1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کر نسی یورو کے استحکام سے متعلق شکوک و شبہات

15 فروری 2010

مشترکہ یورپی کرنسی يورو کے استحکام کے بارے ميں بعض يورپی حلقوں ميں شک و شبہ پايا جاتا ہے۔ يورپی ممالک کو اس مسئلے کا احساس ہو چکا ہے اور وہ اپنی مالی حالت اور يورو کو مستحکم بنانے کی کوشش کر رہے ہيں۔

https://p.dw.com/p/M1eA
تصویر: DW-TV

يورو پر اعتماد ميں ايک عرصے سے کمی ہو رہی ہے۔ اس بارے ميں شک پايا جاتا ہے کہ کيا تمام يورپی ممالک مستقل بنياد پر اپنے قومی بجٹ کے خساروں پر قابو پا سکيں گے۔ تاہم يورپی کميشن کے صدر جوزے مانوئيل باروسو نے پچھلے ہفتے يورپی پا رليمنٹ سے خطاب کرتے ہوئے اطمينان دلانے کی کوشش کی اور کہا:’’ہماری مشترکہ کرنسی يورو آئندہ بھی ہماری ترقی کا ايک اہم آلہء کار رہے گی۔ جو لوگ يہ سمجھتے ہيں کہ يورو کا استحکام خطرے ميں ہے، اُنہيں معلوم ہونا چاہئے کہ يورپی يونين کے پاس اس سلسلے ميں پيدا ہونے والے تمام مسائل سے نمٹنے کے لئے انتظامات موجود ہيں۔‘‘

Deutschland USA EU Banken Immobilienkrise EZB Chef Jean-Claude Trichet
یورپی مرکزی بینک کے صدر ژاں کلود تریشےتصویر: AP

يورو پر اعتماد کی بنياد مالی استحکام اور اقتصادی نمو کا وہ معاہدہ ہے، جو يورپی يونين کے يور زون والے ملکوں کے درميان موجود ہے۔ اس معاہدے کے تحت يورو کرنسی کے دائرے ميں شامل ممالک نے بعض مخصوص معيارات کو پورا کرنے کا عہد کيا ہے، مثلاً يہ کہ قومی بجٹ ميں قرضوں کو ايک حد سے زيادہ بڑھنے نہيں ديا جائے گا تاہم خاص طور پر اقتصادی بحران کے اس دور ميں اس معاہدے کی پابندی کرتے رہنا کئی يورپی ملکوں کے لئے مشکل ثابت ہو رہا ہے۔

يورپی مرکزی بينک کے صدر ژاں کلود تريشے کو پچھلے سال اکتوبر ہی ميں يورو زون کے دو بڑے ملکوں کو نظم و ضبط کی پابندی کے بارے ميں تنبيہ کرنا پڑی تھی:’’جہاں تک جرمنی اور فرانس کا تعلق ہے تو اُنہيں بھی دوسروں ہی کی طرح مقررہ ضابطوں کی پابندی کرنا ہوگی۔ مالی استحکام اور اقتصادی نمو کا معاہدہ ہمارا مرکزِ نگاہ ہونا چاہیئے۔‘‘

Frankreich EU Parlament in Straßburg Jose Manuel Barroso
یورپی کمیشن کے صدر یوزے مانوئیل باروسوتصویر: AP

تاہم يونان کے طرز عمل سے ظاہر ہوتا ہے کہ اُسے اس معاہدے کی پابندی کا کوئی خاص خيال نہيں ہے۔ سابق يونانی حکومت نے اس بارے ميں برسوں تک يورپی يونين کو اپنی مالی حالت سے متعلق غلط اعدادوشمار مہيا کئے۔

ماضی ميں بھاری قرضوں کے بوجھ تلے دبے ہوئے يورپی ملک اس مسئلے کو حل کرنے کے لئے اپنی کرنسی کی قيمت ميں کمی کر ديا کرتے تھے ليکن اب مشترکہ کرنسی يورو کی وجہ سے يہ ممکن نہيں رہا۔ يورپی پارليمنٹ کے برطانوی رکن نائجل فراگ نے کہا کہ غريب يونان، يورو کے قيد خانے ميں بند ہے۔ يونان کو کرنسی کی قيمت کم کرنے کی ضرورت ہے۔

يہی مسئلہ پرتگال، اسپين اور آئرلينڈ کو بھی پيش آنے والا ہے۔ اُنہوں نے مزيد کہا کہ يورو ايک تباہی لانے والا منصوبہ ہے اور يورپ ميں لاکھوں افراد اس کے ہاتھوں پريشان ہوں گے۔

تاہم يورو زون کے ممالک مشترکہ کرنسی يورو کو بچانے کے لئے ہر ممکن قدم اٹھانے کا ارادہ رکھتے ہيں۔

ِ

رپورٹ: شہاب احمد صديقی

ادارت: امجد علی