1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کشمیر پر مودی حکومت کے متنازعہ اقدامات، فیصلہ عدالت میں ہوگا

28 اگست 2019

بھارتی سپریم کورٹ نے مودی حکومت کی طرف سے جموں و کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت بدلنے پر اعتراضات کے جواب میں پانچ رکنی آئینی بینچ تشکیل  دے دیا ہے۔ توقع ہے کہ یہ بینچ اکتوبر میں کیس کی سماعت کرے گا۔

https://p.dw.com/p/3ObqI
Through the Lens Umwelt Luftverschmutzung Indien
تصویر: Getty Images/D.Faget

بھارتی عدالت نے مرکزی حکومت اور جموں و کشمیر کی انتظامیہ کو نوٹسز جاری کیے کہ وہ اس ضمن میں دائر کردہ مختلف آئینی پٹیشنوں کا جواب داخل کرائیں۔

بھارتی حکومت کی طرف سے عدالت سے استدعا کی گئی کہ مرکز کو نوٹس جاری نہ کیا جائے کیونکہ اٹارنی جنرل کے کے وینو گوپال اور سولیسٹر جنرل دونوں بذات خود عدالت میں موجود تھے۔ اس موقع پر بھارتی اٹارنی جنرل نے کسی پڑوسی ملک کا نام لیے بغیر کہا کہ عدالت کی طرف سے حکومت کو نوٹس جاری کیے جانے کے ''سرحد پار اثرات‘‘ ہوں گے اور  اس عدالت کی کارروائی کو اقوام متحدہ کے سامنے استعمال کیا جائے گا۔

   

Kaschmir | Proteste in Kaschmir
تصویر: Reuters/A. Abidi

لیکن چیف جسٹس رانجن گوگوئی نے بھارتی اٹارنی جنرل کے دلائل رد کرتے ہوئے کہا کہ، ''ہمیں پتہ ہے کہ ہمیں کیا کرنا ہے۔ ہم نے آڈر پاس کردیا ہے اور ہم اُسے تبدیل نہیں کریں  گے۔‘‘ اس موقع پر چیف جسٹس نے واضع کیا کہ اب اس سارے معاملے کو پانچ رُکنی آئینی بینچ دیکھے  گا۔

اسی دوران سپریم کورٹ نے کشمیر ٹائمز کی ایگزیکیوٹو ایڈیٹر انورادھا بسین کی کشمیر میں میڈیا پر بھارتی حکومت کی قدغنوں سے متعلق ایک پٹیشن پر مقامی انتظامیہ اور مرکزی حکومت کو سات روز کے اندر اپنے جوابات داخل کرنے کی ہدایت کی۔

بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں چار اگست کی شب سے ذرائع ابلاغ پر مختلف نوعیت کی پابندیاں لاگو ہیں جبکہ موبائل فون اور انٹرنیٹ رابطے بڑی حد تک منقطع کر دیے گئے ہیں۔ 

 

Pakistan Kaschmir Protest & Unruhen in Lahore
تصویر: Reuters/M. Raza
اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید