1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کشمیر میں بھارت مخالف مسلح جدوجہد جاری رہے گی، صلاح الدین

مقبول ملک اے ایف پی
1 جولائی 2017

امریکا کی طرف سے حال ہی میں دہشت گرد قرار دیے گئے سرکردہ کشمیری عسکریت پسند رہنما سید صلاح الدین نے کہا ہے کہ متنازعہ خطے کشمیر کے نئی دہلی کے زیر انتظام حصے میں ان کی تنظیم کی ’بھارت کے خلاف مسلح جدوجہد‘ جاری رہے گی۔

https://p.dw.com/p/2fkW3
کشمیری عسکریت پسند تنظیم حزب المجاہدین کے سپریم کمانڈر سید صلاح الدینتصویر: Getty Images/AFP/Rizwan Tabassum

پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں مظفر آباد سے ہفتہ یکم جولائی کے ملنے والی نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کی رپورٹوں کے مطابق سید صلاح الدین کو امریکی حکومت نے ابھی حال ہی میں، جب بھارتی وزیر اعظم مودی امریکا کا دورہ کرنے والے تھے، ایک ’عالمگیر دہشت گرد‘ قرار دے کر نہ صرف بلیک لسٹ کر دیا تھا بلکہ ان پر دیگر پابندیاں بھی عائد کر دی گئی تھیں۔

صلاح الدین کو دہشت گرد قرار دینا بلاجواز ہے، پاکستان

 سید صلاح الدین عالمی دہشت گرد قرار ، ’بھارت کی بڑی کامیابی‘

کشمیری لیڈر سید صلاح الدین دہشت گردوں کی فہرست میں شامل

مظفر آباد میں آج یکم جولائی کو ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سید صلاح الدین نے مطالبہ کیا کہ اقوام متحدہ اپنی ان قراردادوں پر عمل درآمد کو یقینی بنائے، جن کے تحت کشمیری عوام کو ان کا حق خود ارادیت دیا جانا چاہیے تاکہ وہ خود یہ فیصلہ کر سکیں کہ وہ اپنے لیے آزادی چاہتے ہیں یا پاکستان کے ساتھ الحاق۔

سید صلاح الدین بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں نئی دہلی کی حکمرانی کے خلاف مسلح تحریک چلانے والے عسکریت پسندوں کے سب سے بڑے گروپوں میں شمار ہونے والے گروہ حزب المجاہدین کے سپریم کمانڈر ہیں۔ انہیں امریکی حکومت نے گزشتہ ماہ کے اواخر میں اس وقت ایک ’عالمی دہشت گرد‘ قرار دے دیا تھا، جب بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی ڈونلڈ ٹرمپ کے دور صدارت میں اپنے پہلے سرکاری دورے کے لیے واشنگٹن پہنچنے والے تھے۔

حزب المجاہدین کے باغیوں کے سپریم کمانڈر سید صلاح الدین نے صحافیوں کو بتایا کہ ان کی تنظیم آئندہ بھی بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں نئی دہلی کے فوجی دستوں کے خلاف اپنی مسلح جدوجہد جاری رکھے گی۔

بھارت کا الزام ہے کہ پاکستان کشمیر کے اپنے زیر انتظام حصے سے بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں جا کر مسلح کارروائیاں کرنے والے عسکریت پسندوں کی حمایت کرتا ہے لیکن پاکستانی حکومت اپنے خلاف نئی دہلی کے ان الزامات کو مسترد کرتی ہے۔

جموں کشمیر کی منقسم ریاست سات عشرے قبل تقریباﹰ برصغیر کی تقسیم کے وقت ہی سے پاکستان اور بھارت کے مابین ایک متنازعہ خطہ ہے۔ یہ دونوں جنوبی ایشیائی ملک ہمسائے ہونے کے علاوہ ایک دوسرے کے روایتی حریف بھی ہیں اور دو ایٹمی طاقتیں بھی۔

زیادہ تر کشمیر ہی کے مسئلے کے باعث ان دونوں ممالک کے مابین اب تک تین جنگیں بھی ہو چکی ہیں اور دونوں میں سے ہر ایک کا دعویٰ ہے کہ دوسرے فریق نے کشمیر کے اپنے زیر انتظام حصے پر زبردستی قبضہ کر رکھا ہے۔ اسلام آباد اور نئی دہلی دونوں ہی پورے جموں کشمیر پر اپنی اپنی ملکیت کے دعوے کرتے ہیں۔