1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کشمیر میں حالات معمول پر لائے جائیں: بھارتی سپریم کورٹ

16 ستمبر 2019

بھارتی سپریم کورٹ نے حکومت سے کہا ہے کہ کشمیر میں جلد سے جلد کاروبار زندگی بحال کیا جائے۔

https://p.dw.com/p/3PfJO
Indien Neu Delhi Supreme Court
تصویر: Imago/Hindustan Times/S. Mehta

کشمیر سے متعلق  مودی حکومت کے متنازعہ  اقدامات کے خلاف درخواستوں کی سماعت کے دوران بھارتی چیف جسٹس رنجن گوگوئی نے کہا کہ عدالت جموں و کشمیر میں پابندیوں پر کوئی حکم جاری نہیں کر سکتی۔ تاہم انہوں نے کہا کہ قومی سلامتی کو مدِنظر رکھتے ہوئے ترجیحی بنیادوں پر معمول کے حالات بحال کیے جائیں۔

سپریم کورٹ کے اس تین رکنی بینچ میں چیف جسٹس رنجن گوگوئی کے ساتھ  جسٹس ایس اے بوبڈے اور ایس اے نذیر شامل ہیں۔

بھارتی خبررساں ایجنسی پی ٹی آئی کے مطابق چیف جسٹس نے کہا کہ اس معاملے کو جموں کشمیر ہائی کورٹ بھی دیکھ سکتی ہے لیکن اگر ضرورت پڑی تو وہ خود بھی وہاں کا دورہ کریں گے۔

Indien Proteste in Kaschmir
تصویر: Shuaib Bashir

کشمیری میڈیا پر بھارتی حکومت کی طرف سے عائد پابندیوں کے خلاف عدالت میں پٹیشن اخبار کشمیر ٹائمز کی ایگزیکٹیو ایڈیٹر انورادھا بسین  نے دائر کر رکھی ہے۔ 

عدالت کے سامنے بھارتی حکومت نے موقف اختیار کیا کہ کشمیر میں پابندیوں کے دوران ایک گولی بھی نہیں چلی، نہ کوئی جانی نقصان ہوا ہے۔  اٹارنی جنرل کے کے وینوگوپال نے عدالت کو بتایا کہ وہاں 88 فیصد پولیس اسٹیشنز سے پابندی اُٹھا لی گئی ہے اور  مخصوص علاقوں میں کام کرنے کی آزادی ہے، اخبارات شائع ہو رہے ہیں جبکہ پرائیوٹ ٹی وی چینلز کے ساتھ ساتھ ایف ایم ریڈیو اسٹیشن بھی کام کر رہے ہیں۔

دریں اثنا عدالت نے کشمیر کے حالات  کے پیش نظر ایک اور درخواست پر کانگریس رہنما اور کشمیر کے سابق وزیر اعلی غلام نبی آزاد کو علاقے کے کچھ علاقوں کے دورے کی اجازت دی ہے۔  لیکن عدالت نے کہا کہ اس دورے میں انہیں جلسے جلوس کی اجازت نہیں ہوگی۔

Kaschmir Protest & Unruhen in Srinagar
تصویر: REUTERS

 

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید