1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کشیدگی میں کمی کے لئے پاکستانی امن وفد کا دورہ بھارت

تنویرشہزاد، لاہور21 جنوری 2009

گذشتہ برس نومبر میں ممبئی میں دہشت گردانہ حملوں کے بعد سے پاکستان اور بھارت کے مابین پیدا ہونے والی کشیدگی میں کمی کے لئے پاکستان کا ایک غیر سرکاری امن وفد آج بدھ کے دن سے بھارت کا کئی روزہ دورہ شروع کررہا ہے۔

https://p.dw.com/p/GdHS
فوجی کشیدگی اور سیاسی بداعتمادی کے خاتمے کی کوشش، سول سوسائٹی کی سطح پر مذاکرات کے ذریعے

صحافیوں، دانشوروں، وکلاء، انسانی حقوق کے لئےکام کرنے والےکارکنوں کی تنظیموں اورسول سوسائٹی کے نمائندہ غیرسرکاری اداروں کےسرکردہ ارکان اور عہدیداروں پرمشتمل اس امن وفد کے ہمسایہ ملک بھارت کے اس دورےکا مقصد یہ ہے کہ عوامی اورسماجی سطح پررابطوں اورمکالمت کے ذریعے نئی دہلی اوراسلام آباد کے درمیان کچھاؤ اور بداعتمادی کے ماحول کا ازالہ کیا جائے۔

اس وفد میں انسانی حقوق کے پاکستانی کمشن کی سربراہ عاصمہ جہانگیر بھی شامل ہیں اورکئی دیگرقابل ذکر شخصیات کے علاوہ جنوبی ایشیا میں امن دوست لیکن غیر جانبدار صحافیوں کی نمائندہ تنظیم SAFMA کےمرکزی عہدیدار امتیاز عالم بھی۔

Mumbai Schießerei
ممبئی میں دہشت گردانہ حملوں سے قبل پاک بھارت تعلقات کافی بہتر ہو چکے تھےتصویر: AP

بھارت روانگی سے قبل لاہور میں ڈوئچے ویلے سے گفتگو کرتے ہوئے عاصمہ جہانگیر نے کہا کہ اس غیرحکومتی امن وفد کی کوشش ہو گی کہ بھارتی معاشرے میں ذرائع ابلاغ ، سماجی اور سیاسی شعبےکی اہم شخصیات کے ساتھ ملاقاتوں میں غیر رسمی بات چیت کے ذریعےدونوں ملکوں کے مابین اعتماد کی فضا کو اس طرح فروغ دیا جائے کہ پاکستان اور بھارت دہشت گردی کا مقابلہ مل کر کرنے کا سوچیں نہ کہ عسکریت پسندی انہیں ایک بار پھر محاذ آرائی کی طرف لے جائے۔

ساؤتھ ایشیئن فری میڈیا ایسوسی ایشن کے امتیاز عالم کے بقول اس امن وفد کے دورے کا مقصد جنگ سے بچاؤ اور دونوں ہمسایہ ملکوں کے مابین جامع مکالمت کے اس عمل کی جلد ازجلد بحالی ہے جوممبئی میں دہشت گردانہ حملوں کے بعد سےمعطل ہے۔

امتیاز عالم کے مطابق نئی دہلی اور اسلام آباد دونوں کو ہی کوشش کرنی چاہیئے کہ وہ ممبئی میں دہشت گردی کے خونریز واقعات کوایک نئے باہمی تنازعے کی وجہ نہ بننے دیں بلکہ انہیں دہشت گردی کے خلاف آپس کے قریبی تعاون کے لئے ایک اہم موقع کے طور پر استعمال میں لائیں۔