1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کشمیر کے متعدد حصوں میں کرفیو نافذ، چوتھا کشمیری ہلاک

امتیاز احمد13 اپریل 2016

بھارت کے زیر کنٹرول کشمیر میں حکومت اور فوج مخالف مظاہرے روکنے کے لیے اس کے متعدد حصوں میں کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے جبکہ بھارتی فورسز کی فائرنگ سے ایک چوتھا کشمیری بھی ہلاک ہو گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/1IUmZ
Indien Kaschmir Konflikt Beerdigung Opfer
تصویر: Reuters/D. Ismail

بھارت کے زیر کنٹرول کشمیر میں گزشتہ روز شروع ہونے والے احتجاجی مظاہروں میں شدت پیدا ہوتی جا رہی ہے جبکہ حکومت نے ان مظاہروں کا راستہ روکنے کے لیے متعدد مقامات پر کرفیو نافذ کر دیا ہے۔

مقامی پولیس کے مطابق آج چوتھی ہلاکت کشمیری علاقے کپواڑہ میں اس وقت ہوئی، جب بھارتی سکیورٹی فورسز کی طرف سے فائر کیا گیا ایک آنسو گیس کا شیل احتجاجی مظاہرے میں شریک ایک شخص کے سر پر آن لگا۔ اس متاثرہ شخص کو فوری طور پر ہسپتال پہنچایا گیا لیکن وہ جانبر نہ ہو سکا۔

یہ متاثرہ شخص ان مظاہرین کے ساتھ احتجاج میں شامل تھا، جو آج دوسرے روز بھی بھارتی فورسز کے خلاف نعرے بازی کرتے رہے اور سکیورٹی پر معمور فوجیوں پر پتھر پھینکتے رہے۔ بھارتی فورسز نے مظاہروں کی شدت دیکھتے ہوئے آج صبح ہی سرینگر، ہندواڑہ اور اس کے مضافاتی علاقوں میں کرفیو نافذ کر دیا تھا۔

کشمیر کے علیحدگی پسندوں نے آج کشمیر بھر میں ہڑتال کرنے کا اپیل کر رکھی تھی۔ آج اسکول اور دکانیں بند تھیں جبکہ سکیورٹی فورسز کی طرف سے سکیورٹی سخت ہونے کے باوجود یہ جھڑپیں ہوئی ہیں۔

حال ہی میں بھارتی زیر کنٹرول کشمیر میں وزیر اعلیٰ کا عہدہ سنبھالنے والی خاتون محبوبہ مفتی کا صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ہلاکتوں کو حکومت کی طرف سے امن کے لیے کی جانے والی کوششوں پر ’’منفی اثر‘‘ پڑے گا۔

Indien Kaschmir Srinagar Konflikt Ausschreitungen Demonstration
تصویر: picture-alliance/AP Photo/D. Yasin

مقامی پولیس کے مطابق سکیورٹی فورسز کی فائرنگ سے ہلاک ہونے والوں میں ایک 70 سالہ بوڑھی خاتون بھی شامل ہے۔ یہ خاتون بھی بھارت مخالف مظاہروں میں شریک تھی جبکہ گولیاں لگنے سے ایک درجن کے قریب افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔ قبل ازیں گزشتہ روز بھی بھارتی فوج کی فائرنگ سے بھی دو افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ ان مظاہروں سے پہلے کشمیری علاقے ہندواڑہ کے رہائشیوں نے الزام عائد کیا تھا کہ ایک بھارتی فوجی نے وہاں کی نوجوان مسلم خاتون کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا ہے۔

پولیس کے مطابق گزشتہ روز مظاہرین نے فوجیوں کے ایک بنکر کو آگ لگانے کی کوشش کی تھی، جس کے بعد بھارتی فورسز نے فائرنگ کر دی اور نتیجتاﹰ دو نوجوان ہلاک ہو گئے۔ بعدازاں جونہی ان ہلاکتوں کی خبر پھیلی تو مزید افراد سڑکوں پر نکل آئے۔ ان ہلاکتوں کے بعد جمع ہونے والے مظاہرین نے بھی فوج مخالف اور آزادی کے حق میں نعرے لگائے۔

کشمیر کے مسلمان ایک عرصے سے اپنی آزادی کے لیے جد وجہد جاری رکھے ہوئے ہیں۔ انسانی حقوق کے گروپ بھارتی فوج پر الزام عائد کرتے آ رہے ہیں کہ وہ مقامی آبادی کے خلاف انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں جاری رکھے ہوئے ہے۔

بھارتی فوج اور مقامی پولیس دونوں نے گزشتہ روز کے واقعے کی علیحدہ علیحدہ تفتیش شروع کر دی ہے۔ انسانی حقوق کے گروپوں کے مطابق ایسی انکوائریوں کا کبھی بھی کوئی خاص نتیجہ نہیں نکلا ہے بلکہ یہ کہہ دیا جاتا ہے کہ صورتحال عوامی غم و غصے کی وجہ سے خراب ہوئی تھی۔ بھارت کے زیر کنٹرول کشمیر کے باغی گروپ 1989ء سے بھارت سے آزادی کی جد وجہد جاری رکھے ہوئے ہیں۔ اس مسلح بغاوت میں اب تک 68 ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں اور ان میں زیادہ تر تعداد عام شہریوں کی ہے۔