1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کل کی ماؤ نواز باغی آج کی موں بلاں ریسنگ چیمپیئن

کشور مصطفیٰ1 جنوری 2016

بچپن میں نیپالی ماؤ فوجی بننے والی میرا رائے کا شمار آج دنیا کی الٹرا میراتھن چیمپیئن میں ہوتا ہے۔ اس نے گزشتہ برس جون میں فرانس میں شامونی مون بلاں ریسنگ مقابلے میں ایک نیا ریکارڈ قائم کیا تھا۔

https://p.dw.com/p/1HWqZ
تصویر: cc-by.nc-nd-rpb1001

نیپال کے شمالی خطے کا گاؤں سانو دوما وہ علاقہ ہے، جہاں لڑکیوں کے لیے مواقع نہ ہونے کے برابر ہیں۔ میرا رائے اسی علاقے کے ایک ایسے گھرانے میں پیدا ہوئی تھی جہاں لڑکوں کو تعلیم حاصل کرنے کے لیے اسکول بھیجا جاتا تھا مگر لڑکیوں کو صرف گھر کے کام کاج میں اُس وقت تک مصروف رکھا جاتا تھا جب تک اُن کی شادی نہ ہو جاتی اور ان مناسب وقت پر ان کی شادیوں پر غیر معمولی زور دیا جاتا تھا تاکہ وہ بچے پیدا کریں۔

میرا رائے کی عمر اُس وقت 14 برس تھی جب وہ اپنے گھر سے بھاگ کر حکومت کو گرانے کی ماؤ باغیوں کی مہم میں شامل ہو گئی تھی۔ میرا اب 26 برس کی ہو گئی ہے اور اس کا کہنا ہے،’’ ہمارے معاشرے میں لڑکیوں کو ایک خاص طور طریقے کا حامل بنایا جاتا ہے۔ میں اس قسم کے روایات تک محدود ہو کر نہیں رہنا چاہتی‘‘۔

Mira Rai Trail Runner aus Nepal
میرا رائے ٹریننگ کرتے ہوئےتصویر: cc-by.nc-nd-rpb1001

ماؤ باغیوں کے ساتھ کام کرنے کے اپنے تجربے کا ذکر کرتے ہوئے وہ کہتی ہے،’’ ماؤ نوازوں نے عورتوں کو مواقع فراہم کیے، وہ ہمارے ساتھ برابری کا سلوک کرتے تھے‘‘۔ وہ آتشیں اسلحے کے استعمال کی مشقیں کیا کرتی اور ماؤ باغیوں کی عسکری تنظیم میں شامل دیگر افراد کے ساتھ دوڑ بھاگ کے مقابلوں میں بھی حصہ لیا کرتی تھی جو باغیوں کے اندر قوت برداشت پیدا کرنے کے لیے ضروری تصور کیے جاتے تھے۔ ’’ میری کارکردگی بہت اچھی ہوا کرتی تھی۔ یہاں تک کہ میں دوڑ کے مقابلے میں لڑکوں سے آگے نکل جاتی تھی‘‘۔ میرا رائے اپنے اس بیان کو سچ ثابت کرتے ہوئے گزشتہ برس فرانس کے مشہور کوہستانی علاقے شامونی کے الٹرا میراتھن کے سالانہ مقابلے میں گزشتہ برس تمام پچھلے ریکارڈ توڑتے ہوئے ’’موں بلاں سکائی رنر سیریز‘‘ کی 82 کلومیٹر کی دوڑ جیتنے میں کامیاب ہوگئی۔ یہ دوڑ میرا رائے نے بڑی آسانی اور دوسرے نمبر پر آنے والے ایتھلیٹ سے 22 منٹ پہلے فتح سے سرشار ہوئی تھی۔

2006 ء میں جب نیپال میں ماؤ نواز باغیوں کی بغاوت کا خاتمہ ہوا تو اُس وقت بہت سے ماؤ پیدل فوجیوں کو کیش یا کیرئیر کے متبادل پیش کیے گئے۔ انتہائی مایوسی کی حالت میں میرا رائے نے نیپال چھوڑ کر الیکٹرونک کی ایک فیکٹری میں کام کی غرض سےملیشیا جانے کا ارادہ کر لیا تاہم اُسے کھٹمنڈو میں قائم ایک کراٹے انسٹرکٹر دھُربا بکرام مالا ملے جنہوں نے میرا کے اندر ٹیلنٹ دیکھ لیا اور اُسے کھٹمنڈو میں رہنے پر آمادہ کر لیا۔ وہ کھٹمنڈو کی تنگ سڑکوں پر ہی دوڑنے کی مشقیں کرنے لگی کیونکہ اُس کے پاس اسٹیڈیم تک پہنچنے کے لیے بس کا 15 سینٹ کرایا نہیں ہوتا تھا۔ کراٹے انسٹرکٹر دھُربا بکرام مالا کے بقول،’’ میرا رائے بہت مستقل مزاج تھی اور جب اُسے کچھ کرنے کے لیے دے دیا جاتا تو وہ سر دھڑ کی بازی لگا کر یہ کام مکمل کرتی تھی۔ وہ نہایت یکسوئی سے ایک ہی اسپیڈ میں دوڑتی رہتی اور کبھی تھکتی نہیں تھی۔‘‘

mont blanc - einzelner alpinist - bergsteiger
فرانسیسی پہاڑی سلسلے الپس میں واقع علاقہ موں بلاںتصویر: ap

رائے نے پہلی بار دوڑ کے مقابلوں میں حصہ 2014 ء میں کھٹمنڈو کی پہاڑی وادیوں میں لیا۔ 50 کلومیٹر لمبی دوڑ میں حصہ لینے جب وہ پہنچی تو اُس نے ایسے جوتے پہن رکھے تھے جن کی مالیت چار امریکی ڈالر کے برابر ہو گی۔ میرا کے جوتے دیکھ کر ایک جاپانی ایتھلیٹ نے کہا کہ انہیں دیکھ کر ایسا لگ رہا تھا کہ کوئی بھوت جنگل میں بھاگ رہا ہو۔ انہیں جوتوں کے ساتھ وہ چار گھنٹوں تک بھاگتی رہی اور آخر میں اُسے جب چکر آنے لگے تو وہ رُک گئی۔ ’’ میں نے جوس اور نوڈل خریدنے کے لیے پیسے اُدھار لیے اور پھر بھاگنا شروع کر دیا‘‘۔ میرا نے یہ پہلا مقابلہ جیت لیا اور اُسے انعام کے طور پر جوتوں کا ایک جوڑا دیا گیا۔ اُس کے بعد رچرڈ بل نے میرا رائے کو یورپ بھیجنے کا پروگرام بنایا۔

تب سے اب تک میرا رائے 20 نیشنل اور انٹرنیشنل میراتھن مقابلوں میں حصہ لے چُکی ہے اور 13 میں اُسے گولڈ میڈل سے نوازا گیا۔ آج وہ نیپال کی سب سے ہونہار ایتھلیٹ ہے اور گزشتہ برس فرانس میں شامونی مون بلاں ریسسنگ مقابلے میں ایک نیا ریکارڈ قائم کر چُکی ہے۔