ کلِنگ کا نشانہ بنایا گیا تھاتصویر: picture alliance/AP Photo/S. Adil

پاکستان کے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد سے پیر ستائیس جون کو ملنے والی نیوز ایجنسی ڈی پی اے کی رپورٹوں کے مطابق حکام نے آج بتایا کہ 20 ملین سے زائد کی آبادی والا یہ بندرگاہی شہر ماضی میں بھی طویل عرصے تک نسلی، لسانی اور سیاسی بنیادوں پر خونریزی کا شکار رہا ہے۔

گزشتہ چند مہینو‌ں سے وہاں پر تاہم قدرے سکون دیکھا جا رہا تھا، جس کے بعد ابھی حال ہی میں پہلے وہاں سندھ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کے ایک بیٹے کو مسلح افراد نے اغوا کر لیا اور پھر معروف قوال اور ہر دلعزیز صوفی گلوکار امجد صابری کو بھی شہر میں سفر کے دوران ان کی گاڑی پر فائرنگ کر کے ٹارگٹ کلِنگ کا نشانہ بنایا گیا۔

امجد صابری کے قتل کی پورے پاکستان میں شدید مذمت کی گئی تھی۔ صابری کو موٹر سائیکل پر سوار حملہ آوروں نے فائرنگ کر کے قتل کیا تھا اور اس واقعے کی ذمے داری پاکستانی طالبان کے ایک دھڑے نے قبول کر لی تھی۔

کراچی میں سندھ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کے بیٹے کے اغوا کے بارے میں پولیس اور دیگر سکیورٹی اداروں کا خیال ہے کہ مشتبہ عسکریت پسند اغوا کار ممکنہ طور پر مغوی کی رہائی کے لیے سودے بازی کرنا چاہیں گے، اور یہ مطالبہ بھی کر سکتے ہیں کہ چیف جسٹس کے بیٹے کی رہائی کے بدلے ان کے زیر حراست ساتھی شدت پسند رہا کیے جائیں۔

Pakistan Karatschi Stadt Polizei
کراچی میں نئے بھرتی کیے جانے والے بیس ہزار پولیس اہلکاروں میں سے دو ہزار سابق فوجی افسران اور اہلکار ہوں گےتصویر: Asif Hassan/AFP/Getty Images

اس پس منظر میں پاکستانی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے پیر کو اسلام آباد میں کہا کہ کراچی میں سرگرم دہشت گردوں اور جرائم پیشہ گروہوں کے ارکان کا مقابلہ کرنے کے لیے جو 20 ہزار نئے پولیس اہلکار بھرتی کیے جائیں گے، ان میں سے دو ہزار ملکی فوج کے سابق افسران یا سپاہی ہوں گے۔

وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کے بقول نئے بھرتی کیے جانے والے یہ یہ دو ہزار سابق فوجی اہلکار کراچی پولیس کے نئے بھرتی کیے جانے والے باقی 18 ہزار پولیس افسران اور پہلے سے فرائض انجام دینے والے اہلکاروں کو یہ تربیت دیں گے کہ دہشت گردوں اور منظم جرائم پیشہ گروہوں سے زیادہ مؤثر طور پر کیسے نمٹا جانا چاہیے۔

اس بارے میں جرمن نیوز ایجنسی ڈی پی اے نے لکھا ہے کہ سندھ کے صوبائی دارالحکومت کراچی کا شمار دنیا کے ان شہروں میں ہوتا ہے، جہان امن عامہ کی صورت حال اکثر بہت نازک رہتی ہے اور جہاں مذہب کے نام پر خونریزی کرنے والے عسکریت پسندوں، مجرموں کے منظم گروہوں، فرقہ پرستی اور لسانی اختلافات کو ہوا دینے والی تنظیموں کی وجہ سے مسلسل خونریزی دیکھنے میں آتی ہے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں