1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کشمیر حساس معاملہ ہے: بھارتی سپریم کورٹ

13 اگست 2019

بھارتی سپریم کورٹ نے جموں کشمیر میں حکومتی پابندیوں کے خلاف دائر کردہ درخواست پر کوئی فوری حکم جاری کرنے سے انکار کر دیا اور سماعت دو ہفتے کے لیے ملتوی کردی۔

https://p.dw.com/p/3NqWP
Kaschmir Dal-See in Srinagar
تصویر: Getty Images/AFP/T. Mustafa

جسٹس ارون مشرا کی قیادت میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے کہا، ''صورتحال یکایک ٹھیک نہیں ہو سکتی۔ کسی کو پتہ نہیں کہ ہو کیا رہا ہے۔ اس لیے حکومت کو اپنا کام کرنے کے لیے موقع دینا ہو گا۔ یہ ایک حساس معاملہ ہے۔‘‘

عدالت نے یہ ریمارکس حزب اختلاف کی جماعت کانگریس پارٹی  کے رہنما تحسین پونے والا کی درخواست کی سماعت کے دوران دیے۔ درخواست میں گزارش کی گئی ہے کہ جموں کشمیر میں نافذ کرفیو، مواصلاتی رابطوں کی معطلی اور ٹی وی چینلز کی بندش ختم کی جائے۔

پٹیشن میں مزید کہا گیا ہے کہ کشمیرکی سیاسی قیادت کو رہا کیا جائے اور بھارتی حکومت کی طرف سے ملکی آئین کے آرٹیکل 370 کے خاتمے پر ایک عدالتی کمیشن قائم کیا جائے۔

بھارتی حکومت کی طرف سے اٹارنی جنرل کے کے ونوگوپال نے عدالت کو بتایا کہ حکومت کشمیر کی صورتحال کا روزانہ کی بنیاد پر جائزہ لے رہی ہے۔ انہوں نے کہا، ”ہمیں توقع ہے کہ حالات جلد ٹھیک ہو جائیں گے۔‘‘ انہوں نے عدالت کو بتایا کہ کشمیر میں پابندیاں امن عامہ کی خاطر لگائی گئی ہیں۔

Kashmir Region Muslime Eid Al Adha
تصویر: Imago Images/S. Majeed

بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں چار اگست کی شب سے کرفیو جیسی صورتحال ہے۔ پچھلے نو دنوں سے حکام نے وادی کشمیر کے مواصلاتی رابطے منقطع کر رکھے ہیں اور کشمیر دنیا سے کٹ کر رہ گیا ہے۔ کشمیر کے دو سابق وزرائے اعلیٰ عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی مسلسل نظربند ہیں۔

ادھر بھارتی سپریم کورٹ میں کشمیری میڈیا پر پابندیوں کے خلاف ایک الگ درخواست اخبار کشمیر ٹائمز کی ایگزیکٹیو ایڈیٹر انورادھا بھسین کی جانب سے بھی دائر کی گئی ہے۔ بھارت میں خاتون صحافیوں کا پریس کلب آئی ڈبلیو پی سی اور ایڈیٹرز گلڈ نامی تنظیم بھی وادی کشمیر میں ذرائع ابلاغ پر لگائی گئی پابندیوں پر گہری تشویش ظاہر کر چکے ہیں۔ سرکردہ بھارتی صحافیوں نے مودی حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ جمہوری تقاضوں کو ملحوظ رکھتے ہوئے میڈیا کو اس کا کام کرنے دیا جائے۔

Kaschmirkrise in Indien
تصویر: picture-alliance/R. Sajid Hussain
اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں