1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کورونا ویکسین: امریکا نے پیٹنٹ ختم کرنے کی حمایت کر دی

6 مئی 2021

امریکا کے ایک اعلی ترین عہدیدار کا کہنا ہے کہ واشنگٹن کورونا وائرس ویکسین کے پیٹنٹ حقوق کے خاتمے کی تجویز کی حمایت کرے گا۔ ایک سو سے زائد ممالک نے ویکسین کے پیٹنٹ کو عارضی طورپر معطل کرنے پر زور دیا ہے۔

https://p.dw.com/p/3t1im
Deutschland Ciovid-19 Impfstoff von BionTech
تصویر: Laci Perenyi/picture alliance

امریکی تجارتی سفیر کیتھرین تائی نے بدھ کے روز کہا کہ امریکا کورونا ویکسین کے لیے (پیٹنٹ حقوق) یا حقوق املاک دانش کے خاتمے کی تجویز کی حمایت کرے گا۔

امریکی صد ر جو بائیڈن کی انتظامیہ نے بدھ کے روز اعلان کیا کہ وہ دنیا بھر کے لیے ان ویکسینز کے پیٹنٹ حقوق کے خاتمے کی حمایت کرتی ہے جس سے غریب ممالک میں امید پیدا ہوئی ہے اور جو اب تک ان ویکسینز تک رسائی کے منتظر ہیں۔

عالمی تجارت تنظیم (ڈبلیو ٹی او) میں امریکی سفیر کیتھرین تائی نے کہا”یہ صحت کے حوالے سے ایک عالمی بحران ہے اور کووڈ انیس کی غیرمعمولی نوعیت اس امر کی متقاضی ہے کہ غیر معمولی اقدامات کیے جائیں۔"  انہوں نے کہاکہ امریکی انتظامیہ حقوق املاک دانش کے تحفظ میں ٹھوس یقین رکھتی ہے لیکن اس وبا کے خاتمے کے لیے کووڈ ویکسین کے پیٹنٹ کے خاتمے کی حمایت کرتی ہے۔

 کیتھرین تائی کا کہنا تھا کہ امریکا اس حوالے سے ڈبلیو ٹی او میں کیے جانے والے مذاکرات میں شرکت کرے گا لیکن اس اس معاملے پر اتفاق رائے پیدا کرنے میں کچھ وقت لگے گا۔

کیتھرین تائی کا کہنا تھا ”امریکی انتظامیہ چاہتی ہے کہ جتنی جلد ممکن ہو زیادہ سے زیادہ لوگوں کو محفوظ اور موثر ویکسین فراہم کی جائے۔ چونکہ امریکی عوام کے لیے ویکسین کی سپلائی یقینی بنائی جاچکی ہے اس لیے انتظامیہ اب اپنی کوششوں کو تیز کرنے کے لیے پرائیوٹ سیکٹر اور تمام ممکنہ پارٹنرز کے ساتھ بھی مل کر کام کرے گی تاکہ ویکسین کی تیاری اور تقسیم کا دائرہ وسیع ہوسکے۔یہ ان ویکسینز کی تیاری کے لیے ضروری خام مال میں اضافہ کرنے کے لیے بھی کام کرے گی۔"

امریکی تجویز کیا ہے؟

بہت سارے ممالک چاہتے ہیں کہ کووڈ انیس ویکسین کے حوالے سے پیٹنٹ، کاپی رائٹ، صنعتی ڈیزائن کے تحفظ اور خفیہ معلومات پر پابندیاں ختم کی جائیں۔ وہ ویکسین کی تیاری میں تیزی لانے کے خاطر اس طرح کی پابندیوں کو معطل کرنے کے لیے ایک عرصے سے مطالبہ کررہے ہیں۔

کووڈ ویکسینز کے لیے حقوق املاک دانش پر عائد پابندی کو ختم کرنے کی سب سے زیادہ حمایت ترقی پذیر ملکوں کی جانب سے ہورہی ہے کیونکہ اپنے شہریوں کے لیے خاطر خواہ تعداد میں ویکسین حاصل کرنا ان کے لیے کافی مشکل ہورہا ہے۔صدر بائیڈن کو اس حوالے سے شدید دباؤ کا سامنا تھا اور یہ تنقید کی جا رہی تھی کہ امیر ممالک ان ویکسینز کا ذخیرہ کر رہے ہیں۔

عالمی اداروں کا ردعمل

بین الاقومی اور امریکی رہنماوں نے صدر بائیڈن کے اس فیصلے کا خیرمقدم کیا ہے۔

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے سربراہ ٹیڈروس ادہانوم گیبریسیس نے اس امریکی فیصلے کو 'تاریخی‘ اور 'کووڈ انیس کی وبا کے خلاف فیصلہ کن لمحہ‘ قرار دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پیٹنٹ حقوق کے خاتمے کا فیصلہ ڈبلیو ٹی او کے اختیارات میں ہے اور اس کا استعمال کرنے کا یہی سب سے مناسب وقت ہے۔

’یو ایس ایڈ ‘ کی  ایڈمنسٹریٹر سامنتھا پاور نے بائیڈن کے فیصلے کو ”ٹھوس اور درست اقدام" قرار دیا۔ انہوں نے کہا” کووڈ انیس ویکسینز کے لیے پیٹنٹ حقوق کو ختم کرنے سے دنیا کے لیے ان کے جلد حصول کو یقینی بنانے میں مدد ملے گی اور مستقبل میں اس وبا کے پھیلنے اور اس کی نئی شکل کو روکنے میں بھی مدد ملے گی۔"

نیوزی لینڈ نے اس امریکی فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے۔ آسٹریلوی وزیر اعظم ا سکاٹ موریسن نے اسے 'بہترین خبر' قرار دیا ہے۔

ویکسین کے مؤثر ہونے کا تجربہ، نوجوان اور صحت مند افراد پر ہی کیوں؟

فارماسیوٹیکل کمپنیاں ناراض

بائیڈن انتظامیہ کی اس تجویز کی تاہم بڑی فارماسیوٹیکل کمپنیوں اور بائیون ٹیک انڈسٹریز والے ملکوں کی جانب سے سخت مخالفت ہورہی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اس سے لوگ جس راحت کی امید کررہے ہیں وہ انہیں نہیں ملے گی کیونکہ ویکسین کی تیاری ایک پیچیدہ عمل ہے جسے صرف پیٹنٹ پر عائد پابندیوں کو ختم کرنے سے تیار کرنا ممکن نہیں ہے۔اس کے علاوہ اس فیصلے سے مستقبل میں اختراعات پر بھی مضمرات ہوسکتے ہیں۔

جینیوا کی بین الااقوامی فارما سیوٹیکل مینوفیکچررز فیڈریشن اور ایسوسی ایشن لابی نے امریکی فیصلے کو 'مایوس کن' قرار دیا ہے۔فیڈریشن کے مطابق 'پیٹنٹ ختم کرنا ایک پیچیدہ مشکل کا آسان لیکن غلط حل ہے۔‘

 فرانس نے امریکی تجویز کی مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ غریب ممالک کو ویکسین کی کمی پوری کرنے کے لیے عطیات کے طریقہ کار کو ترجیح دیتا ہے۔

ڈبلیو ٹی او کی اگلے ماہ آٹھ اور نو جون کو ہونے والی میٹنگ سے قبل حقوق املاک دانش کے متعلق اس کی ایک کمیٹی رواں ماہ کے اواخر میں اس معاملے پر تبادلہ خیال کرے گی۔ ایک سو سے زائد ملکوں نے اس تجویز کی حمایت کی ہے۔

ج ا / ص ز  (اے پی، اے ایف پی، ایلسیٹئر والش)

کورونا ویکسین لگوائیں یا نہیں، پاکستانی عوام کی سوچ منقسم

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں