1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستجرمنی

پاکستان میں آکسیجن کی فراہمی میں مشکلات

19 اپریل 2021

پاکستان میں کورونا وائرس کی تیسری لہر کے دوران کووڈ انیس سے متاثرہ مریضوں کی تعداد میں بتدریج اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔ بڑھتی تعداد کے باعث انتہائی نگہداشت کے وارڈ میں مریضوں کو  آکسیجن کی سپلائی کمی کا شکار ہو رہی ہے۔

https://p.dw.com/p/3sEOI
تصویر: Aamir Qureshi/AFP/Getty Images

پاکستان میں کورونا وائرس وبا سے نمٹنے کے لیے بنائے گئے مرکز نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کے سربراہ اسد عمر کا کہنا ہے،'' ملک میں انتہائی نگہداشت کے وارڈ میں پینتالیس سو مریض ہیں، یہ تعداد گزشتہ جون کے مقابلے میں تیس فیصد زیادہ ہے۔ ملک میں آکسیجن کی سپلائی بھی شدید دباؤ کا شکار ہے۔''

پاکستان میں انتظامیہ نے زیادہ انفیکشن والے علاقوں میں لاک ڈاؤن نافذ کیا ہوا ہے، عوامی اجتماعات پر بھی پابندی عائد ہے، اسکول بند ہیں اور چہرے پر ماسک پہننا بھی لازمی ہے۔ لیکن ان احکامات کی مکمل پابندی نہیں کی جارہی۔ پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن کے سکریٹری جنرل قیصر سجاد کا کہنا ہے،''حالات بے قابو ہو رہے ہیں۔ حکومت کو وبا پر قابو پانے کے لیے کڑے اقدامات اٹھانا ہوں گے۔''

پیر کو ملک میں کورونا وائرس کے پانچ ہزار سے زائد کیسز ریکارڈ کیے گئے اور ستر ہلاکتوں کی تصدیق ہوئی۔ پاکستان میں ساڑھے سات لاکھ سے زائد افراد کورونا وائرس سے متاثر ہو چکے ہیں اور اب تک سولہ ہزار سے زائد افراد کی ہلاکت ہوئی ہے۔

 چین کی فراہم کی گئی ویکسین سائنوفام ساٹھ سال سے زیادہ عمر کے افراد کو دی جارہی ہے لیکن طبی عملے کو اب ترجیحی بنیادوں پر ویکسین دیے جانے کا عمل روک دیا گیا ہے۔

قیصر سجاد کا کہنا ہے،''ایک ماہ سے زائد عرصہ گزر گیا ہے لیکن ڈاکٹرز کو ویکسین فراہم کرنے کے لیے رجسٹریشن کا دوبارہ آغاز اب تک نہیں کیا گیا۔''

پاکستان میں اب تک طبی عملے کے ڈیڑھ سو افراد کووڈ انیس کے باعث ہلاک ہو چکے ہیں۔