1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’کروشیائی باشندے کا سر قلم‘، مصری جہادیوں کا دعویٰ

عاطف بلوچ12 اگست 2015

شدت پسند گروہ ’اسلامک اسٹیٹ‘ نے دعویٰ کیا ہے کہ مصر سے اغوا کیے گئے ایک کروشیائی باشندے کا سر قلم کردیا گیا ہے۔ اس جہادی گروہ نے ہلاک کیے گئے شخص کی تصویر بھی جاری کر دی ہے۔

https://p.dw.com/p/1GESX
تصویر: Propagandavideo Islamischer Staat via AP

خبر رساں ادارے اے ایف پی نے بدھ کے دن بتایا ہے کہ ’اسلامک اسٹیٹ‘ نے ایک ٹوئٹر پیغام میں کروشیائی باشندے ٹومیسلاف سالوپیک کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کرتے ہوئے اس کی تصویر جاری کر دی ہے۔ اس یورپی باشندے کو گزشتہ ماہ قاہرہ سے اغوا کیا گیا تھا۔ جہادیوں نے مصری حکومت کو چوبیس گھنٹوں کی مہلت دی تھی کہ وہ جیل میں قید مسلمان خواتین کو رہا کر دیں ورنہ اس یرغمالی کو ہلاک کر دیا جائے گا۔ یہ مہلت گزشتہ جمعے کے دن ختم ہو گئی تھی۔

اے ایف پی نے بتایا ہے کہ جہادیوں کی طرف سے جاری کردہ تصویر کے درست ہونے کی تصدیق نہیں ہو سکی ہے۔ اگر تصدیق ہو جاتی ہے تو مصر میں اس طرح کا یہ واقعہ اپنی نوعیت کا ایک غیر معمولی واقعہ ہو گا۔ واضح رہے کہ مصری حکومت جزیرہ نما سینائی میں ’اسلامک اسٹیٹ‘ کی بغاوت سے نمٹنے کی کوشش میں ہے۔

ادھر کروشیا کی سرکاری نیوز ایجنسی HINA نے وزارت خارجہ کے حوالے سے بتایا ہے کہ ابھی تک تصدیق نہیں کی جا سکتی ہے کہ کروشیائی باشندے ٹومیسلاف سالوپیک کو ہلاک کر دیا گیا ہے۔ دو بچوں کا باپ اکتیس سالہ سالوپیک قاہرہ میں ایک فرانسیسی جیو سائنس کمپنی میں ملازم تھا۔ قاہرہ میں ایک غیر ملکی کے اغوا اور ہلاکت کے مبینہ دعوے پر مصر بھر میں کام کرنے والے غیر ملکیوں میں تشویش کی ایک لہر دوڑ گئی تھی۔

ادھر قاہرہ کی الازہر یونیورسٹی نے کروشیائی باشندے کا سر قلم کر دینے کی شدید مذمت کی ہے۔ سنی اسلام کے اس معروف تعلیمی ادارے کی طرف سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا، ’’کروشیائی یرغمالی کو ہلاک کرنا ایک شیطانی عمل ہے، جس کا مذہب یا اس کی روایات سے کوئی تعلق نہیں ہے۔‘‘

قبل ازیں جہادیوں نے ٹومیسلاف سالوپیک کی ایک ویڈیو بھی جاری کی تھی، جس میں وہ ایک نقاب پوش کے سامنے جھکا ہوا تھا۔ اس ویڈیو میں سالوپیک کا ایک پیغام بھی شامل تھا، جس میں اس نے کہا تھا کہ اگر قاہرہ حکومت جیل میں قید مسلمان خواتین کو رہا نہیں کرے گی تو اسے ہلاک کر دیا جائے گا۔ اس ویڈیو کے منظر عام پر آنے سے قبل پولیس اغوا کی اس واردات کو ایک مجرمانہ عمل کے طور پر لے رہی تھی۔

یہ امر اہم ہے کہ اگرچہ مصر میں یہ جہادی سینکڑوں سکیورٹٰی اہلکاروں اور فوجیوں کو ہلاک کر چکے ہیں لیکن ابھی تک وہاں کسی غیر ملکی کے اغوا اور اس کی اس طرح ہلاکت کا کوئی واقعہ پیش نہیں آیا تھا۔ تاہم شام اور عراق میں اس طرح غیر ملکیوں کو ہلاک کرنے کے واقعات رونما ہو چکے ہیں۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں