1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

Kambodscha Khmer Prozess

27 جون 2011

آج سے کمبوڈیا کے دارالحکومت میں ریڈ خمیر ٹریبیونل کے دوسرے مقدمے کی سماعت شروع ہوئی ہے۔ ریڈ خمیر کے چار سرکردہ ارکان پر پول پاٹ کی حکومت کی طرف سے قتل عام میں کلیدی کردار ادا کرنے کے الزام میں فرد جرم عائد کی گئی ہے۔

https://p.dw.com/p/11kFq
تصویر: dapd

پنوم پنہہ میں قائم یہ ٹریبیونل بین الاقوامی ججوں کے ساتھ ساتھ اُتنی ہی تعداد میں کمبوڈیا کے بھی ججوں پر مشتمل ہے۔ اس مقدمے میں ریڈ خمیر کے جن چار سرکردہ ارکان کو جوابدہ ہونا پڑ رہا ہے، اُن میں پول پاٹ کے سابق نائب برادر نمبر دو نون چیا، سابق صدر خیو سمفان، اور سابق وزیر خارجہ لینگ ساری کے ساتھ ساتھ اُس کی بیوی لینگ تھیرتھ بھی شامل ہے، جو پول پاٹ کی حکومت میں سماجی بہبود کی وزیر تھی۔ ان ملزمان پر، جن کی عمریں اُناسی اور پچاسی سال کے درمیان ہیں، قتل عام، جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم میں ملوث ہونے کے الزامات ہیں۔ 1975ء سے لے کر 1979ء تک کمبوڈیا میں دو ملین شہری مارے گئے تھے۔

کمبوڈیا کے مرکز برائے انسانی حقوق کے سربراہ آؤ ویراک بتاتے ہیں:’’پول پاٹ کے ساتھ ساتھ یہی چاروں افراد کمبوڈیا میں ہونے والے ہولناک جرائم کے ذمہ دار تھے۔ یہ بات بہت فیصلہ کن اہمیت کی حامل ہے کہ اب یہ چاروں کٹہرے میں کھڑے ہیں۔ کمبوڈیا کے زیادہ تر شہریوں کو یقین ہے کہ یہ چاروں مجرم ہیں۔‘‘

آج شروع ہونے والا مقدمہ ریڈ خمیر کے خونریز دور حکومت میں ہونے والے جرائم کی چھان بین کے آخری موقع کی حیثیت رکھتا ہے۔

اس تصویر میں پول پاٹ کے سابق نائب برادر نمبر دو نون چیا پیر 27 جون کو عدالت میں بیٹھے نظر آ رہے ہیں
پول پاٹ کے سابق نائب برادر نمبر دو نون چیا پیر 27 جون کو عدالت میں بیٹھے نظر آ رہے ہیںتصویر: dapd

چھیالیس سالہ ہم سیرے ابھی بچہ تھا، جب ریڈ خمیر کمبوڈیا کو استحصال کا نشانہ بنا رہے تھے۔ اُس کا کہنا ہے:’’ریڈ خمیر کے ہاتھ خون سے رنگے ہوئے ہیں۔ مَیں اُنہیں معاف نہیں کر سکتا۔ اُنہیں اُن کے کیے کی سزا ملنی چاہیے اور میرے خیال میں یہ سزا عمر قید ہے۔‘‘

63 سالہ کم سرائی ہر صورت میں اس مقدمے کی کارروائی سے باخبر رہنا چاہتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں:’’میں عدالت پر زور دیتا ہوں کہ وہ مرنے والوں کے ساتھ انصاف کرے تاکہ اُن کی روحوں کو چین آئے اور ہمیں بھی شاید پتہ چل سکے کہ اس قتل عام کے پس پردہ اصل وجہ کیا تھی۔‘‘

اس جیل سے زندہ بچ جانے والے معدودے چند افراد میں 80 سالہ چوم مائی بھی شامل ہے۔ اُس نے بتایا:’’میری خواہش ہے کہ یہ چاروں عدالت کے سامنے سچ بولیں اور بتائیں کہ تب درحقیقت ہوا کیا تھا تاکہ سارا کچھ سامنے آئے اور متاثرین کے مصائب کی شدت میں کچھ کمی آئے۔ سچائی کو مزید چھپایا نہیں جانا چاہیے۔‘‘

اس ٹریبیونل نے گزشتہ برس پہلے مقدمے میں جبر و تشدد روا رکھنے والی جیل ایس اکیس کے سربراہ کو 35 سال کی سزائے قید کا حکم سنایا تھا۔ ججوں نے اُسے 14 ہزار انسانوں کے قتل کا ذمہ دار ٹھہرایا تھا۔ بعد ازاں اس سزا کو کم کر کے اُنیس برس کر دیا گیا تھا۔

رپورٹ: اُوڈو شمٹ (پنوم پنہہ) / امجد علی

ادارت: کشور مصطفیٰ

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں