1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کرزئی کی کابینہ، سترہ میں سے دس نام مسترد

17 جنوری 2010

افغان پارلیمان نے صدر حامد کرزئی کے نامزد کردہ کابینہ ممبران کی نئی فہرست میں شامل سترہ میں سے دس امیدواروں کو مسترد کر دیا ہے۔

https://p.dw.com/p/LXwn
تصویر: AP

ایک ماہ قبل بھی کابینہ میں وزراء کی شمولیت کے لئے ایک فہرست پارلیمان میں پیش کی گئی تھی، جس میں شامل زیادہ تر وزراء کو مسترد کر دیا گیا تھا۔ اس پارلیمانی فیصلے سے افغان صدر حامد کرزئی پر دباؤ میں شدید اضافہ ہو گیا ہے کیونکہ انہیں 28 جنوری کو لندن میں افغانستان کے موضوع پر ہونے والے عالمی کانفرنس سے پہلے پہلے کابینہ کی تشکیل کا عمل مکمل کرنا ہے۔

افغان صدرکرزئی نے دو اہم وزارتوں کے لئے سابق سلامتی مشیر زلمے رسول کو بطور وزیرخارجہ اور حبیب اللہ غالب کو وزیرانصاف نامزد کیا گیا تھا۔ اس کے علاوہ کرزئی کی جانب سے ایوان میں پیش کی گئی فہرست میں تین خواتین وزراء بھی شامل تھیں، جن میں سے صرف امینہ افضلی ہی کو محنت اور سماجی امور کی وزارت کا قلمدان سونپنے کی توثیق کی گئی۔ افغان پارلیمان نے اُن دو دیگر خواتین کے نام مسترد کر دئے، جنہیں صحت عامہ اور امور نسواں کی وزارتیں سونپنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔

صدر حامد کرزئی، جن کی حکومت کو پہلے ہی متنازعہ انتخابات اور بدعنوانی کے الزامات کے باعث شدید دباؤ کا سامنا ہے، یہ امید کر رہے تھے کہ پارلیمان نئی فہرست میں شامل وزراء کے ناموں کی توثیق کر دے گی۔ تاہم اب یہ امید دم توڑتی دکھائی دے رہی ہے کہ 28 جنوری کو افغانستان کے موضوع پر عالمی کانفرنس سے پہلے پہلے صدر کرزئی اپنی کابینہ تشکیل دے سکیں گے۔ دوسری جانب مبصرین کا یہ بھی خیال ہے کہ اس فہرست پر اس نئے پارلیمانی اعتراض سے صدر کرزئی کو کوئی خاص فرق نہیں پڑے گا کیونکہ ان کی کابینہ کے لئے درکار 24 وزراء میں سے اب تک 14 وزراء کو قلمندان سونپے جا چکے ہیں اور باقی وزراء کو عالمی کانفرنس کے بعد بھی ذمہ داریاں سونپی جا سکتی ہیں۔ اب تک تین اہم وزارتوں یعنی خارجہ امور، دفاع اور داخلہ امور کے لئے نامزد کئے جانے والے وُزراء کو پارلیمانی منظوری مل چکی ہے۔ فی الحال یہ اطلاعات سامنے نہیں آئی ہیں کہ رَد کئے گئے ناموں کی جگہ صدر کرزئی نئے وزراء کے نام کب پارلیمان میں توثیق کے لئے پیش کریں گے۔

Amtseinführung von Hamid Karzai
اس سے قبل بھی وزرا کے ناموں کی پیش کردہ فہرست میں سے زیادہ تر نام مسترد کر دئے گئے تھےتصویر: DPA

اس سے قبل دو جنوری کو پارلیمان میں کابینہ کے لئے 24 وزراء کے ناموں کی فہرست پیش کی گئی تھی، پارلیمان نے ان میں سے صرف سات وزراء کے نام منظور کئے تھے۔ اُس پارلیمانی فیصلے کے بعد صدر کرزئی نے احکامات جاری کئے تھے کہ اراکین پارلیمان اپنی سردیوں کی چھٹیاں منسوخ کر دیں تاکہ کابینہ کی تکمیل کے عمل کو جلد از جلد مکمل کیا جا سکے۔

افغان پارلیمان کے رکن داؤد سلطان زوئی نے ایک بین الاقوامی خبر رساں ادارے سے بات چیت میں کہا کہ ان کے خیال میں جمہوریت نے اپنا کام شروع کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ کسی فرد کی ذاتی رائے کا مسئلہ نہیں ہے بلکہ پارلیمان کی جمہوری رائے ہے، ایسے فیصلوں سے جمہوریت کو استحکام حاصل ہوگا۔

ان کا کہنا ہے کہ افغانستان میں جمہوریت ابھی نومولود ہے اور اس فیصلے سے اس کی ساکھ بہتر ہوگی۔

پارلیمنٹ کے اس فیصلے کو مبصرین افغان صدر کے اختیارات اور قوت میں واضح کمی سے بھی تعبیر کر رہے ہیں۔ کئی مبصرین کا خیال ہے کہ اس فیصلے کے بعد صدر کرزئی پر بین الاقوامی دباؤ میں مزید اضافہ ہوگا۔ اگست میں ہونے والے متنازعہ انتخابات میں بڑے پیمانے کی دھاندلی کے الزامات کے بعد کرزئی اور ان کی حکومت پر عالمی برادری کی جانب سے کرپشن کے خلاف اقدامات اٹھانے کے لئے شدید دباؤ ڈالا جا رہا ہے۔ اقوام متحدہ نے اپنی ایک حالیہ رپورٹ میں کہا تھا کہ انتخابات میں شکوک پیدا ہوجانے کے بعد اب یہ اور بھی ضروری ہو گیا ہے کہ جلد از جلد وزراء اپنی ذمہ داریاں سنبھالیں تاکہ افغانستان میں سلامتی اور سماجی سطح پر اداروں کو جلد از جلد استحکام حاصل ہو سکے۔

رپورٹ : عاطف توقیر

ادارت : امجد علی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں