1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کورونا وائرس کی ویکسین کے بجائے اب گولی، برطانیہ میں اجازت

4 نومبر 2021

برطانیہ میں کووڈ انیس کے خلاف امریکی دوا ساز ادارے مَیرک کی تیار کردہ گولی کے استعمال کی اجازت دے دی گئی ہے۔ یہ اجازت فی الحال مشروط طور پر دی گئی ہے اور یہ گولی اٹھارہ برس اور اس سے زیادہ عمر کے افراد کو دی جا سکے گی۔

https://p.dw.com/p/42Zzo
Coronavirus | Experimentelles Medikament Molnupiravir
تصویر: Merck & Co/REUTERS

مَیرک کی تیار کردہ یہ گولی کورونا وائرس سے لگنے والی بیماری کے علاج کے لیے پہلی دوا ہے، جو منہ سے کھائی جا سکے گی۔ ابھی تک اس بیماری کے لیے مدافعتی ویکسین ہی دی جا رہی ہے۔ اس طرح برطانیہ وہ پہلا ملک ہے، جہاں اس نئی دوائی کا باقاعدہ استعمال شروع کیا جائے گا۔

کورونا سے بچاؤ کی گولی زير آزمائش، ابتدائی نتائج حوصلہ بخش

ابھی یہ واضح نہیں کہ مَیرک فارماسوٹیکل کمپنی کی جانب سے برطانیہ کو ان ٹیبلٹس کی فراہمی کا سلسلہ کب شروع کیا جائے گا۔

بہت بڑی پیش رفت

مَیرک کمپنی کی اس دوائی کا نام مولنوپیراویر (Molnupiravir) رکھا گيا ہے۔ طبی ماہرین نے کورونا وائرس کے بچاؤ کے ليے تیار کردہ اس گولی کی صورت میں نئی دوا کو حیران کن اور اہم 'بریک تھرو‘ قرار دیا ہے۔ مَیرک نے امریکی ریگولیٹرز کو بھی اس دوائی کے استعمال کی اجازت کے لیے درخواست دے رکھی ہے۔ اب تک کے ٹرائل ميں سامنے آنے والے نتائج کو ماہرین نے شاندار قرار دیا ہے۔

Coronavirus | Experimentelles Medikament Molnupiravir
مَیرک کمپنی کی اس دوائی کا نام مولنوپیراویر (Molnupiravir) رکھا گيا ہےتصویر: Merck & Co/REUTERS

کئی ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس دوائی کو حقیقت میں اس بیماری کا درست علاج قرار دیا جا سکتا ہے۔ یہ گولیوں کی صورت میں ہے اور پانچ دن استعمال کرنا پڑا کرے گی۔ ماہر معالجین کے مطابق اس کا استعمال مریض کو بیماری سے شفا دے گا اور یوں اس کی زندگی بچائی جا سکے گی۔

سویڈن، ڈنمارک اور نیدرلینڈز میں کورونا پابندیاں تقریباﹰ ختم

دو رخی علاج

کووڈ انیس کے لیے پہلے سے ویکسین دریافت کی جا چکی ہے اور دنیا کے مختلف ممالک میں انسانوں کو اس کے انجیکشن لگائے جا رہے ہیں۔ یہ ویکسین کئی ممالک نے تیار کی ہے اور ان میں روس، چین، بھارت، امریکا اور جرمنی بھی شامل ہیں۔ اب لیکن اس وائرس کے انسداد کی دوائی گولیوں کی صورت میں دستیاب ہو گئی ہے۔

ادویات کی نگرانی کرنے والے امریکی ادارے فوڈ اور ڈرگز ایڈمنسٹریشن کو بھی مَیرک نے اس دوا کی منظوری کی درخواست دے رکھی ہے۔ اس امریکی ادارے نے کہا ہے کہ اس کے ماہرین کا ایک پینل جلد ہی طلب کیا جانے والا ہے اور وہی اس دوا کے باضابطہ استعمال کی اجازت دے گا۔

Neues Corona-Medikament von US-Pharmakonzern Merck
مولنوپیراویر (Molnupiravir) نامی دوا امریکی دوا ساز ادارے مَیرک کی تیار کردہ ہےتصویر: Seth Wenig/AP/dpa/picture alliance

گولیوں کی پروڈکشن

مَیرک نے دعویٰ کر رکھا ہے کہ یہ کمپنی اس دوائی کی رواں برس کے اختتام تک دس ملین خوراکیں تیار کر سکتی ہے۔ اس ادارے نے یہ بھی بتایا ہے کہ ان گولیوں کی زیادہ تر مقدار کئی حکومتوں نے پہلے ہی خرید رکھی ہے۔

اکتوبر میں برطانوی حکومتی ذرائع نے بتایا تھا کہ ملکی محکمہ صحت نے پانچ لاکھ کے قریب گولیوں کے کورسز کو محفوظ کر لیا ہے۔ اسی تناظر میں مَیرک کی گولیوں کی منظوری کے حوالے سے برطانوی وزیر صحت ساجد جاوید کا کہنا ہے کہ یہ ایک تاریخی دن ہے کہ برطانیہ دنیا کا وہ پہلا ملک ہے جہاں کورونا وائرس کی خلاف یہ دوائی استعمال کرنے کی اجازت دی گئی ہے اور اب عام صارفین یہ دوائی گھر بیٹھے ہی استعمال کر سکیں گے۔

کورونا کا بُوسٹر: دوا ساز اداروں پر سونے چاندی کی برسات

کئی طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ اس دوائی کا استعمال یقینی طور پر ایسے افراد کے لیے زیادہ مناسب رہے گا، جن پر کورونا ویکسین کا اثر کم رہا ہو۔

USA Zulassung des Corona-Impfstoffs von Biontech-Pfizer für fünf- bis elfjährige Kinder
مَیرک کی گولیوں سے قبل کووڈ انیس بیماری کی روک تھام ویکسین سے کی جا رہی تھیتصویر: JEFF KOWALSKY/AFP

مَیرک اور اس کے پارٹنر ادارے رِج بیک بائیوتھیراپیوٹک (Ridgeback Biotherapeutic) نے دنیا کے مختلف ممالک کی حکومتوں سے اس دوائی کی منظوری اور باقاعدہ استعمال کے اجازت ناموں کی درخواست کی ہے۔ اس دوائی کے حتمی ٹرائلز کے نتائج کا اعلان مَیرک نے گزشتہ ماہ اکتوبر میں کیا تھا۔

ع ح / م م (اے پی، اے ایف پی)