1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کشمیر میں احتجاجی مظاہروں کی کال کے بعد پابندیاں مزید سخت

23 اگست 2019

بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں احتجاجی مظاہروں کی کال کے بعد پابندیاں مزید سخت کر دی گئی ہیں۔ دریں اثناء حالیہ چند روز سے سکیورٹی فورسز کی طرف سے آنسو گیس اور پیلٹ گنز کے استعمال سے ایک سو باون افراد زخمی ہو چکے ہیں۔

https://p.dw.com/p/3OMO8
Indien Kaschmir Soldaten in Srinagar
تصویر: picture-alliance/AA/F. Khan

بھارتی زیر انتظام کشمیر کے مرکزی شہر سری نگر اور اس کے مضافات میں کرفیو جیسی صورتحال ہے۔ قبل ازیں کشمیر کے علیحدگی پسندوں نے جمعے کے نماز کے بعد احتجاجی مظاہرے کی کال دی تھی۔ کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت کے خاتمے کے بعد علیحدگی پسندوں کی جانب سے احتجاج کے لیے دی گئی یہ پہلی کال تھی۔ ابھی تک سرینگر اور اس کے مضافات میں زیادہ تر رات کو ہی مظاہرے ہوئے ہیں اور سکیورٹی فورسز کی طرف سے آنسو گیس اور پیلٹ گنز کے استعمال سے ایک سو باون افراد زخمی ہو چکے ہیں۔ بھارت نے احتجاجی مظاہروں کے وجہ سے کشمیر بھر میں لاکھوں کی تعداد میں فوجی تعینات کر رکھے ہیں۔

مسئلہ کشمیر اور بھارت پر بڑھتا دباؤ

بھارتی نریندر مودی کی حکومت نے کشمیر کا بیرونی دنیا سے رابطہ تقریبا مکمل طور پر ختم کر رکھا ہے۔ ٹیلی فون اور انٹرنیٹ سروس انتہائی محدود بنا رکھی ہے جبکہ درجنوں انسانی حقوق کے کارکنوں، صحافیوں اور سیاستدانوں کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔  اسی وجہ سے جمعرات کو اقوام متحدہ کے ماہرین نے بھی کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر بھارت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ دوسری جانب متعدد عالمی رہنما جی سیون اجلاس کے موقع پر بھارتی وزیراعظم نریندر مودی سے مسئلہ کشمیر کے حوالے سے گفتگو کرنا چاہتے ہیں۔

وائٹ ہاؤس انتظامیہ کی جانب سے جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق ویک اینڈ پر صدر ڈونلڈ ٹرمپ پیرس میں جی سیون اجلاس کے حاشیے میں اس حوالے سے نریندر مودی سے ملاقات کریں گے۔ امریکی حکام کے مطابق بھارتی وزیراعظم کے ساتھ ملاقات میں اس خطے میں امن کے قیام اور مذاکرات کی ضرورت پر زور دیا جائے گا۔

دوسری جانب فرانسیسی صدر ایمانویل ماکروں نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے ساتھ مسئلہ کمشیر کے حوالے سے گفتگو کی ہے۔ ماکروں نے نریندر مودی کو بتایا کہ فرانس کشمیر کے دونوں حصوں میں انسانی حقوق کی صورتحال پر نظر رکھے ہوئے ہے۔ بھارت کے ساتھ اسٹریٹیجک پارٹنرشپ کی وجہ سے فرانس نے ابھی تک کمشیر کے حوالے سے کوئی کھل کر بیان جاری نہیں کیا۔ پاکستان اور بھارت کے مابین پائی جانے والی کشیدگی کی وجہ سے فرانسیسی صدر آئندہ چند روز میں وزیراعظم عمران خان بھی گفتگو کریں گے۔

ا ا / ع ا (اے ایف پی، روئٹرز، اے پی)