1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کرسٹیان وولف جرمنی کے نئے صدر منتخب

30 جون 2010

جرمنی میں صدارتی انتخابات کے دوران مخلوط حکومت کے اُمیدوار کرسٹیان وولف کو ایک سخت مقابلے کے بعد تیسرے اور آخری مرحلے میں نیا صدر چن لیا گیا ہے۔ وہ پہلے دو مرحلوں میں مطلوبہ اکثریت حاصل کرنے میں ناکام رہے۔

https://p.dw.com/p/O7Bm
جرمنی کے نومنتخب صدر کرسٹیان وولف چانسلر میرکل کے ساتھ خوشی کا اظہار کرتے ہوئےتصویر: picture alliance/dpa

51 سالہ وولف کو صدارتی انتخابات کے تیسرے اور آخری مرحلے میں 625 ووٹ ملےجبکہ انہیں 623 ووٹوں کی مطلوبہ اکثریت درکار تھی۔ ان کے مرکزی حریف یوآخم گاؤک کو 494 ووٹ ملے۔

جرمنی کی مخلوط حکومت میں شامل یونین جماعتوں اور لبرل جماعت ایف ڈی پی کو آج اُس وقت سخت دھچکہ پہنچا، جب صدر کے عہدے کے لئے اُن کے مشترکہ اُمیدوار کرسٹیان وولف کو انتخابات کے پہلے مرحلے کے بعد دوسرے مرحلے میں بھی کامیابی حاصل نہ ہو سکی۔ دوسرے مرحلے میں بھی حکومتی اُمیدوار اور صوبے لوئر سیکسنی کے وزیر اعلیٰ وولف 623 ووٹوں کی مطلوبہ اکثریت کی بجائے محض 615 ووٹ حاصل کر سکے۔ گویا دوسرے مرحلے میں بھی مخلوط حکومت کے 29 ارکان نے وولف کو ووٹ نہیں دیا۔ اِس دوسرے مرحلے میں اپوزیشن کے اُمیدوار ڈاکٹر یوآخم گاؤک کو 490 ووٹ حاصل ہوئے جبکہ لیفٹ پارٹی کی خاتون اُمیدوار لُوک یوخمزن کو 123 ووٹ حاصل ہوئے۔

NO FLASH Bundespräsidentenwahl Bundespräsident Joachim Gauck
اپوزیشن امیدوار ڈاکٹر یوآخم گاؤک وفاقی اسمبلی میں ہونے والی ووٹنگ کے دورانتصویر: AP

آج پہلے راؤنڈ میں کرسٹیان وولف کو، جنہیں کامیابی کے لئے 623 ووٹ درکار تھے، 600 ووٹ ملے۔ جرمن پارلیمان کے سپیکر نوربرٹ لامرٹ نے پہلے مرحلے کے نتائج کا اعلان کرتے ہوئے بتایا:’’کُل 1,242 ووٹ ڈالے گئے۔ ایک ووٹ ضائع ہونے کی بنا پر گنا ہی نہیں گیا۔ ڈاکٹر یوآخم گاؤک کو 499 ووٹ ملے ہیں، ڈاکٹر لُکریسیا یوخمزن کو 126 جبکہ کرسٹیان وولف کو 600۔ ایسے میں مَیں اِس نتیجے پر پہنچا ہوں کہ پہلے انتخابی مرحلے میں کوئی بھی اُمیدوار مطلوبہ اکثریت حاصل نہیں کر پایا۔ اب دوسرے مرحلے کا انعقاد ہو گا۔‘‘

یہ دوسرا مرحلہ جرمنی کے مقامی وقت کے مطابق آج سہ پہر سوا تین بجے شروع ہوا تھا اور اِس کے نتائج شام پانچ بجے موصول ہوئے، جس کے بعد وفاقی اسبملی کا اجلاس کچھ وقت کے لئے موخرکردیا گیا۔ شام کو تیسرے مرحلے کے لئے ووٹ ڈالے گئے، جس میں آخر کار وولف کو کامیابی حاصل ہو ہی گئی۔

اِس طرح مضبوط حکومتی اُمیدوار اکیاون سالہ کرسٹیان وولف بالترتیب 23 اور 8 ووٹوں کی کمی سے پہلے دونوں مراحل میں صدر منتخب ہونے سے رہ گئے۔ صدر کا انتخاب کرنے والی وفاقی اسمبلی میں مخلوط حکومت میں شامل یونین جماعتوں اور ایف ڈی پی کے ووٹوں کی مجموعی تعداد 644 بنتی ہے، گویا وولف کو نامزد کرنے والی جماعتوں کے بھی 44 ارکان نے پہلے مرحلے میں اور 29 ارکان نے دوسرے مرحلے میں اُن کے حق میں ووٹ نہیں دیا تھا۔

NO FLASH Bundespräsidentenwahl Bundespräsident Wulff Gauck Jochimsen
جرمن صدارتی انتخابات کے تینوں بڑے امیدوارتصویر: picture alliance/dpa

پہلے مرحلے میں اپوزیشن کے صدارتی اُمیدوار ڈاکٹر یوآخم گاؤک کے حق میں 499 ووٹ ڈالے گئے، جو کہ سوشل ڈیموکریٹک پارٹی اور گرینز کے مشترکہ ووٹوں 460 سے 39 زیادہ رہے۔ لیفٹ پارٹی کی خاتون اُمیدوار لُوک یوخمزن کے حق میں 126 ووٹ پڑے، جو اِس جماعت کے مجموعی ووٹوں سے دو ووٹ زیادہ رہے۔

پہلے انتخابی مرحلے میں وولف کی شکست کے بعد چانسلر انگیلا میرکل نے مخلوط حکومت کے ارکان کو اپنی صفوں میں ایک دوسرے کو قصور وار ٹھہرانے سے خبردار کیا تھا۔ مخلوط حکومت میں شامل چھوٹی ساتھی جماعت ایف ڈی پی نے اُن بیانات کو رَد کر دیا، جن میں اِس جماعت کو وولف کے لئے خراب نتائج کا ذمہ دار قرار دیا گیا تھا۔ پہلے مرحلے کے بعد ایف ڈی پی کے سربراہ اور وزیر خارجہ گِیڈو ویسٹر ویلے نے کہا تھا کہ دوسرے مرحلے میں بھی اُن کی جماعت کے ارکان متحد ہو کر وولف کے حق میں ووٹ ڈالیں گے۔

لیفٹ پارٹی نے دوسرے انتخابی مرحلے میں بھی اپنی اُمیدوار لُوک یوخمزن کو نامزد کر رکھا تھا تاہم لیفٹ پارٹی کی خاتون سربراہ گیزینے لوئچ کا کہنا تھا کہ تیسرے انتخابی مرحلے کے لئے ابھی کچھ طے نہیں ہوا ہے اور اپوزیشن کی دیگر جماعتوں کے ساتھ مل کر کسی مشترکہ اُمیدوار کو سامنے لانا خارج از امکان نہیں ہے۔ جہاں پہلے دونوں انتخابی مراحل میں کامل اکثریت لازمی تھی، وہاں تیسرے مرحلے میں سادہ اکثریت بھی کافی ہو گی۔

رپورٹ: امجد علی/ عاطف بلوچ

ادارت: گوہر نذیر گیلانی/ عابدحسین