1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کمبوڈیا: 90 فیصد کسان کیڑے مار ادویات سے متاثر

27 جنوری 2011

ایک تازہ سروے کے مطابق کمبوڈیا کے ہر 10 میں سے نو کسانوں میں کیڑے مار زرعی ادویات کے زہرسے متاثر ہونے کی علامات پائی گئی ہیں۔

https://p.dw.com/p/105iq
تصویر: AP

کوپن ہیگن یونیورسٹی کے اس سروے کے مطابق اس کی بڑی وجہ حفاظتی تدابیر کی عدم موجودگی یا انہیں نظر انداز کرنا ہے۔ کمبوڈیا میں زراعت ملکی اقتصایات کے لیے انتہائی اہم ہے۔ وہاں قریب 80 فیصد آبادی دیہی علاقوں میں رہائش پذیر ہے، جو زراعت کے شعبے سے وابستہ ہے۔ فصلوں کو کیڑوں سے محفوظ بنانے کے لئے وہاں کیڑے مار ادویات کا استعمال باقاعدگی سے کیا جاتا ہے۔

ڈنمارک کے محققین نے دارالحکومت پنوم پنہہ کے نواح میں سبزیاں کاشت کرنے والے 90 کسانوں کا بغور مطالعہ کیا۔ انہوں نے دیکھا کہ وہ کسان اپنی فصلوں کو محفوظ بنانے کے لئے انتہائی خطرناک ادویات کا استعمال کرتے ہیں اور ان میں سے کچھ ایسی بھی ہیں، جو عالمی ادارہ صحت کی طرف سے ممنوعہ قرار دی جا چکی ہیں۔

سروے سے معلوم ہوا کہ بہت سے ایسے کسان بھی ہیں، جو یہ نہیں جانتے کہ ان ادویات کو کس طرح استعمال کرنا ہے۔ کمبوڈیا میں کیڑے مار ادویات تیار نہیں کی جاتیں ، اس لیے زیادہ تر یہ تھائی لینڈ، ویت نام اورچین سے درآمد کی جاتی ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ کسی بھی ایسی دوائی پر مقامی زبان میں ہدایات نہیں لکھی ہوتیں۔

اگرچہ 10سال قبل ایک ایسا قانون بنایا گیا تھا کہ ایسی تمام تر ادویات پر، استعمال سے متعلق ہدایات مقامی زبان میں تحریر ہونا چاہییں تاہم مبصرین کے مطابق اس قانون پر عمل کبھی بھی نہیں ہوا۔

Blaue Agave auf einem Feld in Mexico Tequila
کیڑے مار ادویات کے چھڑکاؤ کے دوران احتیاطی تدابیر ضروری ہوتی ہیںتصویر: AP

کمبوڈیا میں ایک غیر سرکاری ادارے سے وابستہ Keam Makarady کہتے ہیں کہ وہاں آٹھ سو سے زائد اقسام کی کیڑے مار ادویات دستیاب ہیں،’ زیادہ تر ادویات پرغیر ملکی زبانوں میں ہدایات درج ہوتی ہیں، بلکہ میں کہوں گا کہ 95 فیصد ایسی ادویات پر مقامی زبان پر ہدایات درج نہیں ہوتیں۔ اس لیے کسان یہ نہیں سمجھ سکتے کہ وہ کون سی دوا کا اسعتمال کر رہے ہیں اور اس کا طریقہ کار کیا ہوگا۔‘

کمبوڈیا کے کسان ایسی ادویات کو استعمال کرنے سے ہچکچاتے ہیں، جن پر مقامی زبان میں ہدایات درج ہوں کیونکہ ان کے خیال میں ایسی ادویات اچھی کوالٹی کی نہیں۔

بائیس سالہ Srey Kuot پنوم پنہہ کے نواح میں کاشت کاری کا کام کرتی ہے۔ وہ اعتراف کرتی ہے کہ اسے کیڑے مار ادویات کے بارے میں کچھ پتہ نہیں ہے۔ اس نے بتایا کہ وہ دوکان سے یہ ادویات خریدتی ہے اور دوکاندار اسے طریقہ استعمال بتا دیتا ہے۔

کوپن ہیگن یونیورسٹی کے محققین نے نوٹ کیا کہ کمبوڈیا میں زیادہ تر کسان کیڑے مار ادویات کے چھڑکاؤ کے وقت کوئی خاص احتیاطی تدابیر اختیار نہیں کرتے، اس لیے وہ ان سے متاثر ہوجاتے ہیں۔ اس تحقیق کے مطابق کمبوڈیا میں قریب نوے فیصد کسان اسی لیے بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔

رپورٹ: عاطف بلوچ

ادارت: افسر اعوان

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں